سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
132. بَابُ : الَّذِي يَحْتَلِمُ وَلاَ يَرَى الْمَاءَ
132. باب: اس شخص کا بیان جو خواب دیکھے اور منی نہ دیکھے۔
Chapter: The Ghusl Of A Woman Who Sees Something In Her dream Like A Man Sees
حدیث نمبر: 199
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء، عن سفيان، عن عمرو، عن عبد الرحمن بن السائب، عن عبد الرحمن ابن سعاد، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الماء من الماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ سُعَادٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ".
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پانی سے ہے ۱؎ یعنی خواب میں منی خارج ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے۔

وضاحت:
۱؎: پہلے پانی سے مراد ماء مطہر ہے اور دوسرے پانی سے مراد منی ہے، یہ حدیث عرفاً حصر کا فائدہ دے رہی ہے یعنی مجرد دخول سے جب تک کہ انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن یہ حدیث ابی بن کعب کے قول «كان الماء من الماء في أوّل الإسلام ثم ترك بعده وأمر بالغسل إذا مس الختان بالختان» سے منسوخ ہے، یا یہ حکم جماع سے متعلق نہیں صرف احتلام سے متعلق ہے جیسا کہ مؤلف نے ترجمہ الباب میں اس کی جانب اشارہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 110 (607)، (تحفة الأشراف: 3469)، مسند احمد 5/ 416، 421، سنن الدارمی/الطہارة 74 (785) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى199خالد بن زيدالماء من الماء
   سنن ابن ماجه607خالد بن زيدالماء من الماء

سنن نسائی کی حدیث نمبر 199 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 199  
199۔ اردو حاشیہ:
➊ ابتدائے اسلام میں یہ رخصت تھی کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی سے وظیفۂ زوجیت ادا کرتے ہوئے انزال سے قبل ہی بیوی سے الگ ہو جاتا تو اس پر غسل واجب نہیں تھا۔ اس کیفیت کو بلیغ انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ پانی پانی سے ہے۔ یعنی غسل منی کے خارج ہونے سے واجب ہوتا ہے۔ مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ بعد میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب قرار دے دیا۔ منی کا خروج ہو یا نہ ہو۔ جیسا کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کے منسوخ ہونے اور مرد و عورت کے ختنے ملنے سے غسل واجب ہونے پر باب قائم کیا ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 338]
پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے واجب ہوتا ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے کہ اسے محسوس ہو کہ احتلام ہوا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں وغیرہ پر تری وغیرہ کے اثرات نمایاں ہوں تو غسل واجب ہو گا لیکن اگر تری وغیرہ کے اثرات نہ ہوں تو غسل کی ضرورت نہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں، اسی لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ باب قائم کیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 199   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث607  
´انزال (منی نکلنے) سے غسل واجب ہو جاتا ہے۔`
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 607]
اردو حاشہ:
(1)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مرد اگر اپنی بیوی سے عمل زوجیت میں مشغول ہوپھر انزال سے قبل الگ ہونا پڑے تو غسل واجب نہیں ہوگا۔
لیکن یہ حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔
اب حکم یہ ہے کہ ہم بستری کے بعد غسل واجب ہے، چاہے انزال ہو یا نہ ہو جیسا کہ اگلے باب کی روایات سے واضح ہے۔

(2)
  پانی پانی سے واجب ہوتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے جس سے غسل فرض ہوا کرتا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں پر اس کے اثرات نظر نہ آئیں تو غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔
غسل صرف اس صورت میں ضروری ہوگا جب اس کے اثرات عملی طور پر جسم یا کپڑوں پر موجود ہوں جیسے کہ حدیث: 612 میں بیان ہوگا۔
اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں،
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 607   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.