(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن محمد بن ابي بكر، اخبر عبد الله بن عمر، عن عائشة رضي الله عنهم زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لها:" الم تري ان قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم، فقلت: يا رسول الله، الا تردها على قواعد إبراهيم، قال: لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت، فقال عبد الله رضي الله عنه: لئن كانت عائشة رضي الله عنها سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر، إلا ان البيت لم يتمم على قواعد إبراهيم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے انہیں خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے جب تیری قوم نے کعبہ کی تعمیر کی تو بنیاد ابراہیم کو چھوڑ دیا تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر آپ بنیاد ابراہیم پر اس کو کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بیشک ایسا کر دیتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے (اور یقیناً عائشہ رضی اللہ عنہا سچی ہیں) تو میں سمجھتا ہوں یہی وجہ تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے متصل جو دیواروں کے کونے ہیں ان کو نہیں چومتے تھے۔ کیونکہ خانہ کعبہ ابراہیمی بنیادوں پر پورا نہ ہوا تھا۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) that Allah's Apostle said to her, "Do you know that when your people (Quraish) rebuilt the Ka`ba, they decreased it from its original foundation laid by Abraham?" I said, "O Allah's Apostle! Why don't you rebuild it on its original foundation laid by Abraham?" He replied, "Were it not for the fact that your people are close to the Pre-Islamic Period of ignorance (i.e. they have recently become Muslims) I would have done so." The sub-narrator, `Abdullah (bin `Umar ) stated: `Aisha 'must have heard this from Allah's Apostle for in my opinion Allah's Apostle had not placed his hand over the two corners of the Ka`ba opposite Al-Hijr only because the Ka`ba was not rebuilt on its original foundations laid by Abraham.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 653
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا اشعث، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الجدر امن البيت؟ , هو قال: نعم، قلت: فما لهم لم يدخلوه في البيت؟ , قال: إن قومك قصرت بهم النفقة، قلت: فما شان بابه مرتفعا؟ , قال: فعل ذلك قومك ليدخلوا من شاءوا ويمنعوا من شاءوا، ولولا ان قومك حديث عهدهم بالجاهلية فاخاف ان تنكر قلوبهم ان ادخل الجدر في البيت، وان الصق بابه بالارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ؟ , هُوَ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ؟ , قَالَ: إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ، قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا؟ , قَالَ: فَعَلَ ذَلِكَ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ بِالْأَرْضِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم جعفی نے بیان کیا، ان سے اشعت نے بیان کیا، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا حطیم بھی بیت اللہ میں داخل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، پھر میں نے پوچھا کہ پھر لوگوں نے اسے کعبے میں کیوں نہیں شامل کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی پڑ گئی تھی۔ پھر میں نے پوچھا کہ یہ دروازہ کیوں اونچا بنایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم ہی نے کیا تاکہ جسے چاہیں اندر آنے دیں اور جسے چاہیں روک دیں۔ اگر تمہاری قوم کی جاہلیت کا زمانہ تازہ تازہ نہ ہوتا اور مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دل بگڑ جائیں گے تو اس حطیم کو بھی میں کعبہ میں شامل کر دیتا اور کعبہ کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا۔
Narrated `Aisha: I asked the Prophet whether the round wall (near Ka`ba) was part of the Ka`ba. The Prophet replied in the affirmative. I further said, "What is wrong with them, why have they not included it in the building of the Ka`ba?" He said, "Don't you see that your people (Quraish) ran short of money (so they could not include it inside the building of Ka`ba)?" I asked, "What about its gate? Why is it so high?" He replied, "Your people did this so as to admit into it whomever they liked and prevent whomever they liked. Were your people not close to the Pre-Islamic Period of ignorance (i.e. they have recently embraced Islam) and were I not afraid that they would dislike it, surely I would have included the (area of the) wall inside the building of the Ka`ba and I would have lowered its gate to the level of the ground."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 654
