(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، قال: قالت عائشة:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم السجدتين بعد العصر عندي قط". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، قال: قالت عَائِشَةُ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعت کبھی بھی نہیں چھوڑیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 33 (591)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 17311)، مسند احمد 6/50 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بہت سے علماء نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص قرار دیا ہے، کیونکہ ایک بار آپ سے ظہر کے بعد کی دونوں سنتیں فوت ہو گئی تھیں جن کی قضاء آپ نے عصر کے بعد کی تھی، پھر آپ نے اس کا التزام شروع کر دیا تھا، اور قضاء کا التزام قطعی طور پر آپ ہی کے لیے مخصوص ہے۔
(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن مغيرة، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: قالت عائشة رضي الله عنها" ما دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد العصر إلا صلاهما". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قال: قالت عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" مَا دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا صَلَّاهُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد میرے پاس جب بھی آتے تو دونوں رکعتوں کو پڑھتے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں فجر کے پہلے کی دو رکعتوں اور عصر کے بعد کی دو رکعتوں کو چھپے اور کھلے کبھی نہیں چھوڑا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا محمد بن ابي حرملة، عن ابي سلمة، انه سال عائشة عن السجدتين اللتين كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصليهما بعد العصر، فقالت:" إنه كان يصليهما قبل العصر، ثم إنه شغل عنهما او نسيهما فصلاهما بعد العصر، وكان إذا صلى صلاة اثبتها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنِ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ:" إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّيهِمَا قَبْلَ الْعَصْرِ، ثُمَّ إِنَّهُ شُغِلَ عَنْهُمَا أَوْ نَسِيَهُمَا فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَثْبَتَهَا".
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان دونوں رکعتوں کے متعلق سوال کیا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں عصر سے پہلے پڑھا کرتے تھے پھر آپ کسی کام میں مشغول ہو گئے یا بھول گئے تو انہیں عصر کے بعد ادا کیا، اور آپ جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے برقرار رکھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 54 (835)، (تحفة الأشراف: 17752)، مسند احمد 6/40، 61، 241، مسند احمد 6/184، 188 (صحیح)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھی تو انہوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دو رکعتیں ہیں جنہیں میں ظہر کے بعد پڑھتا تھا تو میں انہیں نہیں پڑھ سکا، یہاں تک کہ میں نے عصر پڑھ لی“، (تو میں نے اب عصر کے بعد پڑھی ہے)۔
(مرفوع) اخبرنا عثمان بن عبد الله، قال: حدثنا عبيد الله بن معاذ، قال: انبانا ابي، قال: حدثنا عمران بن حدير، قال: سالت لاحقا عن الركعتين قبل غروب الشمس، فقال: كان عبد الله بن الزبير يصليهما، فارسل إليه معاوية: ما هاتان الركعتان عند غروب الشمس؟ فاضطر الحديث إلى ام سلمة، فقالت ام سلمة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي ركعتين قبل العصر، فشغل عنهما فركعهما حين غابت الشمس، فلم اره يصليهما قبل ولا بعد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ، قال: سَأَلْتُ لَاحِقًا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَقَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يُصَلِّيهِمَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ: مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ؟ فَاضْطَرَّ الْحَدِيثَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، فَشُغِلَ عَنْهُمَا فَرَكَعَهُمَا حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، فَلَمْ أَرَهُ يُصَلِّيهِمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ".
عمران بن حدیر کہتے ہیں: میں نے لاحق (لاحق بن حمید ابومجلز) سے سورج ڈوبنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پچھوا بھیجا کہ سورج ڈوبنے کے وقت کی یہ دونوں رکعتیں کیسی ہیں؟ تو انہوں نے بات ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا دی، تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے تو (ایک مرتبہ) آپ انہیں نہیں پڑھ سکے، تو انہیں سورج ڈوبنے کے وقت ۱؎ پڑھی، پھر میں نے آپ کو انہیں نہ تو پہلے پڑھتے دیکھا اور نہ بعد میں۔
ابوالخیر کہتے ہیں کہ ابوتمیم جیشانی مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو میں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا: انہیں دیکھئیے! یہ کون سی نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور دیکھ کر بولے: یہ وہی نماز ہے جسے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحب ہے، صحیح بخاری (کے مذکورہ باب) میں عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کی روایت میں تو «صلوا قبل المغرب» حکم کے صیغے کے ساتھ وارد ہے، یعنی مغرب سے پہلے (نفل) پڑھو۔