(مرفوع) فقال ابن عباس رضي الله عنهما: قد كان عمر رضي الله عنه , يقول بعض ذلك، ثم حدث , قال: صدرت مع عمر رضي الله عنه من مكة حتى إذا كنا بالبيداء إذا هو بركب تحت ظل سمرة , فقال: اذهب فانظر من هؤلاء الركب، قال: فنظرت، فإذا صهيب , فاخبرته , فقال: ادعه لي فرجعت إلى صهيب , فقلت: ارتحل فالحق امير المؤمنين، فلما اصيب عمر دخل صهيب يبكي , يقول: وا اخاه وا صاحباه، فقال عمر رضي الله عنه: يا صهيب اتبكي علي , وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الميت يعذب ببعض بكاء اهله عليه.(مرفوع) فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ , قَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ , فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا صُهَيْبٌ , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ: ادْعُهُ لِي فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ , فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي , يَقُولُ: وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ.
اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے۔ (خیر یہ قصہ تو ہو چکا) پھر جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔
Ibn `Abbas said, "`Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travelers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this `Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375
(مرفوع) قال ابن عباس رضي الله عنهما: فلما مات عمر رضي الله عنه ذكرت ذلك لعائشة رضي الله عنها , فقالت: رحم الله عمر، والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليعذب المؤمن ببكاء اهله عليه ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه، وقالت: حسبكم القرآن ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164 , قال ابن عباس رضي الله عنهما: عند ذلك , والله هو اضحك , وابكى , قال: ابن ابي مليكة والله ما قال ابن عمر رضي الله عنهما شيئا".(مرفوع) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عِنْدَ ذَلِكَ , وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ , وَأَبْكَى , قَالَ: ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ ”کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔“ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت (یعنی ام ابان کے جنازے میں) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی ”اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔“ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔
Ibn Abbas added, "When `Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." Aisha further added, "The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn `Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn `Umar did not say anything after that.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة بنت عبد الرحمن، انها اخبرته , انها سمعت عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم , قالت:" إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها اهلها، فقال:إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ:" إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا، فَقَالَ:إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, "They are weeping over her and she is being tortured in her grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 376
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری نے کہ جب عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔
Narrated Abu Burda: That his father said, "When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 377
وقال عمر رضي الله عنه: دعهن يبكين على ابي سليمان ما لم يكن نقع او لقلقة والنقع التراب على الراس واللقلقة الصوت.وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: دَعْهُنَّ يَبْكِينَ عَلَى أَبِي سُلَيْمَانَ مَا لَمْ يَكُنْ نَقْعٌ أَوْ لَقْلَقَةٌ وَالنَّقْعُ التُّرَابُ عَلَى الرَّأْسِ وَاللَّقْلَقَةُ الصَّوْتُ.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ‘ عورتوں کو ابوسلیمان (خالد بن ولید) پر رونے دے جب تک وہ خاک نہ اڑائیں اور چلائیں نہیں۔ «نقع» سر پر مٹی ڈالنے کو اور «قلقة» چلانے کو کہتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سعيد بن عبيد، عن علي بن ربيعة، عن المغيرة رضي الله عنه , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن كذبا علي ليس ككذب على احد من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: من نيح عليه يعذب بما نيح عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عبید نے ‘ ان سے علی بن ربیعہ نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی سنا کہ کسی میت پر اگر نوحہ و ماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے۔
Narrated Al-Mughira: I heard the Prophet saying, "Ascribing false things to me is not like ascribing false things to anyone else. Whosoever tells a lie against me intentionally then surely let him occupy his seat in Hell-Fire." I heard the Prophet saying, "The deceased who is wailed over is tortured for that wailing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 378
ہم سے عبد ان عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں قتادہ نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے باپ عمر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے بھی قبر میں عذاب ہوتا ہے۔ عبدان کے ساتھ اس حدیث کو عبدالاعلیٰ نے بھی یزید بن زریع سے روایت کیا۔ انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے۔ اور آدم بن ابی ایاس نے شعبہ سے یوں روایت کیا کہ میت پر زندے کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔
Narrated Ibn 'Umar from his father: The Prophet said, "The deceased is tortured in his grave for the wailing done over him." Narrated Shu'ba: The deceased is tortured for the wailing of the living ones over him .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 379
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابن المنكدر , قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:" جيء بابي يوم احد قد مثل به حتى وضع بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد سجي ثوبا فذهبت اريد ان اكشف عنه فنهاني قومي، ثم ذهبت اكشف عنه فنهاني قومي، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم فرفع فسمع صوت صائحة , فقال: من هذه؟ , فقالوا: ابنة عمرو او اخت عمرو، قال: فلم تبكي او لا تبكي، فما زالت الملائكة تظله باجنحتها حتى رفع".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ قَدْ مُثِّلَ بِهِ حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ , فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ , فَقَالُوا: ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو، قَالَ: فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لَا تَبْكِي، فَمَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ".
ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہ میرے والد کی لاش احد کے میدان سے لائی گئی۔ (مشرکوں نے) آپ کی صورت تک بگاڑ دی تھی۔ نعش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی۔ اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا ‘ میں نے چاہا کہ کپڑے کو ہٹاؤں۔ لیکن میری قوم نے مجھے روکا۔ پھر دوبارہ کپڑا ہٹانے کی کوشش کی۔ اس مرتبہ بھی میری قوم نے مجھ کو روک دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے جنازہ اٹھایا گیا۔ اس وقت کسی زور زور سے رونے والے کی آواز سنائی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا (یہ کہا کہ) عمرو کی بہن ہیں۔ (نام میں سفیان کو شک ہوا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روتی کیوں ہیں؟ یا یہ فرمایا کہ روؤ نہیں کہ ملائکہ برابر اپنے پروں کا سایہ کئے رہے ہیں جب تک اس کا جنازہ اٹھایا گیا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of the Battle of Uhud, my father was brought and he had been mutilated (in battle) and was placed in front of Allah's Apostle and a sheet was over him. I went intending to uncover my father but my people forbade me; again I wanted to uncover him but my people forbade me. Allah's Apostle gave his order and he was shifted away. At that time he heard the voice of a crying woman and asked, "Who is this?" They said, "It is the daughter or the sister of `Amr." He said, "Why does she weep? (or let her stop weeping), for the angels had been shading him with their wings till he (i.e. the body of the martyr) was shifted away."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 381
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، حدثنا زبيد اليامي، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ الْيَامِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہ ہم سے سفیان ثوری نے ‘ ان سے زبید یامی نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں (کسی کی موت پر) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔
Narrated `Abdullah: the Prophet said, "He who slaps his cheeks, tears his clothes and follows the ways and traditions of the Days of Ignorance is not one of us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 382
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص عن ابيه رضي الله عنه , قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني عام حجة الوداع من وجع اشتد بي , فقلت: إني قد بلغ بي من الوجع وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة افاتصدق بثلثي مالي، قال: لا، فقلت: بالشطر، فقال: لا، ثم قال: الثلث والثلث كبير او كثير، إنك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا اجرت بها حتى ما تجعل في في امراتك، فقلت: يا رسول الله اخلف بعد اصحابي؟ , قال: إنك لن تخلف فتعمل عملا صالحا إلا ازددت به درجة ورفعة، ثم لعلك ان تخلف حتى ينتفع بك اقوام ويضر بك آخرون، اللهم امض لاصحابي هجرتهم ولا تردهم على اعقابهم"، لكن البائس سعد بن خولة يرثي له رسول الله صلى الله عليه وسلم ان مات بمكة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وقاص عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي , فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: بِالشَّطْرِ، فَقَالَ: لَا، ثُمَّ قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي؟ , قَالَ: إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، ثُمَّ لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ"، لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی۔ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اور انہیں ان کے والد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع کے سال (10 ھ میں) میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں سخت بیمار تھا۔ میں نے کہا کہ میرا مرض شدت اختیار کر چکا ہے میرے پاس مال و اسباب بہت ہے اور میری صرف ایک لڑکی ہے جو وارث ہو گی تو کیا میں اپنے دو تہائی مال کو خیرات کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا آدھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور یہ بھی بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے اگر تو اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ محتاجی میں انہیں اس طرح چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ یہ یاد رکھو کہ جو خرچ بھی تم اللہ کی رضا کی نیت سے کرو گے تو اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔ حتیٰ کہ اس لقمہ پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو۔ پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرے ساتھی تو مجھے چھوڑ کر (حجتہ الوداع کر کے) مکہ سے جا رہے ہیں اور میں ان سے پیچھے رہ رہا ہوں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں رہ کر بھی اگر تم کوئی نیک عمل کرو گے تو اس سے تمہارے درجے بلند ہوں گے اور شاید ابھی تم زندہ رہو گے اور بہت سے لوگوں کو (مسلمانوں کو) تم سے فائدہ پہنچے گا اور بہتوں کو (کفار و مرتدین کو) نقصان۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی) اے اللہ! میرے ساتھیوں کو ہجرت پر استقلال عطا فرما اور ان کے قدم پیچھے کی طرف نہ لوٹا۔ لیکن مصیبت زدہ سعد بن خولہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مکہ میں وفات پا جانے کی وجہ سے اظہار غم کیا تھا۔
Narrated 'Amir bin Sa`d bin Abi Waqqas: That his father said, "In the year of the last Hajj of the Prophet I became seriously ill and the Prophet used to visit me inquiring about my health. I told him, 'I am reduced to this state because of illness and I am wealthy and have no inheritors except a daughter, (In this narration the name of 'Amir bin Sa`d is mentioned and in fact it is a mistake; the narrator is `Aisha bint Sa`d bin Abi Waqqas). Should I give two-thirds of my property in charity?' He said, 'No.' I asked, 'Half?' He said, 'No.' then he added, 'Onethird, and even one-third is much. You'd better leave your inheritors wealthy rather than leaving them poor, begging others. You will get a reward for whatever you spend for Allah's sake, even for what you put in your wife's mouth.' I said, 'O Allah's Apostle! Will I be left alone after my companions have gone?' He said, 'If you are left behind, whatever good deeds you will do will upgrade you and raise you high. And perhaps you will have a long life so that some people will be benefited by you while others will be harmed by you. O Allah! Complete the emigration of my companions and do not turn them renegades.' But Allah's Apostle felt sorry for poor Sa`d bin Khaula as he died in Mecca." (but Sa`d bin Abi Waqqas lived long after the Prophet (p.b.u.h).)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 383