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا حداثة قومك بالكفر لنقضت البيت، ثم لبنيته على اساس إبراهيم عليه السلام، فإن قريشا استقصرت بناءه وجعلت له خلفا" , قال ابو معاوية: حدثنا هشام، خلفا يعني بابا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ، ثُمَّ لَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنَّ قُرَيْشًا اسْتَقْصَرَتْ بِنَاءَهُ وَجَعَلْتُ لَهُ خَلْفًا" , قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، خَلْفًا يَعْنِي بَابًا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا، اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے ابھی تازہ نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو توڑ کر اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر بناتا کیونکہ قریش نے اس میں کمی کر دی ہے۔ اس میں ایک دروازہ اور اس دروازے کے مقابل رکھتا۔ ابومعاویہ نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا۔ حدیث میں «خلف» سے دروازہ مراد ہے۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle said to me, "Were your people not close to the Pre-Islamic period of ignorance, I would have demolished the Ka`ba and would have rebuilt it on its original foundations laid by Abraham (for Quraish had curtailed its building), and I would have built a back door (too)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 655
(مرفوع) حدثنا بيان بن عمرو، حدثنا يزيد، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" يا عائشة، لولا ان قومك حديث عهد بجاهلية، لامرت بالبيت فهدم، فادخلت فيه ما اخرج منه والزقته بالارض، وجعلت له بابين بابا شرقيا وبابا غربيا فبلغت به اساس إبراهيم، فذلك الذي حمل ابن الزبير رضي الله عنهما على هدمه" , قال يزيد: وشهدت ابن الزبير حين هدمه وبناه وادخل فيه من الحجر، وقد رايت اساس إبراهيم حجارة كاسنمة الإبل، قال جرير: فقلت له: اين موضعه؟ , قال: اريكه الآن، فدخلت معه الحجر، فاشار إلى مكان، فقال: ها هنا، قال جرير: فحزرت من الحجر ستة اذرع او نحوها.(مرفوع) حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" يَا عَائِشَةُ، لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، لَأَمَرْتُ بالبيت فَهُدِمَ، فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ وَأَلْزَقْتُهُ بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ بَابًا شَرْقِيًّا وَبَابًا غَرْبِيًّا فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ، فَذَلِكَ الَّذِي حَمَلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَى هَدْمِهِ" , قَالَ يَزِيدُ: وَشَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدَمَهُ وَبَنَاهُ وَأَدْخَلَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، وَقَدْ رَأَيْتُ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ حِجَارَةً كَأَسْنِمَةِ الْإِبِلِ، قَالَ جَرِيرٌ: فَقُلْتُ لَهُ: أَيْنَ مَوْضِعُهُ؟ , قَالَ: أُرِيكَهُ الْآنَ، فَدَخَلْتُ مَعَهُ الْحِجْرَ، فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ، فَقَالَ: هَا هُنَا، قَالَ جَرِيرٌ: فَحَزَرْتُ مِنَ الْحِجْرِ سِتَّةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا.
ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن رومان نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ! اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت ابھی تازہ نہ ہوتا، تو میں بیت اللہ کو گرانے کا حکم دے دیتا تاکہ (نئی تعمیر میں) اس حصہ کو بھی داخل کر دوں جو اس سے باہر رہ گیا ہے اور اس کی کرسی زمین کے برابر کر دوں اور اس کے دو دروازے بنا دوں، ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں۔ اس طرح ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر اس کی تعمیر ہو جاتی۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا کعبہ کو گرانے سے یہی مقصد تھا۔ یزید نے بیان کیا کہ میں اس وقت موجود تھا جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے گرایا تھا اور اس کی نئی تعمیر کر کے حطیم کو اس کے اندر کر دیا تھا۔ میں نے ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر کے پائے بھی دیکھے جو اونٹ کی کوہان کی طرح تھے۔ جریر بن حازم نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا، ان کی جگہ کہاں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں ابھی دکھاتا ہوں۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ حطیم میں گیا اور آپ نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے۔ جریر نے کہا کہ میں نے اندازہ لگایا کہ وہ جگہ حطیم میں سے چھ ہاتھ ہو گی یا ایسی ہی کچھ۔
Narrated Yazid bin Ruman from `Urwa: `Aisha said that the Prophet said to her, "O Aisha! Were your nation not close to the Pre-Islamic Period of Ignorance, I would have had the Ka`ba demolished and would have included in it the portion which had been left, and would have made it at a level with the ground and would have made two doors for it, one towards the east and the other towards the west, and then by doing this it would have been built on the foundations laid by Abraham." That was what urged Ibn-Az-Zubair to demolish the Ka`ba. Jazz said, "I saw Ibn-Az-Zubair when he demolished and rebuilt the Ka`ba and included in it a portion of Al-Hijr (the unroofed portion of Ka`ba which is at present in the form of a compound towards the northwest of the Ka`ba). I saw the original foundations of Abraham which were of stones resembling the humps of camels." So Jarir asked Yazid, "Where was the place of those stones?" Jazz said, "I will just now show it to you." So Jarir accompanied Yazid and entered Al-Hijr, and Jazz pointed to a place and said, "Here it is." Jarir said, "It appeared to me about six cubits from Al-Hijr or so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 656
