(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن سعيد بن يزيد، قال: سمعت عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، يقول: حدثني ناعم مولى ام سلمة رضي الله عنها، ان ام سلمة سئلت: اتغتسل المراة مع الرجل؟ قالت: نعم، إذا كانت كيسة" رايتني ورسول الله صلى الله عليه وسلم نغتسل من مركن واحد نفيض على ايدينا حتى ننقيهما، ثم نفيض عليها الماء". قال الاعرج: لا تذكر فرجا ولا تباله. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي نَاعِمٌ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ سُئِلَتْ: أَتَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ مَعَ الرَّجُلِ؟ قالت: نَعَمْ، إِذَا كَانَتْ كَيِّسَةً" رَأَيْتُنِي وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ مِرْكَنٍ وَاحِدٍ نُفِيضُ عَلَى أَيْدِينَا حَتَّى نُنْقِيَهُمَا، ثُمَّ نُفِيضَ عَلَيْهَا الْمَاءَ". قَالَ الْأَعْرَجُ: لَا تَذْكُرُ فَرْجًا وَلَا تَبَالَهُ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ ناعم نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا گیا کہ کیا بیوی شوہر کے ساتھ غسل کر سکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، جب سلیقہ مند ہو، میں نے اپنے آپ کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم ایک لگن سے غسل کرتے تھے، ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہاتے یہاں تک کہ انہیں صاف کر لیتے، پھر اپنے بدن پر پانی بہاتے۔ اعرج ( «كيّسة» کی تفسیر کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ سلیقہ مند وہ ہے جو نہ تو شوہر کے ساتھ غسل کرتے وقت شرمگاہ کا خیال ذہن میں لائے، اور نہ بیوقوفی (پھوہڑپن) کا مظاہرہ کرے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن داود الاودي، عن حميد بن عبد الرحمن، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه ابو هريرة رضي الله عنه اربع سنين، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمتشط احدنا كل يوم، او يبول في مغتسله، او يغتسل الرجل بفضل المراة والمراة بفضل الرجل، وليغترفا جميعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعَ سِنِينَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ، أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا".
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے آدمی سے ملا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تھا، اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے، یا اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎، یا شوہر بیوی کے بچے ہوئے پانی سے یا بیوی شوہر کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے ۲؎، دونوں کو چاہیئے کہ ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 15 (28)، 40 (81)، (تحفة الأشراف: 15554، 15555)، مسند احمد 4/110، 111، 5/369 و یأتي عند المؤلف برقم: 5057 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں «ترفّہ» اور «تنعم» کے قبیل کی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیئے اور اگر ضرورت اس کی متقاضی ہو تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابوقتادہ کی روایت ہے کہ ان کے بال بہت گھنے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے پوچھا، تو انہیں روزانہ اپنے بالوں کو سنوارنے اور کنگھی کرنے کا حکم دیا۔ ۲؎: یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، نیز دیکھیں حدیث ما بعد۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عاصم، ح واخبرنا سويد بن نصر، انبانا عبد الله، عن عاصم، عن معاذة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد يبادرني وابادره، حتى يقول: دعي لي، واقول انا: دع لي". قال سويد: يبادرني وابادره، فاقول: دع لي، دع لي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، ح وأَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت:" كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءِ وَاحِدٍ يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ، حَتَّى يَقُولَ: دَعِي لِي، وَأَقُولُ أَنَا: دَعْ لِي". قَالَ سُوَيْدٌ: يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ، فَأَقُولُ: دَعْ لِي، دَعْ لِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، (کبھی) آپ مجھ سے سبقت کر جاتے، اور کبھی میں آپ سے سبقت کر جاتی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”میرے لیے چھوڑ دو“، اور میں کہتی: میرے لیے چھوڑ دیجئیے۔
ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا دونوں نے ایک ہی برتن سے غسل کیا، ایک ٹب سے جس میں گندھے ہوئے آٹے کا اثر تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 35 (378)، (تحفة الأشراف: 18012)، مسند احمد 6/342 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (378) ابن أبى نجيح مدلس وعنعن. وحديث الآتي (415) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور، عن سفيان، عن ايوب بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الله بن رافع، عن ام سلمة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، إني امراة اشد ضفر راسي، افانقضها عند غسلها من الجنابة؟ قال:" إنما يكفيك ان تحثي على راسك ثلاث حثيات من ماء، ثم تفيضين على جسدك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي، أَفَأَنْقُضُهَا عِنْدَ غَسْلِهَا مِنَ الْجَنَابَةِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَى جَسَدِكِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کی چوٹی مضبوط باندھتی ہوں، تو کیا اسے غسل جنابت کے وقت کھولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے بس یہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال لو، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہا لو“۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا اشهب، عن مالك، ان ابن شهاب، وهشام بن عروة حدثاه، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فاهللت بالعمرة فقدمت مكة وانا حائض فلم اطف بالبيت ولا بين الصفا، والمروة، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انقضي راسك وامتشطي، واهلي بالحج ودعي العمرة"، ففعلت، فلما قضينا الحج، ارسلني مع عبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم، فاعتمرت، فقال: هذه مكان عمرتك. قال ابو عبد الرحمن: هذا حديث غريب من حديث مالك، عن هشام بن عروة، لم يروه احد إلا اشهب. