سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
12. بَابُ : صَلاَةِ الظُّهْرِ فِي السَّفَرِ
12. باب: سفر میں ظہر کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Zuhr Prayer While Traveling
حدیث نمبر: 471
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، قال: سمعت ابا جحيفة، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة، قال ابن المثنى: إلى البطحاء، فتوضا وصلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قال:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ".
حکم بن عتیبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر میں نکلے (ابن مثنی کی روایت میں ہے: بطحاء کی طرف نکلے) تو آپ نے وضو کیا، اور ظہر کی نماز دو رکعت پڑھی، اور عصر کی دو رکعت پڑھی، اور آپ کے سامنے نیزہ (بطور سترہ) تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 40 (187)، الصلاة 93 (499)، 94 (501)، المناقب 23 (3553)، مطولاً صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، وقد أخرجہ (تحفة الأشراف: 11799)، مسند احمد 4/307، 308، 309، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1449) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3566وهب بن عبد اللهأخرج فضل وضوء رسول الله فوقع الناس عليه يأخذون منه أخرج العنزة وخرج رسول الله كأني أنظر إلى وبيص ساقيه فركز العنزة صلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين يمر بين يديه الحمار والمرأة
   صحيح مسلم1122وهب بن عبد اللهصلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة
   صحيح مسلم1119وهب بن عبد اللهعليه حلة حمراء كأني أنظر إلى بياض ساقيه فتوضأ وأذن بلال قال فجعلت أتتبع فاه ها هنا وها هنا يقول يمينا وشمالا يقول حي على الصلاة حي على الفلاح ركزت له عنزة فتقدم فصلى الظهر ركعتين يمر بين يديه الحمار والكلب لا يمنع ثم صلى العصر ركعتين ثم لم يزل يصلي رك
   سنن النسائى الصغرى471وهب بن عبد اللهتوضأ وصلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة
   المعجم الصغير للطبراني452وهب بن عبد اللهحججنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حجة الوداع فما زلنا نصلي ركعتين حتى رجعنا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 471 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 471  
471 ۔ اردو حاشیہ: آپ کے آگے عنزہ (چھوٹا نیزہ) سترے کے طور پر گاڑا گیا تھا، لہٰذا کھلی یا بند جگہ میں سترہ ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 471   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1119  
حضرت عون بن ابی جحیفہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپﷺ ابطح مقام پر سرخ چمڑے کے ایک خیمہ میں تھے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے وضو کا پانی لے کر نکلے، کسی کو پانی مل گیا اور کسی پر دوسرے نے چھڑک دیا پھر نبی اکرم ﷺ سرخ جوڑا پہنے ہوئے نکلے، گویا کہ میں آپﷺ کی پنڈلیوں کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں، آپﷺ نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان کہی، اور میں ان کے منہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1119]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نَائِل:
اخذ کرنا،
لینا،
نَالَ،
يَنَالُ سے،
نَاضِح:
چھڑکنا یعنی بعض تو براہ راست پانی لے رہے تھے اور بعض پر پانی لینے والے چھڑک رہے تھے۔
(2)
حُلَّة حَمرَاء:
حلہ جوڑا،
ایک باندھنے کے لیے تہبند اور دوسری اوڑھنے کی چادر۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وضو میں استعمال ہونے والا پانی پلید نہیں ہے اس لیے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپﷺ کے وضوء پر جھپٹتے تھے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے آپﷺ کے غسالہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا تبرک حاصل کرنا اس بات کی دلیل نہیں بن سکتا کہ بزرگوں کے آثار سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور بڑی شخصیت کے لیے نہیں کیا خلفائے راشدین سے افضل اور برتر کونسا بزرگ ہو سکتا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ان کے آثار سے تبرک حاصل نہیں کیا اور آپﷺ کے فضلات کا کیا حکم ہے؟ اب اس پر بحث کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ پاک تھے یا پلید تو یہ آپﷺ کی زندگی کے دور کا مسئلہ تھا آپﷺ کے لعاب دہن اور وضو کے پانی پر تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جھپٹتے تھے بول وبراز خون کے سلسلہ میں تو یہ واقعہ پیش نہیں آیا تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1119   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1122  
حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دوپہر کے وقت رسول اللہ ﷺ بطحاء کی طرف نکلے اور وضو کر کے ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں اور آپ کے سامنے نیزہ تھا، شعبہ نے کہا، عون نے اپنے باپ ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ اضافہ کیا کہ نیزہ کے پار سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1122]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سفر میں دونوں نمازیں اکٹھی پڑھی جا سکتی ہیں۔
(جمع بھی تقدیم ہے)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1122   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3566  
3566. حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیاگیا جبکہ آپ ابطح نامی وادی میں ایک خیمے کے اندر تشریف فر تھے۔ دوپہر کے وقت حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر آئے اور نماز کے لے اذان کہی۔ پھر اندر چلے گئے اور رسول اللہ ﷺ کے وضو سے بچاپانی لے کر برآمد ہوئے تو لوگ اس پانی پر ٹوٹ پڑے اور اس پانی کو حاصل کرنے لگے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر اندرگئے اورایک نیزہ باہر نکال لائے۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ بھی باہر تشریف لائےگویا میں رسول اللہ ﷺ کی پنڈلیوں کی چمک کو اب بھی دیکھ رہا ہوں۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ن نیزہ گاڑدیا۔ پھر آپ ﷺ نے ظہر اورعصر کی دو، دورکعتیں پڑھائیں اورآپ کے آگے سے گدھے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔ (جس سے نماز میں کوئی خلل نہ پڑا۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3566]
حدیث حاشیہ:
برچھی سترہ کے طورپر آپ کے آگے گاڑدی گئی تھی۔
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ کی پنڈلیاں نہایت خوبصورت اور چمکدار تھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3566   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3566  
3566. حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیاگیا جبکہ آپ ابطح نامی وادی میں ایک خیمے کے اندر تشریف فر تھے۔ دوپہر کے وقت حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر آئے اور نماز کے لے اذان کہی۔ پھر اندر چلے گئے اور رسول اللہ ﷺ کے وضو سے بچاپانی لے کر برآمد ہوئے تو لوگ اس پانی پر ٹوٹ پڑے اور اس پانی کو حاصل کرنے لگے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر اندرگئے اورایک نیزہ باہر نکال لائے۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ بھی باہر تشریف لائےگویا میں رسول اللہ ﷺ کی پنڈلیوں کی چمک کو اب بھی دیکھ رہا ہوں۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ن نیزہ گاڑدیا۔ پھر آپ ﷺ نے ظہر اورعصر کی دو، دورکعتیں پڑھائیں اورآپ کے آگے سے گدھے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔ (جس سے نماز میں کوئی خلل نہ پڑا۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3566]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسرتی پنڈلیوں کاذکر ہے کہ وہ سفید اور چمک دار تھیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں زیادہ بھاری بھرکم اور پُرگوشت نہ تھیں بلکہ ہلکی ہلکی سونتی ہوئی تھیں۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 513/11)
حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوارتھے،میں نے قریب ہوکر آپ کی پنڈلی کا مشاہدہ کیا جو سفید رنگت اور لطافت میں خوشئہ کھجور کے اندرونی گودے کی طرح تھی۔
(دلائل النبوة: 207/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3566   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.