وقوله تعالى: إنما امرت ان اعبد رب هذه البلدة الذي حرمها وله كل شيء وامرت ان اكون من المسلمين سورة النمل آية 91 , وقوله جل ذكره: اولم نمكن لهم حرما آمنا يجبى إليه ثمرات كل شيء رزقا من لدنا ولكن اكثرهم لا يعلمون سورة القصص آية 57.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ سورة النمل آية 91 , وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: أَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَى إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِزْقًا مِنْ لَدُنَّا وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لا يَعْلَمُونَ سورة القصص آية 57.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النمل میں) فرمایا ”مجھ کو تو یہی حکم ہے کہ عبادت کروں اس شہر کے رب کی جس نے اس کو حرمت والا بنایا اور ہر چیز اسی کے قبضہ و قدرت میں ہے اور مجھ کو حکم ہے تابعدار بن کر رہنے کا“ اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ قصص میں فرمایا ”کیا ہم نے ان کو جگہ نہیں دی حرم میں جہاں امن ہے ان کے لیے اور کھنچے چلے آتے ہیں اس کی طرف، میوے ہر قسم کے جو روزی ہے ہماری طرف سے لیکن بہت سے ان میں نہیں جانتے۔“
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة:" إن هذا البلد حرمه الله لا يعضد شوكه، ولا ينفر صيده، ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر (مکہ) کو حرمت والا بنایا ہے (یعنی عزت دی ہے) پس اس کے (درختوں کے) کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جا سکتے یہاں کے شکار بھی نہیں ہنکائے جا سکتے۔ اور ان کے علاوہ جو اعلان کر کے (مالک تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہوں) کوئی شخص یہاں کی گری پڑی چیز بھی نہیں اٹھا سکتا ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: On the Day of the Conquest of Mecca, Allah's Apostle said, "Allah has made this town a sanctuary. Its thorny bushes should not be cut, its game should not be chased, and its fallen things should not be picked up except by one who would announce it publicly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 657
خاصة لقوله تعالى: إن الذين كفروا ويصدون عن سبيل الله والمسجد الحرام الذي جعلناه للناس سواء العاكف فيه والباد ومن يرد فيه بإلحاد بظلم نذقه من عذاب اليم سورة الحج آية 25 , البادي: الطاري معكوفا محبوسا.خَاصَّةً لِقَوْلِهِ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ وَمَنْ يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ سورة الحج آية 25 , الْبَادِي: الطَّارِي مَعْكُوفًا مَحْبُوسًا.
مسجد الحرام میں سب لوگ برابر ہیں یعنی خاص مسجد میں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحج) میں فرمایا، جن لوگوں نے کفر کیا اور جو لوگ اللہ کی راہ اور مسجد الحرام سے لوگوں کو روکتے ہیں کہ جس کو ہم نے تمام لوگوں کے لیے یکساں مقرر کیا ہے۔ خواہ وہ وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر سے آنے والے اور جو شخص وہاں شرارت کے ساتھ حد سے تجاوز کرے، ہم اسے درد ناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ لفظ «بادي» باہر سے آنے والے کے معنی میں ہے اور «معكوفا» کا لفظ رکے ہوئے کے معنے میں ہے۔
(مرفوع) حدثنا اصبغ، قال: اخبرني ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان، عن اسامة بن زيدرضي الله عنهما، انه قال:" يا رسول الله، اين تنزل في دارك بمكة؟ , فقال: وهل ترك عقيل من رباع او دور، وكان عقيل ورث ابا طالب هو وطالب، ولم يرثه جعفر ولا علي رضي الله عنهما شيئا لانهما كانا مسلمين، وكان عقيل وطالب كافرين، فكان عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: لا يرث المؤمن الكافر، قال ابن شهاب: وكانوا يتاولون قول الله تعالى: إن الذين آمنوا وهاجروا وجاهدوا باموالهم وانفسهم في سبيل الله والذين آووا ونصروا اولئك بعضهم اولياء بعض سورة الانفال آية 72".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ؟ , فَقَالَ: وَهَلْ تَرَكَ عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ، وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ، وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَلَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ، فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: لَا يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانُوا يَتَأَوَّلُونَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوْا وَنَصَرُوا أُولَئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ سورة الأنفال آية 72".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں علی بن حسین نے، انہیں عمرو بن عثمان نے اور انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عقیل نے ہمارے لیے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے۔ (سب بیچ کھوچ کر برابر کر دئیے) عقیل اور طالب، ابوطالب کے وارث ہوئے تھے۔ جعفر اور علی رضی اللہ عنہما کو وراثت میں کچھ نہیں ملا تھا، کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہو گئے تھے اور عقیل رضی اللہ عنہ (ابتداء میں) اور طالب اسلام نہیں لائے تھے۔ اسی بنیاد پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔ ابن شہاب نے کہا کہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے دلیل لیتے ہیں کہ ”جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی، وہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔“
