(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، عن ابي سلمة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا اراد ان ينام وهو جنب توضا، وإذا اراد ان ياكل او يشرب، قالت: غسل يديه ثم ياكل او يشرب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَشْرَبَ، قَالَتْ: غَسَلَ يَدَيْهِ ثُمَّ يَأْكُلُ أَوْ يَشْرَبُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے اور آپ جنبی ہوتے تو وضو کرتے، اور جب کھانے یا پینے کا ارادہ کرتے، تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر کھاتے یا پیتے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 17769) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم میں سے کوئی بحالت جنابت سو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ وضو کر لے“(تو سو سکتا ہے)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: ذكر عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم انه تصيبه الجنابة من الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" توضا واغسل ذكرك ثم نم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: ذَكَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ نَمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ وہ رات میں جنبی ہو جاتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کر لو اور اپنا عضو مخصوص دھو لو، پھر سو جاؤ“۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر، کتا یا جنبی ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 90 (227)، اللباس 48 (4152)، سنن ابن ماجہ/اللباس 44 (3650)، (بدون قولہ’’ولاجنب‘‘)، (تحفة الأشراف: 10291)، مسند احمد 1/83، 104، 139، سنن الدارمی/الاستئندان 34، 2705، وأعادہ المؤلف برقم: 4286 (ضعیف) (اس کے راوی ’’نجی‘‘ اور ان کا اضافہ ’’ولاجنب‘‘ ہی ضعیف ہے، ورنہ اس کے سوا باقی ٹکڑے صحیحین میں دیگر صحابہ سے مروی ہیں)»
وضاحت: اس سے مراد رحمت اور برکت کے فرشتے ہیں، نہ کہ وہ فرشتے جو جنبی اور غیر جنبی کسی سے جدا نہیں ہوتے۔ تصویر سے مراد جاندار کی تصویر ہے۔ کتا سے مراد وہ کتا ہے جو شکار یا گھر اور کھیت وغیرہ کی رکھوالی کے لیے نہ ہو۔ جنبی سے مراد وہ جنبی ہے جو غسل میں سستی کرتا ہو، اور دیر سے غسل کرنا اس کی عادت ہو گئی ہو، یا وہ جنبی ہے جس نے وضو نہ کیا ہو جیسا کہ مصنف نے باب کے ذریعہ اشارہ کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: (یعنی ان سب سے صحبت کی اور اخیر میں غسل کیا) ممکن ہے ایسا آپ نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہو جانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے کیا ہو، یا یہ کہ آپ کے لیے یہ خاص ہو۔
عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور دو آدمی علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو قرآن مجید پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ گوشت کھاتے اور آپ کو قرآن مجید پڑھنے سے جنابت کے سوا کوئی چیز مانع نہ ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 91 (229) مطولاً، سنن الترمذی/الطھارة 111 (146)، بلفظ ــ’’یقرء نا القرآن‘‘ مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ 105 (594)، (تحفة الأشراف: 10186)، مسند احمد 1/83، 84، 107، 124، 134 (ضعیف) (اس کے راوی ’’عبد اللہ بن سلمہ“ مختلط ہو گئے تھے، اور عمرو کی ان سے روایت اختلاط کے بعد کی ہے)»
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں قرآن پڑھتے تھے سوائے جنابت کے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس عموم سے جنابت کی طرح عین پاخانہ و پیشاب کی حالت بھی خارج ہے، چوں کہ عقلاً یہ دونوں اس عموم میں داخل نہیں ہیں اسی لیے ان کے استثناء کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