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا أَشْهَبُ، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، وَهِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ حَدَّثَاهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْتُ بِالْعُمْرَةِ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ"، فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ، أَرْسَلَنِي مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ: هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، لَمْ يَرْوِهِ أَحَدٌ إِلَّا أَشْهَبُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا، پھر میں مکہ پہنچی تو حائضہ ہو گئی، تو میں نہ خانہ کعبہ کا طواف کر سکی، نہ صفا و مروہ کے بیچ سعی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا سر کھول لو، کنگھی کر لو، حج کا احرام باندھ لو، اور عمرہ چھوڑ دو“، چنانچہ میں نے (ایسا ہی) کیا، تو جب ہم نے حج پورا کر لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا (وہاں سے میں عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ آئی اور) میں نے عمرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تیرے اس عمرہ کی جگہ ہے“(جو حیض کی وجہ سے تجھ سے چھوٹ گیا تھا)۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی رحمہ اللہ) کہتے ہیں: ہشام بن عروہ کے واسطے سے مالک کی یہ حدیث غریب ہے، مالک سے یہ حدیث صرف اشہب نے ہی روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث مالک عن بن شہاب أخرجہ، صحیح البخاری/18 (319)، الحج 31 (1556)، 77 (1638)، المغازي 77 (4395)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/فیہ 23 (1781)، (تحفة الأشراف: 16591)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 38 (3000)، موطا امام مالک/ الحج 74 (223)، مسند احمد 6/ 86، 164، 168، 169، 77ا، 191، 246، وحدیث مالک عن ہشام بن عروة، تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17175)، ویأتي عند المؤلف برقم: 2765 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، قال: حدثنا عطاء بن السائب، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، قال: حدثتني عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان" إذا اغتسل من الجنابة وضع له الإناء، فيصب على يديه قبل ان يدخلهما الإناء، حتى إذا غسل يديه ادخل يده اليمنى في الإناء، ثم صب باليمنى وغسل فرجه باليسرى، حتى إذا فرغ صب باليمنى على اليسرى فغسلهما، ثم تمضمض واستنشق ثلاثا، ثم يصب على راسه ملء كفيه ثلاث مرات، ثم يفيض على جسده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ" إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ وُضِعَ لَهُ الْإِنَاءُ، فَيَصُبُّ عَلَى يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الْإِنَاءَ، حَتَّى إِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ، ثُمَّ صَبَّ بِالْيُمْنَى وَغَسَلَ فَرْجَهُ بِالْيُسْرَى، حَتَّى إِذَا فَرَغَ صَبَّ بِالْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ مِلْءَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جَسَدِهِ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو آپ کے لیے پانی کا برتن رکھا جاتا، آپ برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالتے، یہاں تک کہ جب اپنے ہاتھ دھو لیتے تو اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے پانی ڈالتے اور بائیں سے اپنی شرمگاہ دھوتے، یہاں تک کہ جب فارغ ہو جاتے تو داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور دونوں ہاتھ دھوتے، پھر تین بار کلی کرتے، اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے لپ بھربھر کر تین بار اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر (پانی) بہاتے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا شعبة، عن عطاء بن السائب، عن ابي سلمة، قال: سالت عائشة رضي الله عن غسل رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجنابة، فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يفرغ على يديه ثلاثا، ثم يغسل فرجه، ثم يغسل يديه، ثم يمضمض ويستنشق، ثم يفرغ على راسه ثلاثا، ثم يفيض على سائر جسده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُفْرِغُ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُمَضْمِضُ وَيَسْتَنْشِقُ، ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری مدنی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17737) (صحیح الإسناد)»
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، انبانا النضر، قال: انبانا شعبة، قال: انبانا عطاء بن السائب، قال: سمعت ابا سلمة، انه دخل على عائشة رضي الله عنها، فسالها عن غسل رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجنابة، فقالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يؤتى بالإناء فيصب على يديه ثلاثا فيغسلهما، ثم يصب بيمينه على شماله فيغسل ما على فخذيه، ثم يغسل يديه ويتمضمض ويستنشق، ويصب على راسه ثلاثا، ثم يفيض على سائر جسده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قال: أَنْبَأَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُؤْتَى بِالْإِنَاءِ فَيَصُبُّ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا فَيَغْسِلُهُمَا، ثُمَّ يَصُبُّ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ مَا عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ وَيَتَمَضْمَضُ وَيَسْتَنْشِقُ، وَيَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (پانی کا) برتن لایا جاتا تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں پر تین بار پانی ڈالتے، اور انہیں دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی دونوں رانوں کی نجاست دھوتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، کلی کرتے، پھر ناک میں پانی ڈالتے، اور اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنے باقی جسم پر پانی بہاتے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عمر بن عبيد، عن عطاء بن السائب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، قال: وصفت عائشة غسل النبي صلى الله عليه وسلم من الجنابة، قالت:" كان يغسل يديه ثلاثا، ثم يفيض بيده اليمنى على اليسرى فيغسل فرجه وما اصابه، قال عمر: ولا اعلمه إلا قال: يفيض بيده اليمنى على اليسرى ثلاث مرات، ثم يتمضمض ثلاثا ويستنشق ثلاثا ويغسل وجهه ثلاثا، ثم يفيض على راسه ثلاثا، ثم يصب عليه الماء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: وَصَفَتْ عَائِشَةُ غُسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَالَتْ:" كَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُفِيضُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، قَالَ عُمَرُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: يُفِيضُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَتَمَضْمَضُ ثَلَاثًا وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کا طریقہ بیان کیا، کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی نجاست دھوتے، عمر بن عبید کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے (عطا بن سائب) کہا: آپ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر تین بار پانی ڈالتے، پھر تین بار کلی کرتے، تین بار ناک میں پانی ڈالتے، اور تین بار اپنا چہرہ دھوتے، پھر تین بار اپنے سر پر پانی بہاتے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالتے ۱؎۔