(مرفوع) حدثنا مسدد , قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله , قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان عبد الله بن ابي لما توفي جاء ابنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" يا رسول الله اعطني قميصك اكفنه فيه وصل عليه واستغفر له، فاعطاه النبي صلى الله عليه وسلم قميصه , فقال: آذني اصلي عليه فآذنه، فلما اراد ان يصلي عليه جذبه عمر رضي الله عنه , فقال: اليس الله نهاك ان تصلي على المنافقين، فقال: انا بين خيرتين، قال الله تعالى: استغفر لهم او لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم سورة التوبة آية 80 , فصلى عليه , فنزلت: ولا تصل على احد منهم مات ابدا سورة التوبة آية 84".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ , فَقَالَ: آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَقَالَ: أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ، قَالَ الله تعالى: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 , فَصَلَّى عَلَيْهِ , فَنَزَلَتْ: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا سورة التوبة آية 84".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے کہا کہ مجھ سے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) کی موت ہوئی تو اس کا بیٹا (عبداللہ صحابی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! والد کے کفن کے لیے آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیے اور ان پر نماز پڑھئے اور مغفرت کی دعا کیجئے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص (غایت مروت کی وجہ سے) عنایت کی اور فرمایا کہ مجھے بتانا میں نماز جنازہ پڑھوں گا۔ عبداللہ نے اطلاع بھجوائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے سے پکڑ لیا اور عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے ”تو ان کے لیے استغفار کر یا نہ کر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا“ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ اس کے بعد یہ آیت اتری ”کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھانا“۔
Narrated Ibn `Umar: When `Abdullah bin Ubai (the chief of hypocrites) died, his son came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Please give me your shirt to shroud him in it, offer his funeral prayer and ask for Allah's forgiveness for him." So Allah's Apostle (p.b.u.h) gave his shirt to him and said, "Inform me (When the funeral is ready) so that I may offer the funeral prayer." So, he informed him and when the Prophet intended to offer the funeral prayer, `Umar took hold of his hand and said, "Has Allah not forbidden you to offer the funeral prayer for the hypocrites? The Prophet said, "I have been given the choice for Allah says: '(It does not avail) Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them (hypocrites), or do not ask for forgiveness for them. Even though you ask for their forgiveness seventy times, Allah will not forgive them. (9.80)" So the Prophet offered the funeral prayer and on that the revelation came: "And never (O Muhammad) pray (funeral prayer) for any of them (i.e. hypocrites) that dies." (9. 84)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 359
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو، سمع جابرا رضي الله عنه , قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما دفن، فاخرجه فنفث فيه من ريقه والبسه قميصه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا دُفِنَ، فَأَخْرَجَهُ فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی کو دفن کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبر سے نکلوایا اور اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنی قمیص پہنائی۔
Narrated Jabir: The Prophet came to (the grave of) `Abdullah bin Ubai after his body was buried. The body was brought out and then the Prophet put his saliva over the body and clothed it in his shirt.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 360
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" كفن النبي صلى الله عليه وسلم في ثلاثة اثواب سحول كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" كُفِّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابِ سُحُولٍ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سوتی دھلے ہوئے کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔
Narrated `Aisha: The Prophet was shrouded in three pieces of cloth which were made of Suhul (a type of cotton), and neither a shirt nor a turban were used.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 361
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام، حدثني ابي، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كفن في ثلاثة اثواب ليس فيها قميص ولا عمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے ان سے ہشام نے ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔ امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابونعیم نے لفظ «ثلاثة» نہیں کہا اور عبداللہ بن ولید نے سفیان سے لفظ «ثلاثة» نقل کیا ہے۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كفن في ثلاثة اثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول کے تین سفید کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا نہ ان میں قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔
وبه قال عطاء والزهري وعمرو بن دينار وقتادة وقال عمرو بن دينار الحنوط من جميع المال وقال إبراهيم يبدا بالكفن ثم بالدين ثم بالوصية وقال سفيان اجر القبر , والغسل هو من الكفن.وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ وَالزُّهْرِيُّ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَقَتَادَةُ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ الْحَنُوطُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ يُبْدَأُ بِالْكَفَنِ ثُمَّ بِالدَّيْنِ ثُمَّ بِالْوَصِيَّةِ وَقَالَ سُفْيَانُ أَجْرُ الْقَبْرِ , وَالْغَسْلِ هُوَ مِنَ الْكَفَنِ.
