ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو، اسے چھوڑ دو“ گویا آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ اعرابی سامنے آ کر اونٹنی کی باگ تھام کر پوچھ رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دے چکے تو آپ نے اس سے فرمایا: اونٹنی کی باگ چھوڑ دے اسے جانے دے۔
ابن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی ۱؎۔
حکم بن عتیبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر میں نکلے (ابن مثنی کی روایت میں ہے: بطحاء کی طرف نکلے) تو آپ نے وضو کیا، اور ظہر کی نماز دو رکعت پڑھی، اور عصر کی دو رکعت پڑھی، اور آپ کے سامنے نیزہ (بطور سترہ) تھا۔
عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھے گا وہ ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہو گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: فجر اور عصر کی نمازوں کا ذکر ان کی خصوصی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے، یہ مطلب نہیں کہ صرف ان نمازوں کی پابندی کرنے والا جہنم سے محفوظ رہے گا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ جو ان دونوں کی پابندی کرے گا وہ یقیناً دوسری نمازوں میں بھی کوتاہی نہیں کرے گا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي يونس مولى عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قال: امرتني عائشة ان اكتب لها مصحفا، فقالت: إذا بلغت هذه الآية فآذني حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238، فلما بلغتها آذنتها، فاملت علي:" حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين". ثم قالت: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، فَقَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ:" حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ". ثُمَّ قَالَتْ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں، اور کہا: جب اس آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى»(البقرہ: ۲۸۳) پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو میں نے انہیں بتایا، تو انہوں نے مجھے املا کرایا «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» پھر انہوں نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (629)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (410)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2982)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 8 (25)، (تحفة الأشراف: 17809)، مسند احمد 6/73، 178 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صلاۃ وسطیٰ عصر کے علاوہ کوئی اور صلاۃ ہے إلاّ یہ کہ اسے عطف تفسیری مانا جائے، اور صحیح بھی یہی لگتا ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کی تفسیر کے طور پر ذکر کیا ہو گا، اور اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت کا جزء سمجھ لیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني قتادة، عن ابي حسان، عن عبيدة، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" شغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غربت الشمس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ خندق کے موقع پر) فرمایا: ”ان لوگوں (کافروں) نے ہمیں بیچ والی نماز سے مشغول کر دیا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا“۔
ابوالملیح (ابوالملیح بن اسامہ) کہتے ہیں کہ بدلی والے ایک دن میں ہم بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے تو انہوں نے کہا: نماز جلدی پڑھو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کا عمل رائیگاں گیا“۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا منصور بن زاذان، عن الوليد بن مسلم، عن ابي الصديق الناجي، عن ابي سعيد الخدري، قال:" كنا نحزر قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر والعصر، فحزرنا قيامه في الظهر قدر ثلاثين آية قدر سورة السجدة في الركعتين الاوليين وفي الاخريين على النصف من ذلك، وحزرنا قيامه في الركعتين الاوليين من العصر على قدر الاخريين من الظهر، وحزرنا قيامه في الركعتين الاخريين من العصر على النصف من ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: أَنْبَأَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال:" كُنَّا نَحْزُرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً قَدْرَ سُورَةِ السَّجْدَةِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، تو ہم نے ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ سورۃ السجدہ کی تیس آیتوں کے بقدر لگایا، اور آخر کی دونوں رکعتوں میں اس کا آدھا، اور ہم نے عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر لگایا، اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں کا اندازہ اس کا آدھا لگایا۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قیام کرتے تھے تو ہر رکعت میں تیس آیت کے بقدر پڑھتے تھے، پھر عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں پندرہ آیت پڑھنے کے بقدر قیام کرتے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بالمدينة اربعا، وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں نماز عصر دو رکعت پڑھی۔