سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
11. بَابُ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلاَ يَأْخُذُ فِي الْعَشْرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ
11. باب: قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
Chapter: The one who wants to offer a sacrifice should not remove anything from his hair or nails during the ten (days at the beginning of Dhul-Hijjah)
حدیث نمبر: 3149
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله الحمال ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الرحمن بن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن سعيد بن المسيب ، عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دخل العشر واراد احدكم ان يضحي، فلا يمس من شعره ولا بشره شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ وَلَا بَشَرِهِ شَيْئًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحي 3 (1977)، سنن ابی داود/الأضاحي 3 (2791)، سنن الترمذی/الضحایا 24 (1523)، سنن النسائی/الضحایا (4366)، (تحفة الأشراف: 18152)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 301، 311)، سنن الدارمی/الأضاحي 2 (1991) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی بال اور ناخن وغیرہ کچھ نہیں کاٹنا چاہیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3150
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حاتم بن بكر الضبي ابو عمرو ، حدثنا محمد بن بكر البرساني ، ح وحدثنا محمد بن سعيد بن يزيد بن إبراهيم ، حدثنا ابو قتيبة ، ويحيى بن كثير ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن مالك بن انس ، عن عمرو بن مسلم ، عن سعيد بن المسيب ، عن ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من راى منكم هلال ذي الحجة فاراد ان يضحي، فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ بَكْرٍ الضَّبِّيُّ أَبُو عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَأَى مِنْكُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ لَهُ شَعَرًا وَلَا ظُفْرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھے، اور قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کے قریب نہ پھٹکے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 18152) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس میں سے کچھ بھی نہ کاٹے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
12. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الأُضْحِيَّةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ
12. باب: نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition of slaughtering the sacrifices before the (`Id) prayer
حدیث نمبر: 3151
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن انس بن مالك " ان رجلا ذبح يوم النحر يعني قبل الصلاة، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ رَجُلًا ذَبَحَ يَوْمَ النَّحْرِ يَعْنِي قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 23 (954)، الأضاحي 4 (5549)، 7 (5554)، 9 (5558)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1962)، سنن الترمذی/الأضاحي 2 (1494)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4393)، (تحفة الأشراف: 11455)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113، 117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام ابن القیم فرماتے ہیں: اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں کہ نماز عید سے پہلے ذبح کیا ہوا جانور کافی نہ ہو گا، خواہ نماز کا وقت آ گیا ہو، یا نہ آ گیا ہو، اور یہی اللہ تعالی کا دین ہے جس کو ہم اختیار کرتے ہیں، اور اس کے خلاف باطل ہے، امام کی نماز عیدگاہ میں ہو یا مسجد میں اگر امام نہ ہو، تو ہر شخص اپنی نماز کے بعد ذبح کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3152
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الاسود ابن قيس ، عن جندب البجلي ، انه سمعه يقول: شهدت الاضحى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فذبح اناس قبل الصلاة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من كان ذبح منكم قبل الصلاة، فليعد اضحيته، ومن لا فليذبح على اسم الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ابْنِ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدُبٍ الْبَجَلِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَبَحَ أُنَاسٌ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ ذَبَحَ مِنْكُمْ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلْيُعِدْ أُضْحِيَّتَهُ، وَمَنْ لَا فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ".
جندب بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، کچھ لوگوں نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے ذبح کیا ہو وہ دوبارہ قربانی کرے، اور جس نے نہ ذبح کیا ہو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 23 (985)، الصید 17 (500)، الأضاحي 12 (5562)، الأیمان 15 (6674)، التوحید 13 (7400)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1960)، سنن النسائی/الأضاحي 3 (4373)، (تحفة الأشراف: 3251)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 312، 313) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3153
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن يحيى بن سعيد ، عن عباد بن تميم ، عن عويمر بن اشقر " انه ذبح قبل الصلاة، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: اعد اضحيتك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عُوَيْمِرِ بْنِ أَشْقَرَ " أَنَّهُ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَعِدْ أُضْحِيَّتَكَ".
