(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا ولم تحلل انت، قال:" إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى احل من الحج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ، قَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے کہ مجھے نافع نے خبر دی انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہا میں نے کہا: یا رسول اللہ! اور لوگ تو حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی ہدی کو قلادہ پہنا دیا ہے، اس لیے جب تک حج سے بھی حلال نہ ہو جاؤں میں (درمیان میں) حلال نہیں ہو سکتا، (گوند لگا کر سر کے بالوں کا جما لینا اس کو تلبید کہتے ہیں)۔
Narrated Hafsa: I said, "O Allah's Apostle! What is wrong with the people, they have finished their Ihram but you have not?" He said, "I matted my hair and I have garlanded my Hadi, so I will not finish my Ihram till I finished my Hajj ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 754
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی ساتھ لے کر چلتے تھے اور میں ان کے قلادے بٹا کرتی تھی پھر بھی آپ (احرام باندھنے سے پہلے) ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے ایک محرم پرہیز کرتا ہے۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to send the Hadi from Medina and I used to twist the garlands for his Hadi and he did not keep away from any of these things which a Muhrim keeps away from.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 755
وقال عروة: عن المسور رضي الله عنه: قلد النبي صلى الله عليه وسلم الهدي واشعره واحرم بالعمرة.وَقَالَ عُرْوَةُ: عَنْ الْمِسْوَرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَلَّدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ.
اور عروہ نے مسور سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اس کا اشعار کیا، پھر عمرہ کے لیے احرام باندھا تھا۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" فتلت قلائد هدي النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اشعرها وقلدها او قلدتها، ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة، فما حرم عليه شيء كان له حل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا أَوْ قَلَّدْتُهَا، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى البيت وَأَقَامَ بالمدينة، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلٌّ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے خود بٹے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشعار کیا اور ہار پہنایا، یا میں نے ہار پہنایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے لیے انہیں بھیج دیا اور خود مدینہ میں ٹھہر گئے لیکن کوئی بھی ایسی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حرام نہیں ہوئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی۔
Narrated `Aisha: I twisted the garlands for the Hadis of the Prophet and then he marked and garlanded them (or I garlanded them) and then made them proceed to the Ka`ba but he remained in Medina and no permissible thing was regarded as illegal for him then .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 756
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، عن عمرة بنت عبد الرحمن، انها اخبرته ان زياد بن ابي سفيان كتب إلى عائشة رضي الله عنها، إن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال: من اهدى هديا حرم عليه ما يحرم على الحاج حتى ينحر هديه، قالت: عمرة، فقالت عائشة رضي الله عنها: ليس كما قال ابن عباس، انا فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، ثم قلدها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه، ثم بعث بها مع ابي، فلم يحرم على رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء احله الله له حتى نحر الهدي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ، قَالَتْ: عَمْرَةُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے خبر دی، انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ زیاد بن ابی سفیان نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ جس نے ہدی بھیج دی اس پر وہ تمام چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو ایک حاجی پر حرام ہوتی ہیں تاآنکہ اس کی ہدی کی قربانی کر دی جائے، عمرہ نے کہا کہ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جو کچھ کہا مسئلہ اس طرح نہیں ہے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے خود بٹے ہیں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے ان جانوروں کو قلادہ پہنایا اور میرے والد محترم (ابوبکر رضی اللہ عنہ) کے ساتھ انہیں بھیج دیا لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی ایسی چیز کو اپنے اوپر حرام نہیں کیا جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کی تھی، اور ہدی کی قربانی بھی کر دی گئی۔
Narrated `Abdullah bin Abu Bakr bin `Amr bin Hazm: That `Amra bint `Abdur-Rahman had told him, "Zaid bin Abu Sufyan wrote to `Aisha that `Abdullah bin `Abbas had stated, 'Whoever sends his Hadi (to the Ka`ba), all the things which are illegal for a (pilgrim) become illegal for that person till he slaughters it (i.e. till the 10th of Dhul-Hijja).' " `Amra added, `Aisha said, 'It is not like what Ibn `Abbas had said: I twisted the garlands of the Hadis of Allah's Apostle with my own hands. Then Allah's Apostle put them round their necks with his own hands, sending them with my father; Yet nothing permitted by Allah was considered illegal for Allah's Apostle till he slaughtered the Hadis.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 757
ہم سے نعیم نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لیے (بیت اللہ) بکریاں بھیجی تھیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، حدثنا إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت افتل القلائد للنبي صلى الله عليه وسلم، فيقلد الغنم، ويقيم في اهله حلالا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَلِّدُ الْغَنَمَ، وَيُقِيمُ فِي أَهْلِهِ حَلَالًا".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادہ خود بٹا کرتی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کو بھی قلادہ پہنایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے گھر اس حال میں مقیم تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔
Narrated `Aisha: I used to make the garlands for (the Hadis of) the Prophet and he would garland the sheep (with them) and would stay with his family as a non-Muhrim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 759
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے حماد نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں منصور نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بکریوں کے قلادے خود بٹا کرتی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں (بیت اللہ کے لیے) بھیج دیتے اور خود حلال ہی ہونے کی حالت میں اپنے گھر ٹھہر رہتے۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" فتلت لهدي النبي صلى الله عليه وسلم تعني القلائد قبل ان يحرم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" فَتَلْتُ لِهَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْنِي الْقَلَائِدَ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زکریا نے بیان کیا، ان سے عامر نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے لیے خود قلادے بٹے ہیں۔ ان کی مراد احرام سے پہلے کے قلادوں سے تھی۔
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم نے بیان کیا، ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس جو اون تھی ان کے ہار میں نے قربانی کے جانوروں کے لیے خود بٹے تھے۔