اور عطاء اور زہری اور عمرو بن دینار اور قتادہ رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے۔ اور عمرو بن دینار نے کہا خوشبودار کا خرچ بھی سارے مال سے کیا جائے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا پہلے مال میں سے کفن کی تیاری کریں ‘ پھر قرض ادا کریں۔ پھر وصیت پوری کریں اور سفیان ثوری نے کہا قبر اور غسال کی اجرت بھی کفن میں داخل ہے۔
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد المكي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن سعد، عن ابيه , قال:" اتي عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه يوما بطعامه , فقال: قتل مصعب بن عمير وكان خيرا مني فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، وقتل حمزة او رجل آخر خير مني فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، لقد خشيت ان يكون قد عجلت لنا طيباتنا في حياتنا الدنيا، ثم جعل يبكي".(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أُتِيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمًا بِطَعَامِهِ , فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَكَانَ خَيْرًا مِنِّي فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلَّا بُرْدَةٌ، وَقُتِلَ حَمْزَةُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ خَيْرٌ مِنِّي فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلَّا بُرْدَةٌ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا طَيِّبَاتُنَا فِي حَيَاتِنَا الدُّنْيَا، ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي".
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے ان کے باپ سعد نے اور ان سے ان کے والد ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دن کھانا رکھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (غزوہ احد میں) شہید ہوئے ‘ وہ مجھ سے افضل تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز مہیا نہ ہو سکی۔ اسی طرح جب حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے یا کسی دوسرے صحابی کا نام لیا ‘ وہ بھی مجھ سے افضل تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے بھی صرف ایک ہی چادر مل سکی۔ مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چین اور آرام کے سامان ہم کو جلدی سے دنیا ہی میں دے دئیے گئے ہوں پھر وہ رونے لگے۔
Narrated Sa`d from his father: Once the meal of `Abdur-Rahman bin `Auf was brought in front of him, and he said, "Mustab bin `Umar was martyred and he was better than I, and he had nothing except his Burd (a black square narrow dress) to be shrouded in. Hamza or another person was martyred and he was also better than I and he had nothing to be shrouded in except his Burd. No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given early in this world." Then he started weeping.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 364
(موقوف) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابيه إبراهيم،" ان عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه اتي بطعام وكان صائما , فقال: قتل مصعب بن عمير وهو خير مني كفن في بردة إن غطي راسه بدت رجلاه وإن غطي رجلاه بدا راسه، واراه قال: وقتل حمزة وهو خير مني ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط او , قال: اعطينا من الدنيا ما اعطينا وقد خشينا ان تكون حسناتنا عجلت لنا، ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ،" أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا , فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ، وَأُرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ , قَالَ: أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا، ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے ‘ انہیں ان کے باپ ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے! مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے ‘ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آ سکی کہ اگر اس سے ان کا سر ڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر کھل جاتا اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی (اسی طرح) شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے۔ پھر ان کے بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہو پھر آپ اس طرح رونے لگے کہ کھانا بھی چھوڑ دیا۔
Narrated Ibrahim: Once a meal was brought to `Abdur-Rahman bin `Auf and he was fasting. He said, "Mustab bin `Umar was martyred and he was better than I and was shrouded in his Burd and when his head was covered with it, his legs became bare, and when his legs were covered his head got uncovered. Hamza was martyred and was better than I. Now the worldly wealth have been bestowed upon us (or said a similar thing). No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given earlier in this world." Then he started weeping and left his food.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 365
27. باب: جب کفن کا کپڑا چھوٹا ہو کہ سر اور پاؤں دونوں نہ ڈھک سکیں تو سر چھپا دیں (اور پاؤں پر گھاس وغیرہ ڈال دیں)۔
(27) Chapter. If sufficient cloth for the shroud is not available but only that much which covers the head or the feet, then the head is to be covered.
