(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن سليم وهو ابن اخضر، عن التيمي، قال: حدثني بكر بن عبد الله المزني، عن ابي رافع، قال:" صليت خلف ابي هريرة صلاة العشاء يعني العتمة فقرا سورة إذا السماء انشقت فسجد فيها فلما فرغ قلت: يا ابا هريرة هذه يعني سجدة ما كنا نسجدها" قال: سجد بها ابو القاسم صلى الله عليه وسلم وانا خلفه فلا ازال اسجد بها حتى القى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُلَيْمٍ وَهُوَ ابْنُ أَخْضَرَ، عَنِ التَّيْمِيِّ، قال: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قال:" صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ يَعْنِي الْعَتَمَةَ فَقَرَأَ سُورَةَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَسَجَدَ فِيهَا فَلَمَّا فَرَغَ قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَذِهِ يَعْنِي سَجْدَةً مَا كُنَّا نَسْجُدُهَا" قَالَ: سَجَدَ بِهَا أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا خَلْفَهُ فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء یعنی عتمہ کی نماز پڑھی، تو انہوں نے سورۃ «إذا السماء انشقت» پڑھی، اور اس میں سجدہ کیا، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! اسے تو ہم کبھی نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا: اسے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، اور میں آپ کے پیچھے تھا، میں یہ سجدہ برابر کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن رقبة، عن عطاء، قال: قال ابو هريرة:" كل صلاة يقرا فيها فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم وما اخفاها اخفينا منكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: قال أَبُو هُرَيْرَةَ:" كُلُّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ فِيهَا فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَاهَا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ".
عطاء کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہر نماز میں قرآت کی جاتی ہے تو جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنایا ہم تمہیں سنا رہے ہیں، اور جسے آپ نے ہم سے چھپایا ہم بھی تم سے چھپا رہے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: انبانا خالد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن ابي هريرة قال:" في كل صلاة قراءة فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم وما اخفاها اخفينا منكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قال:" فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَاهَا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہر نماز میں قرآت ہے، تو جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنایا ہم تمہیں سنا رہے ہیں، اور جسے آپ نے ہم سے چھپایا ہم تم سے چھپا رہے ہیں ۱؎۔
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر پڑھتے تھے، تو ہم آپ سے سورۃ لقمان اور سورۃ والذاریات کی ایک آدھ آیت کئی آیتوں کے بعد سن لیتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 8 (830)، (تحفة الأشراف: 1891) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ابو اسحاق‘‘ مختلط ہو گئے تھے، نیز مدلس بھی ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ سری قرات کرتے تھے لیکن کبھی کبھی کوئی آیت زور سے بھی پڑھ دیا کرتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ سری نمازوں میں کبھی کبھی کوئی آیت جہر سے پڑھ دینے میں کوئی حرج نہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (830) أبوإسحاق عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 328
اخبرنا محمد بن شجاع المروذي، قال: حدثنا ابو عبيدة، عن عبد الله بن عبيد، قال: سمعت ابا بكر بن النضر، قال: كنا بالطف عند انس فصلى بهم الظهر فلما فرغ قال:" إني صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر فقرا لنا بهاتين السورتين في الركعتين سبح اسم ربك الاعلى و هل اتاك حديث الغاشية". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْمَرُّوذِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، قال: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ النَّضْرِ، قال: كُنَّا بِالطَّفِّ عِنْدَ أَنَسٍ فَصَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَلَمَّا فَرَغَ قال:" إِنِّي صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ لَنَا بِهَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے ابوبکر بن نضر کو کہتے سنا کہ ہم طف میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے لوگوں کو ظہر پڑھائی، جب وہ فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر پڑھی، تو آپ نے (ظہر کی) دونوں رکعتوں میں یہی دونوں سورتیں یعنی «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1714) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ابو بکر بن نضر‘‘ مجہول الحال ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ”طف“ کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو بكر بن النضر بن أنس بن مالك: مستور،لم أجد من وثقه. ولبعض الحديث شاهد عند ابن خزيمة (بتحقيقي: 512 وسنده صحيح) وابن حبان (469). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 328
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز ظہر کھڑی کی جاتی تھی، پھر جانے والا بقیع جاتا اور اپنی حاجت پوری کرتا، پھر وضو کرتا اور واپس آتا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے، (کیونکہ) آپ اسے خوب لمبی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 34 (454)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 7 (825)، (تحفة الأشراف: 4282)، مسند احمد 3/35 (صحیح)»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ آپ ہمیں ظہر پڑھاتے تھے تو آپ پہلی دونوں رکعتوں میں قرآت کرتے، اور یونہی کبھی ایک آدھ آیت ہمیں سنا دیتے، اور ظہر اور فجر کی پہلی رکعت بہ نسبت دوسری رکعت کے لمبی کرتے تھے ۱؎۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے، اور پہلی رکعت میں دوسری رکعت کے بہ نسبت قرآت لمبی کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني عبد الله بن ابي قتادة، ان اباه اخبره، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر ويسمعنا الآية احيانا ويطول في الاولى ويقصر في الثانية وكان يفعل ذلك في صلاة الصبح يطول في الاولى ويقصر في الثانية وكان يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة العصر يطول الاولى ويقصر الثانية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ يُطَوِّلُ الْأُولَى وَيُقَصِّرُ الثَّانِيَةَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرآت کرتے، اور کبھی کبھار آپ ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے، پہلی رکعت میں لمبی قرآت کرتے اور دوسری رکعت میں اس سے کم، اور فجر میں بھی ایسے ہی کرتے تھے پہلی میں لمبی قرآت کرتے اور دوسری میں اس سے کم کرتے، اور عصر میں بھی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم پر قرآت کرتے، پہلی میں لمبی کرتے اور دوسری میں اس سے کم۔