Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
باب سجود القرآن
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
60. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ
باب: عصر کی پہلی دونوں رکعتوں کی قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 981
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَ اللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر میں «والليل إذا يغشى» پڑھتے تھے، اور عصر میں اسی جیسی سورت پڑھتے، اور صبح میں اس سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 35 (459)، المساجد 33 (618)، سنن ابی داود/الصلاة 131 (806)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3 (673)، (تحفة الأشراف: 2179، 2185)، مسند احمد 5/86، 88، 101، 106، 108 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 981 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 981  
981 ۔ اردو حاشیہ: ظاہر اور عصر میں قرأت کے متعلق مختلف احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں تعارض نہیں بلکہ ان تمام روایات کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ظہر اور عصر میں درمیانی قرأت کرتے تھے، یعنی نہ بہت لمبی اور نہ بہت مختصر۔ اور صبح کی نماز میں قرأت لمبی کرتے تھے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 981   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 307  
´ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «وسماء ذات البروج»، «والسماء والطارق» اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 307]
اردو حاشہ:
1؎:
سورہ بروج سے سورہ لم یکن تک وساط مفصل ہے۔

2؎:
اور لم یکن سے اخیر تک قصار مفصل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 307