سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
192. بَابُ: فَرْثِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ يُصِيبُ الثَّوْبَ
192. باب: حلال جانوروں کے لید، گوبر کپڑوں میں لگ جانے کا بیان۔
Chapter: If The Stomach Contents Of Animals Whose Meat May Be Eaten Get On One's Clothes
حدیث نمبر: 308
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا خالد يعني ابن مخلد، قال: حدثنا علي وهو ابن صالح، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: حدثنا عبد الله في بيت المال، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي عند البيت وملا من قريش جلوس وقد نحروا جزورا، فقال بعضهم: ايكم ياخذ هذا الفرث بدمه، ثم يمهله حتى يضع وجهه ساجدا فيضعه يعني على ظهره؟ قال عبد الله: فانبعث اشقاها، فاخذ الفرث فذهب به ثم امهله فلما خر ساجدا وضعه على ظهره، فاخبرت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي جارية، فجاءت تسعى فاخذته من ظهره، فلما فرغ من صلاته، قال:" اللهم عليك بقريش، ثلاث مرات، اللهم عليك بابي جهل بن هشام، وشيبة بن ربيعة، وعتبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط حتى عد سبعة من قريش". قال عبد الله: فوالذي انزل عليه الكتاب، لقد رايتهم صرعى يوم بدر في قليب واحد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيم، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَمَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَيُّكُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا فَيَضَعُهُ يَعْنِي عَلَى ظَهْرِهِ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا، فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ ثُمَّ أَمْهَلَهُ فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ، فَجَاءَتْ تَسْعَى فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ.
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، اور قریش کے کچھ شرفاء بیٹھے ہوئے تھے، اور انہوں نے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا، تو ان میں سے ایک شخص نے کہا ۱؎: تم میں سے کون ہے جو یہ خون آلود اوجھڑی لے کر جائے، پھر کچھ صبر کرے حتیٰ کہ جب آپ اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیں، تو وہ اسے ان کی پشت پر رکھ دے، تو ان میں کا سب سے بدبخت (انسان) کھڑا ہوا ۲؎، اور اس نے اوجھڑی لی، اور آپ کے پاس لے جا کر انتظار کرتا رہا، جب آپ سجدہ میں چلے گئے تو اس نے اسے آپ کی پشت پر ڈال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمسن بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی، تو وہ دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اسے ہٹایا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے تین مرتبہ کہا: «اللہم عليك بقريش» اے اللہ! قریش کو ہلاک کر دے، «اللہم عليك بقريش»، ‏ «اللہم عليك بأبي جهل بن هشام وشيبة بن ربيعة وعتبة بن ربيعة وعقبة بن أبي معيط» اے اللہ! ابوجہل بن ہشام، شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط سے تو نپٹ لے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے سات ۳؎ لوگوں کا گن کر نام لیا، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا، میں نے انہیں بدر کے دن ایک اوندھے کنویں میں مرا ہوا دیکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 69 (240)، والصلاة 109 (520)، والجھاد 98 (2934)، والجزیة 21 (3185)، ومناقب الأنصار 29 (3854)، صحیح مسلم/الجھاد 39 (1794)، (تحفة الأشراف 9484)، مسند احمد 1/ 393، 397، 417 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم کی تصریح کے مطابق وہ ابوجہل تھا۔ ۲؎: اس سے مراد عقبہ بن ابی معیط ہے جیسا کہ مسند ابوداؤد طیالسی میں اس کی صراحت ہے۔ ۳؎: چار تو وہ ہیں جن کا ذکر خود حدیث میں آیا ہے اور باقی تین یہ ہیں: ولید بن عتبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف اور عمارہ بن ولید۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
193. بَابُ: الْبُزَاقِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
193. باب: کپڑے میں تھوک لگ جانے کا بیان۔
Chapter: Spittle That Gets On Clothes
حدیث نمبر: 309
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اخذ طرف ردائه فبصق فيه فرد بعضه على بعض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ فَرَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا، اس میں تھوکا، اور اسے مل دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 591)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 33 (405)، 39 (417)، سنن ابی داود/الطھارة 143 (390)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 61 (1024) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ تھوک پاک ہے، ورنہ آپ صلی الله علیہ وسلم ایسا نہ کرتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 310
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت القاسم بن مهران، يحدث عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم فلا يبزق بين يديه ولا عن يمينه، ولكن عن يساره او تحت قدمه، وإلا فبزق النبي صلى الله عليه وسلم هكذا في ثوبه ودلكه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مِهْرَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، وَإِلَّا فَبَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا فِي ثَوْبِهِ وَدَلَكَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے سامنے یا اپنے دائیں طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف تھوکے، یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے نہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے میں اس طرح تھوکا ہے اور اسے مل دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 13 (550)، سنن ابن ماجہ/إقامة 61 (1022)، (تحفة الأشراف 14669)، مسند احمد 2/250، 415 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