Narrated 'Usama bin Zaid: I asked, "O Allah's Apostle! Where will you stay in Mecca? Will you stay in your house in Mecca?" He replied, "Has `Aqil left any property or house?" `Aqil along with Talib had inherited the property of Abu Talib. Jafar and `Ali did not inherit anything as they were Muslims and the other two were non-believers. `Umar bin Al-Khattab used to say, "A believer cannot inherit (anything from an) infidel." Ibn Shihab, (a sub-narrator) said, "They (`Umar and others) derived the above verdict from Allah's Statement: "Verily! those who believed and Emigrated and strove with their life And property in Allah's Cause, And those who helped (the emigrants) And gave them their places to live in, These are (all) allies to one another." (8.72)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 658
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني ابو سلمة، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حين اراد قدوم مكة منزلنا غدا إن شاء الله بخيف بني كنانة، حيث تقاسموا على الكفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حِينَ أَرَادَ قُدُومَ مَكَّةَ مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب (منیٰ سے لوٹتے ہوئے حجتہ الوداع کے موقع پر) مکہ آنے کا ارادہ کیا تو فرمایا کہ کل ان شاءاللہ ہمارا قیام اسی خیف بنی کنانہ (یعنی محصب) میں ہو گا جہاں (قریش نے) کفر پر اڑے رہنے کی قسم کھائی تھی۔
Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle intended to enter Mecca he said, "Our destination tomorrow, if Allah wished, will be Khaif Bani Kinana where (the pagans) had taken the oath of Kufr." (Against the Prophet i.e. to be loyal to heathenism by boycotting Bani Hashim, the Prophets folk) (See Hadith No. 221 Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 659
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا الوليد، حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من الغد يوم النحر وهو بمنى نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة، حيث تقاسموا على الكفر يعني ذلك المحصب، وذلك ان قريشا وكنانة تحالفت على بني هاشم وبني عبد المطلب او بني المطلب ان لا يناكحوهم، ولا يبايعوهم حتى يسلموا إليهم النبي صلى الله عليه وسلم" , وقال سلامة: عن عقيل، ويحيى بن الضحاك، عن الاوزاعي، اخبرني ابن شهاب، وقالا: بني هاشم وبني المطلب: قال ابو عبد الله: بني المطلب: اشبه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ بِمِنًى نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي ذَلِكَ الْمُحَصَّبَ، وَذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَوْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَقَالَ سَلَامَةُ: عَنْ عُقَيْلٍ، وَيَحْيَى بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، وَقَالَا: بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ: قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: بَنِي الْمُطَّلِبِ: أَشْبَهُ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ گیارہویں کی صبح کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تھے تو یہ فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد محصب سے تھی کیونکہ یہیں قریش اور کنانہ نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب یا (راوی نے) بنوالمطلب (کہا) کے خلاف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالہ نہ کر دیں، ان کے یہاں شادی بیاہ نہ کریں گے اور نہ ان سے خرید و فروخت کریں گے۔ اور سلامہ بن روح نے عقیل اور یحییٰ بن ضحاک سے روایت کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی، انہوں نے (اپنی روایت میں) بنو ہاشم اور بنوالمطلب کہا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ بنوالمطلب زیادہ صحیح ہے۔
Narrated Abu Huraira: On the Day of Nahr at Mina, the Prophet said, "Tomorrow we shall stay at Khaif Bani Kinana where the pagans had taken the oath of Kufr (heathenism)." He meant (by that place) Al-Muhassab where the Quraish tribe and Bani Kinana concluded a contract against Bani Hashim and Bani `Abdul-Muttalib or Bani Al-Muttalib that they would not intermarry with them or deal with them in business until they handed over the Prophet to them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 660