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا شقيق، حدثنا خباب رضي الله عنه , قال:" هاجرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم نلتمس وجه الله فوقع اجرنا على الله، فمنا من مات لم ياكل من اجره شيئا منهم مصعب بن عمير، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها قتل يوم احد فلم نجد ما نكفنه إلا بردة إذا غطينا بها راسه خرجت رجلاه وإذا غطينا رجليه خرج راسه , فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم اننغطي راسه، وان نجعل على رجليه من الإذخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنَا خَبَّابٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللَّهِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلَّا بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ , فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْنُغَطِّيَ رَأْسَهُ، وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الْإِذْخِرِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شقیق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اللہ کے لیے ہجرت کی۔ اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اجر ملنا ہی تھا۔ ہمارے بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور (اس دنیا میں) انہوں نے اپنے کئے کا کوئی پھل نہیں دیکھا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پک گیا اور وہ چن چن کر کھاتا ہے۔ (مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے ہیں تو پاؤں کھل جاتا ہے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ آخر یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سر کو چھپا دیں اور پاؤں پر سبز گھاس اذخر نامی ڈال دیں۔
Narrated Khabbab: We emigrated with the Prophet (p.b.u.h) in Allah's cause, and so our reward was then surely incumbent on Allah. Some of us died and they did not take anything from their rewards in this world, and amongst them was Mustab bin `Umar; and the others were those who got their rewards. Mustab bin `Umar was martyred on the day of the Battle of Uhud and we could get nothing except his Burd to shroud him in. And when we covered his head his feet became bare and vice versa. So the Prophet ordered us to cover his head only and to put idhkhir (a kind of shrub) over his feet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 366
28. باب: ان کے بیان میں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنا کفن خود ہی تیار رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کسی طرح کا اعتراض نہیں فرمایا۔
(28) Chapter. (If) somebody prepared his shroud (before his death) (in the lifetime of the Prophet ﷺ and the Prophet ﷺ did not object to that).
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه،" ان امراة جاءت النبي صلى الله عليه وسلم ببردة منسوجة فيها حاشيتها، اتدرون ما البردة؟ , قالوا: الشملة، قال: نعم، قالت: نسجتها بيدي فجئت لاكسوكها، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها إزاره فحسنها فلان , فقال: اكسنيها ما احسنها؟ , قال: القوم ما احسنت لبسها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، ثم سالته وعلمت انه لا يرد، قال: إني والله ما سالته لالبسه إنما سالته لتكون كفني؟" , قال سهل: فكانت كفنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ , قَالُوا: الشَّمْلَةُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: نَسَجْتُهَا بِيَدِي فَجِئْتُ لِأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ فَحَسَّنَهَا فُلَانٌ , فَقَالَ: اكْسُنِيهَا مَا أَحْسَنَهَا؟ , قَالَ: الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ لِأَلْبَسَهُ إِنَّمَا سَأَلْتُهُ لِتَكُونَ كَفَنِي؟" , قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ لائی۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے (حاضرین سے) پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! شملہ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں شملہ (تم نے ٹھیک بتایا) خیر اس عورت نے کہا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے اسے بنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اس وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر باندھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یہ تو بڑی اچھی چادر ہے ‘ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہنا دیجئیے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے (مانگ کر) کچھ اچھا نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے پہنا تھا اور تم نے یہ مانگ لیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر نہیں مانگی تھی۔ بلکہ میں اسے اپنا کفن بناؤں گا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی۔
Narrated Sahl: A woman brought a woven Burda (sheet) having edging (border) to the Prophet, Then Sahl asked them whether they knew what is Burda, they said that Burda is a cloak and Sahl confirmed their reply. Then the woman said, "I have woven it with my own hands and I have brought it so that you may wear it." The Prophet accepted it, and at that time he was in need of it. So he came out wearing it as his waist-sheet. A man praised it and said, "Will you give it to me? How nice it is!" The other people said, "You have not done the right thing as the Prophet is in need of it and you have asked for it when you know that he never turns down anybody's request." The man replied, "By Allah, I have not asked for it to wear it but to make it my shroud." Later it was his shroud.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 367