194. بَابُ: بَدْءِ التَّيَمُّمِ
194. باب: تیمم کی ابتداء کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of Tayammum
حدیث نمبر: 311
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء او ذات الجيش انقطع عقد لي،" فاقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه واقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فاتى الناس ابا بكر رضي الله عنه، فقالوا: الا ترى ما صنعت عائشة؟ اقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فجاء ابو بكر رضي الله عنه ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع راسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني ابو بكر، وقال: ما شاء الله ان يقول، وجعل يطعن بيده في خاصرتي، فما منعني من التحرك إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اصبح على غير ماء، فانزل الله عز وجل آية التيمم". فقال اسيد بن حضير: ما هي باول بركتكم يا آل ابي بكر، قالت: فبعثنا البعير الذي كنت عليه، فوجدنا العقد تحته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ ذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي،" فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالُوا: أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَمَا مَنَعَنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ". فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ، فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، یہاں تک کہ جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے، تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تلاش کرنے کے لیے ٹھہر گئے، آپ کے ساتھ لوگ بھی ٹھہر گئے، نہ وہاں پانی تھا اور نہ ہی لوگوں کے پاس پانی تھا، تو لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے کہنے لگے کہ عائشہ نے جو کیا ہے کیا آپ اسے دیکھ نہیں رہے ہیں؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کو ایک ایسی جگہ ٹھہرا دیا جہاں پانی نہیں ہے، اور نہ ان کے پاس ہی پانی ہے، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سوئے ہوئے تھے، تو وہ کہنے لگے: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کو ایسی جگہ روک دیا جہاں پانی نہیں ہے، نہ ہی ان کے پاس پانی ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میری سرزنش کی، اور اللہ تعالیٰ نے ان سے جو کہلوانا چاہا انہوں نے کہا، اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے، میں صرف اس وجہ سے نہیں ہلی کہ میری ران پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہے یہاں تک کہ بغیر پانی کے صبح ہو گئی، پھر اللہ عزوجل نے تیمم کی آیت نازل فرمائی، اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے آل ابوبکر! یہ آپ کی پہلی ہی برکت نہیں، پھر ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا، تو ہمیں ہار اسی کے نیچے ملا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 1 (334)، 2 (336)، وفضائل الصحابة 5 (3672)، 30 (3773)، وتفسیر النساء 10 (4583)، وتفسیر المائدہ 3 (4607)، وانکاح 126 (5250)، واللباس 58 (5882)، والحدود 39 (6844)، صحیح مسلم/الحیض 28 (367)، (تحفة الأشراف 17519)، وقدأخرجہ: سنن ابی داود/الطھارة 123 (317)، سنن ابن ماجہ/فیہ 90 (568)، موطا امام مالک/فیہ 23 (89)، مسند احمد 6/57، 179، 272، 273، سنن الدارمی/الطھارة 66/773 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
195. بَابُ: التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
195. باب: حضر میں (دوران امامت) مقیم کے لیے تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum When One Is Not Traveling
حدیث نمبر: 312
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عمير مولى ابن عباس، انه سمعه، يقول: اقبلت انا وعبد الله بن يسار مولى ميمونة حتى دخلنا على ابي جهيم بن الحارث بن الصمة الانصاري، فقال ابو جهيم: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحو بئر الجمل" ولقيه رجل فسلم عليه فلم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم عليه حتى اقبل على الجدار فمسح بوجهه ويديه، ثم رد عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ الْجَمَلِ" وَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ بن یسار دونوں آئے یہاں تک کہ ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بئر جمل کی طرف سے آئے، تو آپ سے ایک آدمی ملا، اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ دیوار کے پاس آئے، اور آپ نے اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھ پر مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 3 (337)، صحیح مسلم/الحیض 28 (369)، سنن ابی داود/الطھارة 124 (329)، (تحفة الأشراف 11885)، مسند احمد 4/169 (صحیح)»

وضاحت:
بئر جمل مدینہ میں ایک مشہور جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
196. بَابُ: التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
196. باب: حضر میں (دوران اقامت) تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum During A Journey
حدیث نمبر: 313
