حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) ریشم اور سونا پہننے سے منع کیا، اور فرمایا: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ریشم کا ایک سرخ جوڑا دیکھا تو کہا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس جوڑے کو وفود سے ملنے کے لیے اور جمعہ کے دن پہننے کے لیے خرید لیتے تو اچھا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا“۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر بن عوام اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو اس تکلیف کی وجہ سے جو انہیں کھجلی کی وجہ سے تھی، ریشم کے کرتے پہننے کی اجازت دی۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا حفص بن غياث , عن عاصم , عن ابي عثمان ، عن عمر انه كان ينهى عن الحرير والديباج , إلا ما كان هكذا , ثم اشار بإصبعه , ثم الثانية , ثم الثالثة , ثم الرابعة , فقال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا عنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ , إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا , ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ , ثُمَّ الثَّانِيَةِ , ثُمَّ الثَّالِثَةِ , ثُمَّ الرَّابِعَةِ , فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْهُ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خالص ریشمی کپڑے (حریر و دیباج) کے استعمال سے منع فرماتے تھے سوائے اس کے جو اس قدر ریشمی ہوتا، پھر انہوں نے اپنی ایک انگلی، پھر دوسری پھر تیسری پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا ۱؎ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2820) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی چار انگل ریشم اگر کسی کپڑے میں ہوتو کوئی حرج نہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن مغيرة بن زياد , عن ابي عمر مولى اسماء , قال: رايت بن عمر اشترى عمامة لها علم , فدعا بالجلمين فقصه , فدخلت على اسماء فذكرت ذلك لها , فقالت:" بؤسا لعبد الله , يا جارية , هاتي جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاءت بجبة مكفوفة الكمين , والجيب , والفرجين بالديباج". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ , قَالَ: رَأَيْتُ بْنَ عُمَرَ اشْتَرَى عِمَامَةً لَهَا عَلَمٌ , فَدَعَا بِالْجَلَمَيْنِ فَقَصَّهُ , فَدَخَلْتُ عَلَى أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا , فَقَالَتْ:" بُؤْسًا لِعَبْدِ اللَّهِ , يَا جَارِيَةُ , هَاتِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَتْ بِجُبَّةٍ مَكْفُوفَةِ الْكُمَّيْنِ , وَالْجَيْبِ , وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ".
اسماء رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے ایک عمامہ خریدا جس میں گوٹے بنے تھے، پھر قینچی منگا کر انہیں کتر دیا ۱؎، میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا: تعجب ہے عبداللہ پر، (ایک اپنی خادمہ کو پکار کر کہا:) اے لڑکی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لے آ، چنانچہ وہ ایک ایسا جبہ لے کر آئی جس کی دونوں آستینوں، گریبان اور کلیوں کے دامن پر ریشمی گوٹے تھے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں ہاتھ میں ریشم اور دائیں ہاتھ میں سونا لیا، اور دونوں کو ہاتھ میں اٹھائے فرمایا: ”یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام، اور عورتوں کے لیے حلال ہیں“۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی (جوڑا) تحفہ میں آیا جس کے تانے یا بانے میں ریشم ملا ہوا تھا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کا کیا کروں؟ کیا میں اسے پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ اسے فاطماؤں کی اوڑھنیاں بنا دو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10308)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس30 (5840)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2071)، سنن ابی داود/اللباس10 (4043)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 30 (5300)، مسند احمد (1/90، 130، 153) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک فاطمہ بنت اسد علی رضی اللہ عنہ کی ماں، دوسری فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہ، تیسری سیدۃ النسا، فاطمہ رضی اللہ عنہا صاحبزادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس گھر سے نکل کر آئے، آپ کے ایک ہاتھ میں ریشم کا کپڑا، اور دوسرے میں سونا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام، اور عورتوں کے لیے حلال ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8879، ومصباح الزجاجة: 1254) (صحیح)» (سند میں افریقی اور ابن رافع ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث (نمبر 3595) سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی زینب رضی اللہ عنہا کو سرخ دھاری دار ریشمی کرتا پہنے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 30 (5298)، (تحفة الأشراف: 1540) (شاذ)» (حدیث میں ”زینب“ کا ذکر شاذ ہے، محفوظ حدیث میں ”ام کلثوم“ کا ذکر ہے)
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أم كلثوم مكان زينب
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (5298) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507