سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
26. بَابُ: الأَذَانِ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ
26. باب: اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اذان کا بیان۔
Chapter: The Adhan For One Who Is Praying Alone
حدیث نمبر: 667
Save to word اعراب
(قدسي) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ان ابا عشانة المعافري حدثه، عن عقبة بن عامر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يعجب ربك من راعي غنم في راس شظية الجبل يؤذن بالصلاة ويصلي، فيقول الله عز وجل: انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني قد غفرت لعبدي وادخلته الجنة".
(قدسي) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَعْجَبُ رَبُّكَ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَّةِ الْجَبَلِ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تمہارا رب اس بکری کے چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی کے کنارے پر اذان دیتا اور نماز پڑھتا ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے: دیکھو میرے اس بندے کو یہ اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، یہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے (اس) بندے کو بخش دیا، اور اسے جنت میں داخل کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 272 (1203)، (تحفة الأشراف: 9919)، مسند احمد 4/145، 157، 158 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
27. بَابُ: الإِقَامَةِ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ
27. باب: اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اقامت کا بیان۔
Chapter: The Iqamah For One Who Is Praying Alone
حدیث نمبر: 668
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، قال: حدثنا يحيى بن علي بن يحيى بن خلاد بن رفاعة بن رافع الزرقي، عن ابيه، عن جده، عن رفاعة بن رافع،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا هو جالس في صف الصلاة الحديث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ فِي صَفِّ الصَّلَاةِ الْحَدِيثَ".
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان نماز کی صف میں بیٹھے ہوئے تھے، آگے راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 148 (861)، سنن الترمذی/الصلاة 111 (302) مطولاً، (تحفة الأشراف: 3604)، مسند احمد 4/340، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 148 (857، 858، 859، 860)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 57 (460)، ویأتي عند المؤلف: 1054، 1137، 1314، 1315 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ «مسئی صلاۃ» جلدی جلدی صلاۃ پڑھنے والے شخص والی حدیث ہے جسے مصنف نے درج ذیل تین ابواب: باب «الرخصۃ فی ترک الذکر فی الرکوع، باب الرخصۃ فی الذکر فی السجوداورباب أقل ما یجزی بہ الصلاۃ» میں ذکر کیا ہے، لیکن ان تینوں جگہوں پر کسی میں بھی اقامت کا ذکر نہیں ہے، البتہ ابوداؤد اور ترمذی نے اس حدیث کی روایت کی ہے اس میں «فتوضأ کما امرک اللہ ثم تشہد فأقم» کے الفاظ وارد ہیں جس سے حدیث اور باب میں مناسبت ظاہر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
28. بَابُ: كَيْفَ الإِقَامَةُ
28. باب: اقامت کیسے کہے؟
Chapter: How The Iqamah Is To Be Recited
حدیث نمبر: 669
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن تميم، قال: حدثنا حجاج، عن شعبة، قال: سمعت ابا جعفر مؤذن مسجد العريان، عن ابي المثنى مؤذن مسجد الجامع قال: سالت ابن عمر عن الاذان، فقال:" كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مثنى مثنى، والإقامة مرة مرة، إلا انك إذا قلت: قد قامت الصلاة، قالها مرتين، فإذا سمعنا: قد قامت الصلاة، توضانا ثم خرجنا إلى الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُؤَذِّنَ مَسْجِدِ الْعُرْيَانِ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ قال: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَذَانِ، فَقَالَ:" كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، إِلَّا أَنَّكَ إِذَا قُلْتَ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَالَهَا مَرَّتَيْنِ، فَإِذَا سَمِعْنَا: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، تَوَضَّأْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ".
جامع مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے اذان کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان دوہری اور اقامت اکہری ہوتی تھی، البتہ جب آپ «قد قامت الصلاة» کہتے تو اسے دو بار کہتے، چنانچہ جب ہم «قد قامت الصلاة» سن لیتے، تو وضو کرتے پھر ہم نماز کے لیے نکلتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 629 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا بعض لوگ اور کبھی کبھی کرتے تھے، پھر بھی آپ کی لمبی قراءت کے سبب جماعت پا لیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
29. بَابُ: إِقَامَةِ كُلِّ وَاحِدٍ لِنَفْسِهِ
29. باب: ہر ایک کا اپنے لیے الگ الگ اقامت کہنے کا بیان۔
Chapter: Each Person Saying The Iqamah For Himself
حدیث نمبر: 670
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن مالك بن الحويرث، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولصاحب لي:" إذا حضرت الصلاة، فاذنا ثم اقيما، ثم ليؤمكما احدكما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قال: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِصَاحِبٍ لِي:" إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَأَذِّنَا ثُمَّ أَقِيمَا، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمَا أَحَدُكُمَا".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اور میرے ایک ساتھی سے فرمایا: جب نماز کا وقت آ جائے تو تم دونوں اذان دو، پھر دونوں اقامت کہو، پھر تم دونوں میں سے کوئی ایک امامت کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 636 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ترجمہ الباب پر «ثم أقیما» سے استدلال ہے، اس سے لازم آتا ہے کہ اذان بھی ہر ایک اپنے لیے الگ الگ کہے، لیکن یہ بعید ازفہم ہے، اور اس کی توجیہ حدیث رقم: ۶۳۵ میں گزر چکی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
30. بَابُ: فَضْلِ التَّأْذِينِ
30. باب: اذان دینے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Giving The Call To Prayer
حدیث نمبر: 671
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي النداء اقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول: اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر، حتى يظل المرء إن يدري كم صلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ النِّدَاءُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الْمَرْءُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر) آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے (کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 4 (608)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/، سنن ابی داود/المساجد 31 (516)، موطا امام مالک/الالهة 1 (6)، (تحفة الأشراف: 13818)، مسند احمد 2/313، 398، 411، 460، 503، 522، 531، سنن الدارمی/الصلاة 11 (1240) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تیزی سے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے جس سے اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور پیچھے سے ہوا خارج ہونے لگتی ہے، یا وہ بالقصد شرارتاً گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