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن سلمة، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، ان رجلا اتى عمر، فقال: إني اجنبت فلم اجد الماء، قال عمر: لا تصل، فقال عمار بن ياسر: يا امير المؤمنين، اما تذكر إذ انا وانت في سرية فاجنبنا فلم نجد الماء، فاما انت فلم تصل، واما انا فتمعكت في التراب فصليت، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له، فقال:" إنما كان يكفيك فضرب النبي صلى الله عليه وسلم يديه إلى الارض، ثم نفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه". وسلمة شك، لا يدري فيه إلى المرفقين او إلى الكفين، فقال عمر: نوليك ما توليت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، قال عُمَرُ: لَا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمَا تَذْكُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدِ الْمَاءَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ". وَسَلَمَةُ شَكَّ، لَا يَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ، فَقَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہا کہ میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا، (کیا کروں؟) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (غسل کئے بغیر) نماز نہ پڑھو، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ دونوں ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہیں ملا، تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی، اور رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ کر نماز پڑھ لی، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے ہم نے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں سے اپنے چہرہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا - سلمہ کو شک ہے، وہ یہ نہیں جان سکے کہ اس میں مسح کا ذکر دونوں کہنیوں تک ہے یا دونوں ہتھیلیوں تک - (عمار رضی اللہ عنہ کی بات سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو تم کہہ رہے ہو ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 4 (338)، صحیح مسلم/الحیض 28 (368)، سنن ابی داود/الطھارة، سنن الترمذی/فیہ 110 (144)، سنن ابن ماجہ/فیہ 91 (569)، (تحفة الأشراف 10362)، مسند احمد 4/263، 265، 319، 320، سنن الدارمی/الطہارة66 (772) مختصرًا، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 317، 318، 319، 320 (صحیح)»

وضاحت:
ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ مجھے یہ یاد نہیں اس لیے میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تم اپنی ذمہ داری پر اسے بیان کرنا چاہو تو کرو، عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما دونوں کی رائے یہ ہے کہ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں، ان کے علاوہ باقی تمام صحابہ کرام اور اکثر علماء اور مجتہدین کا قول ہے کہ تیمم محدث (جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو) اور جنبی (جسے احتلام ہوا ہو) دونوں کے لیے ہے، اس قول کی تائید کئی مشہور حدیثوں سے ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 314
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد بن محمد، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن ناجية بن خفاف، عن عمار بن ياسر، قال: اجنبت وانا في الإبل فلم اجد ماء، فتمعكت في التراب تمعك الدابة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بذلك، فقال:" إنما كان يجزيك من ذلك التيمم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ خُفَافٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قال: أَجْنَبْتُ وَأَنَا فِي الْإِبِلِ فَلَمْ أَجِدْ مَاءً، فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ تَمَعُّكَ الدَّابَّةِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ التَّيَمُّمُ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اونٹ چرا رہا تھا کہ میں جنبی ہو گیا، اور مجھے پانی نہیں ملا، تو میں نے جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے بس تیمم ہی کافی تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 10368)، مسند احمد 4/263 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ناجیة“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
197. بَابُ: التَّيَمُّمِ فِي السَّفَرِ
197. باب: سفر میں تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum During A Journey
حدیث نمبر: 315
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، عن عمار، قال:" عرس رسول الله صلى الله عليه وسلم باولات الجيش ومعه عائشة زوجته فانقطع عقدها من جزع ظفار، فحبس الناس ابتغاء عقدها ذلك حتى اضاء الفجر وليس مع الناس ماء، فتغيظ عليها ابو بكر، فقال: حبست الناس وليس معهم ماء، فانزل الله عز وجل رخصة التيمم بالصعيد، قال: فقام المسلمون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فضربوا بايديهم الارض ثم رفعوا ايديهم ولم ينفضوا من التراب شيئا، فمسحوا بها وجوههم وايديهم إلى المناكب ومن بطون ايديهم إلى الآباط".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمَّارٍ، قال:" عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُولَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ زَوْجَتُهُ فَانْقَطَعَ عِقْدُهَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارِ، فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رُخْصَةَ التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ، قَالَ: فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَنْفُضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا، فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ".
عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پچھلے پہر اولات الجیش میں اترے، آپ کے ساتھ آپ کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، تو ان کا ظفار کے مونگوں والا ہار ٹوٹ کر گر گیا، تو ان کے اس ہار کی تلاش میں لوگ روک لیے گئے یہاں تک کہ فجر روشن ہو گئی، اور لوگوں کے پاس پانی بالکل نہیں تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر ناراض ہوئے، اور کہنے لگے: تم نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور حال یہ ہے کہ ان کے پاس پانی بالکل نہیں ہے، تو اللہ عزوجل نے مٹی سے تیمم کرنے کی رخصت نازل فرمائی، عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا، پھر انہیں بغیر جھاڑے اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مونڈھوں تک اور اپنے ہاتھوں کے نیچے (کے حصہ پر) بغل تک مل لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 123 (320)، (تحفة الأشراف 10357) مسند احمد 4/ 263، 264۔ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا ان لوگوں نے اس وجہ سے کیا ہو گا کہ ممکن ہے پہلے یہی مشروع رہا ہو، پھر منسوخ ہو گیا ہو، یا ان لوگوں نے اپنے اجتہاد سے بغیر پوچھے ایسا کیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
198. بَابُ: الاِخْتِلاَفِ فِي كَيْفِيَّةِ التَّيَمُّمِ
198. باب: تیمم کی کیفیت میں اختلاف کا بیان۔
Chapter: Differences Concerning How Tayammum Is Performed
حدیث نمبر: 316
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم العنبري، قال: حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، قال: حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة انه اخبره، عن ابيه، عن عمار بن ياسر، قال:" تيممنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتراب، فمسحنا بوجوهنا وايدينا إلى المناكب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، قال: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ:" تَيَمَّمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتُّرَابِ، فَمَسَحْنَا بِوُجُوهِنَا وَأَيْدِينَا إِلَى الْمَنَاكِبِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مٹی سے تیمم کیا، تو ہم نے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مونڈھوں تک مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة، 90 (566) مختصرًا، (تحفة الأشراف 10358)، مسند احمد 4/ 320، 321 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
199. بَابُ: نَوْعٍ آخَرَ مِنَ التَّيَمُّمِ وَالنَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ
199. باب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان۔
Chapter: Another Way Of Performing Tayammum, And Blowing On The Hands
حدیث نمبر: 317
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن سلمة، عن ابي مالك، وعن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى، عن عبد الرحمن بن ابزى، قال: كنا عند عمر فاتاه رجل، فقال: يا امير المؤمنين، ربما نمكث الشهر والشهرين ولا نجد الماء فقال عمر: اما انا، فإذا لم اجد الماء لم اكن لاصلي حتى اجد الماء، فقال عمار بن ياسر: اتذكر يا امير المؤمنين حيث كنت بمكان كذا وكذا ونحن نرعى الإبل، فتعلم انا اجنبنا؟ قال: نعم، اما انا فتمرغت في التراب، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فضحك، فقال:" إن كان الصعيد لكافيك، وضرب بكفيه إلى الارض، ثم نفخ فيهما، ثم مسح وجهه وبعض ذراعيه". فقال: اتق الله يا عمار، فقال: يا امير المؤمنين، إن شئت لم اذكره، قال: ولكن نوليك من ذلك ما توليت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قال: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا، فَإِذَا لَمْ أَجِدِ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا؟ قال: نَعَمْ، أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ، فَقَالَ:" إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ، وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ". فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ، قَالَ: وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: امیر المؤمنین! بسا اوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے، (تو ہم کیا کریں؟) تو آپ نے کہا: رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پا لوں نماز نہیں پڑھ سکتا، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد ہے؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے، کہنے لگے: ہاں، تو رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا: تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری ۱؎، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمار! اللہ سے ڈرو، تو انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ جو تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 313 (صحیح) (دون ذراعیہ، والصواب ”کفیہ‘‘ کما في الروایة التالیة)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الذراعين والصواب كفيه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.