خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا جسے خواب میں احتلام ہو جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ منی دیکھے تو غسل کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 107 (602) مطولاً، (تحفة الأشراف: 15827)، مسند احمد 6/409، سنن الدارمی/الطھارة 76/789 (صحیح) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”عطاء خراسانی‘‘ ضعیف ہیں)»
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے“۱؎ یعنی خواب میں منی خارج ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 110 (607)، (تحفة الأشراف: 3469)، مسند احمد 5/ 416، 421، سنن الدارمی/الطہارة 74 (785) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پہلے پانی سے مراد ماء مطہر ہے اور دوسرے پانی سے مراد منی ہے، یہ حدیث عرفاً حصر کا فائدہ دے رہی ہے یعنی مجرد دخول سے جب تک کہ انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن یہ حدیث ابی بن کعب کے قول «كان الماء من الماء في أوّل الإسلام ثم ترك بعده وأمر بالغسل إذا مس الختان بالختان» سے منسوخ ہے، یا یہ حکم جماع سے متعلق نہیں صرف احتلام سے متعلق ہے جیسا کہ مؤلف نے ترجمہ الباب میں اس کی جانب اشارہ کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فايهما سبق كان الشبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَاءُ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَأَيُّهُمَا سَبَقَ كَانَ الشَّبَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد کی منی گاڑھی اور سفید ہوتی ہے، اور عورت کی منی پتلی زرد ہوتی ہے، تو دونوں میں جس کی منی سبقت کر جائے ۱؎ بچہ اسی کی ہم شکل ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم 195، (تحفة الأشراف: 1181) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی منی رحم میں پہلے پہنچ جائے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ «سَبَقَ»، «غَلَبَ» کے معنی میں ہے یعنی جس کی منی غالب آ جائے اور مقدار میں طاقتور ہو۔
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جو قریش کے قبیلہ بنو اسد کی خاتون ہیں کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، جب حیض کا خون آئے تو نماز ترک کر دو، اور جب ختم ہو جائے تو خون دھو لو پھر (غسل کر کے) نماز پڑھ لو“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو غسل کر لو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 116 (626) مطولاً، 28 (331)، (تحفة الأشراف: 16516)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض، ویأتي عند المؤلف برقم: 203، 204، 351 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثنا الزهري، عن عروة، وعمرة، عن عائشة، قالت: استحيضت ام حبيبة بنت جحش سبع سنين فاشتكت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة، ولكن هذا عرق، فاغتسلي ثم صلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ سَبْعَ سِنِينَ فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا غسل کر کے نماز پڑھ لو“۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الهيثم بن حميد، قال: اخبرني النعمان، والاوزاعي، وابو معيد وهو حفص بن غيلان، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، وعمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: استحيضت ام حبيبة بنت جحش امراة عبد الرحمن بن عوف وهي اخت زينب بنت جحش، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة ولكن هذا عرق، فإذا ادبرت الحيضة فاغتسلي وصلي، وإذا اقبلت فاتركي لها الصلاة". قالت عائشة: فكانت تغتسل لكل صلاة وتصلي، وكانت تغتسل احيانا في مركن في حجرة اختها زينب وهي عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى ان حمرة الدم لتعلو الماء، وتخرج فتصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فما يمنعها ذلك من الصلاة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قال: أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ، وَالْأَوْزَاعِيُّ، وَأَبُو مُعَيْدٍ وَهُوَ حَفْصُ بْنُ غَيْلَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ امْرَأَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهِيَ أُخْتُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَإِذَا أَدْبَرَتِ الْحَيْضَةُ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي، وَإِذَا أَقْبَلَتْ فَاتْرُكِي لَهَا الصَّلَاةَ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي، وَكَانَتْ تَغْتَسِلُ أَحْيَانًا فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ وَهِيَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ، وَتَخْرُجُ فَتُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُهَا ذَلِكَ مِنَ الصَّلَاةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف کی بیوی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا - بنت جحش جو ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں - کو استحاضہ کا خون آیا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو جب حیض بند ہو جائے تو غسل کرو، اور نماز پڑھو، اور جب وہ آ جائے تو اس کی وجہ سے نماز ترک کر دو“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتیں ۱؎ اور نماز پڑھتی تھیں، اور کبھی کبھی اپنی بہن زینب رضی اللہ عنہا کے کمرے میں ایک ٹب میں غسل کرتیں، اور ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتیں، یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر وہ نکلتیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتیں، اور یہ (خون) انہیں نماز سے نہیں روکتا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، ولکن لا یوجد عند مسلم قولہ: ”وتخرج فتصلی۔۔۔‘‘ (تحفة الأشراف: 17922) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہر نماز کے لیے ان کا یہ غسل ازراہ احتیاط تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، اور جو یہ آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا تو اسے استحباب پر محمول کیا گیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله وتخرج فتصلي ...
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة، وعمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحت عبد الرحمن بن عوف استحيضت سبع سنين، استفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة، ولكن هذا عرق، فاغتسلي وصلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی ام حبیبہ کو، جو عبدالرحمٰن بن عوف کے عقد میں تھیں، سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، اس سلسلے میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا تم غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، قالت: استفتت ام حبيبة بنت جحش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني استحاض، فقال:" إنما ذلك عرق، فاغتسلي وصلي"، فكانت تغتسل لكل صلاة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي"، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے (اس حالت میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، تم غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن جعفر بن ربيعة، عن عراك بن مالك، عن عروة، عن عائشة، ان ام حبيبة سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدم، قالت عائشة رضي الله عنها: رايت مركنها ملآن دما، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امكثي قدر ما كانت تحبسك حيضتك، ثم اغتسلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّمِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: رَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلْآنَ دَمًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون کے متعلق پوچھا؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا دیکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تمہارے حیض کا خون جتنے دن تمہیں (پہلے صوم صلاۃ سے) روکے رکھتا تھا، اسی قدر رکی رہو، پھر غسل کرو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 14 (334)، سنن ابی داود/الطھارة 108 (279)، (تحفة الأشراف: 16370)، مسند احمد 6/222، سنن الدارمی/الطہارة 84 (801)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 3 برقم: 353 (صحیح)»