31. بَابُ: الاِسْتِهَامِ عَلَى التَّأْذِينِ
31. باب: اذان دینے کے لیے قرعہ اندازی کا بیان۔
Chapter: Drawing Lots To Decide Who Will Call The Adhan
حدیث نمبر: 672
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه لاستهموا عليه، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه، ولو علموا ما في العتمة والصبح لاتوهما ولو حبوا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں رہنے میں کیا ثواب ہے، پھر قرعہ اندازی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں گے، نیز اگر وہ جان لیں (کہ) ظہر اول وقت پر پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے، اور اگر وہ اس ثواب کو جان لیں جو عشاء اور فجر میں ہے تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آئیں گے، گو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آنا پڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 541 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «حبوا» کا لفظ آیا ہے جس کے معنی ہاتھوں کے سہارے چلنے کے ہیں جیسے بچہ ابتداء میں چلتا ہے یا چوتڑوں کے بل گھسٹ کر چلنے کو «حبوا» کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
32. بَابُ: اتِّخَاذِ الْمُؤَذِّنِ الَّذِي لاَ يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا
32. باب: اجرت نہ لینے والے آدمی کو مؤذن مقرر کرنے کا بیان۔
Chapter: Choosing A Mu'adhdhin Who Does Not Accept Any Payment For His Adhan
حدیث نمبر: 673
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: حدثنا سعيد الجريري، عن ابي العلاء، عن مطرف، عن عثمان بن ابي العاص، قال: قلت: يا رسول الله، اجعلني إمام قومي، فقال:" انت إمامهم واقتد باضعفهم، واتخذ مؤذنا لا ياخذ على اذانه اجرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قال: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي، فَقَالَ:" أَنْتَ إِمَامُهُمْ وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا".
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے میرے قبیلے کا امام بنا دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان کے امام ہو (لیکن) ان کے کمزور لوگوں کی اقتداء کرنا ۱؎ اور ایسے شخص کو مؤذن رکھنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 40 (531)، سنن ابن ماجہ/الأذان 3 (987)، (تحفة الأشراف: 9770)، مسند احمد 4/21 (217، 218)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الصلاة 37 (468) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی رعایت کرتے ہوئے نماز ہلکی پڑھانا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
33. بَابُ: الْقَوْلِ مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ
33. باب: جس طرح مؤذن کہے اسی طرح اذان سننے والا بھی کہے۔
Chapter: Saying What The Mu'adhdhin Says
حدیث نمبر: 674
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سمعتم النداء، فقولوا مثل ما يقول المؤذن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسا مؤذن کہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 7 (611)، صحیح مسلم/الصلاة 7(383)، سنن ابی داود/الصلاة 36 (522)، سنن الترمذی/الصلاة 40 (208)، سنن ابن ماجہ/الأذان 4 (720)، (تحفة الأشراف: 4150)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (2)، مسند احمد 3/5، 53، 78، 90، سنن الدارمی/الصلاة 10 (1237) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
34. بَابُ: ثَوَابِ ذَلِكَ
34. باب: اذان کا جواب دینے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward For Doing That
حدیث نمبر: 675
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ان بكير بن الاشج حدثه، ان علي بن خالد الزرقي حدثه، ان النضر بن سفيان حدثه، انه سمع ابا هريرة، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام بلال ينادي، فلما سكت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال مثل هذا يقينا دخل الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجِّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ خَالِدٍ الزُّرَقِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّضْرَ بْنَ سُفْيَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ بِلَالٌ يُنَادِي، فَلَمَّا سَكَتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ مِثْلَ هَذَا يَقِينًا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے، جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یقین کے ساتھ اس طرح کہا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14641)، مسند احمد 2/352 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
35. بَابُ: الْقَوْلِ مِثْلَ مَا يَتَشَهَّدُ الْمُؤَذِّنُ
35. باب: مؤذن کے تشہد کی طرح سننے والا بھی تشہد کہے۔
Chapter: Repeating The Testimony Of The Mu'adhdhin
حدیث نمبر: 676
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، انبانا عبد الله بن المبارك، عن مجمع بن يحيى الانصاري، قال: كنت جالسا عند ابي امامة بن سهل بن حنيف، فاذن المؤذن، فقال:" الله اكبر الله اكبر، فكبر اثنتين، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله، فتشهد اثنتين، فقال: اشهد ان محمدا رسول الله، فتشهد اثنتين". ثم قال: حدثني هكذا معاوية بن ابي سفيان، عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ يَحْيَى الْأَنْصَارِيِّ، قال: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، فَكَبَّرَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَتَشَهَّدَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَتَشَهَّدَ اثْنَتَيْنِ". ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي هَكَذَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجمع بن یحییٰ انصاری کہتے ہیں کہ میں ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، اور اس نے کہا: «اللہ أكبر اللہ أكبر»، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «اللہ أكبر اللہ أكبر» کہا، پھر اس نے «أشهد أن لا إله إلا اللہ» کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «أشهد أن لا إله إلا اللہ» کہا، پھر اس نے «أشهد أن محمدا رسول اللہ» کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «أشهد أن محمدا رسول اللہ» کہا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 23 (914)، (تحفة الأشراف: 11400)، وفي عمل الیوم واللیلة رقم: (350، 351)، مسند احمد 4/93، 95، 98 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.