عویمر بن اشقر رضی اللہ عنہ کہتے کہ انہوں نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی قربانی دوبارہ کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10921، ومصباح الزجاجة: 1091)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الضحایا3 (5)، مسند احمد (3/454، 4/341) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن تمیم اور عویمر بن اشقر کے مابین انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3154
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي زيد ، قال ابو بكر وقال غير عبد الاعلى، عن عمرو بن بجدان، عن ابي زيد، ح وحدثنا محمد بن المثنى ابو موسى ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا ابي ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن عمرو بن بجدان ، عن ابي زيد الانصاري ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بدار من دور الانصار فوجد ريح قتار، فقال:" من هذا الذي ذبح؟"، فخرج إليه رجل منا، فقال: انا يا رسول الله، ذبحت قبل ان اصلي، لاطعم اهلي وجيراني، فامره ان يعيد، فقال: لا والله الذي لا إله إلا هو، ما عندي إلا جذع او حمل من الضان، قال:" اذبحها ولن تجزئ جذعة عن احد بعدك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ فَوَجَدَ رِيحَ قُتَارٍ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا الَّذِي ذَبَحَ؟"، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ، لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، مَا عِنْدِي إِلَّا جَذَعٌ أَوْ حَمَلٌ مِنَ الضَّأْنِ، قَالَ:" اذْبَحْهَا وَلَنْ تُجْزِئَ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
ابوزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصار کے گھروں میں سے ایک گھر سے ہوا، تو آپ نے وہاں گوشت بھوننے کی خوشبو پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس شخص نے ذبح کیا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص آپ کی طرف نکلا، اور آ کر اس نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا، تاکہ گھر والوں اور پڑوسیوں کو کھلا سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کا حکم دیا، اس شخص نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، میرے پاس ایک جذعہ یا بھیڑ کے بچہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر لو اور تمہارے بعد کسی کے لیے جذعہ کافی نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10699، ومصباح الزجاجة: 1092)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77، 340، 341) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
13. بَابُ: مَنْ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ بِيَدِهِ
13. باب: اپنے ہاتھ سے قربانی کرنے کا بیان۔
Chapter: One who slaughters his sacrifice with his own hand
حدیث نمبر: 3155
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت قتادة ، يحدث عن انس بن مالك ، قال:" لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذبح اضحيته بيده واضعا قدمه على صفاحها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِيَدِهِ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا آپ اپنا پاؤں اس کے پٹھے پر رکھے ہوئے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (3120) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بہتر ہے کہ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، عورت بھی اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کر سکتی ہے، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کہ اپنی قربانیاں اپنے ہاتھ سے ذبح کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3156
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد ، مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حدثني ابي ، عن ابيه ، عن جده :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذبح اضحيته عند طرف الزقاق طريق بني زريق بيده بشفرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ ، مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ عِنْدَ طَرَفِ الزُّقَاقِ طَرِيقِ بَنِي زُرَيْقٍ بِيَدِهِ بِشَفْرَةٍ".
مؤذن رسول سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی زریق کے راستے میں گلی کے کنارے اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ایک چھری سے ذبح کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3833، ومصباح الزجاجة: 1093) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن سعد اور ان کے والد دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن سعد: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 490
14. بَابُ: جُلُودِ الأَضَاحِيِّ
14. باب: قربانی کی کھالوں کا حکم۔
Chapter: The skins of the sacrificial animals
حدیث نمبر: 3157
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن معمر ، حدثنا محمد بن بكر البرساني ، انبانا ابن جريج ، اخبرني الحسن بن مسلم : ان مجاهدا اخبره ان عبد الرحمن بن ابي ليلى ، اخبره ان علي بن ابي طالب ، اخبره" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امره، ان يقسم بدنه كلها لحومها، وجلودها، وجلالها للمساكين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ : أَنَّ مُجَاهِدًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، أَخْبَرَهُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ، أَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا لُحُومَهَا، وَجُلُودَهَا، وَجِلَالَهَا لِلْمَسَاكِينِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے اونٹ کے سبھی اجزاء، اس کے گوشت، اس کی کھالوں اور جھولوں سمیت سبھی کچھ مساکین کے درمیان تقسیم کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (3099) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، متفق عليه
15. بَابُ: الأَكْلِ مِنْ لُحُومِ الضَّحَايَا
15. باب: قربانی کا گوشت کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating from the sacrificial meat
حدیث نمبر: 3158
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر من كل جزور ببضعة، فجعلت في قدر، فاكلوا من اللحم وحسوا من المرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ مِنْ كُلِّ جَزُورٍ بِبَضْعَةٍ، فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ، فَأَكَلُوا مِنَ اللَّحْمِ وَحَسَوْا مِنَ الْمَرَقِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے ہر اونٹ کا ایک ٹکڑا منگایا، پھر ان سب ٹکڑوں کو ایک ہانڈی میں پکانے کا حکم دیا، تو وہ ایک ہانڈی میں رکھ کر پکایا گیا، پھر سبھی لوگوں نے اس کا گوشت کھایا، اور اس کا شوربہ پیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2609، ومصباح الزجاجة: 1094) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.