سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
85. بَابُ: الْمُحْصَرِ
85. باب: معذور حاجی (جو مناسک حج ادا نہ کر سکے) کا بیان۔
Chapter: One who is prevented (from completing the Hajj)
حدیث نمبر: 3077
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وابن علية ، عن حجاج بن ابي عثمان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني عكرمة ، حدثني الحجاج بن عمرو الانصاري ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من كسر او عرج فقد حل، وعليه حجة اخرى"، فحدثت به ابن عباس ، وابا هريرة ، فقالا: صدق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنِي الْحَجَّاجُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرَجَ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى"، فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَا: صَدَقَ.
حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس حاجی کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے، تو وہ حلال ہو جائے (احرام کھول ڈالے) اب اس پر دوسرا حج ہے ۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بیان کی تو ان دونوں نے کہا: حجاج نے سچ کہا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 44 (1862، 1863)، سنن الترمذی/الحج 96 (940)، سنن النسائی/الحج 102 (2863)، (تحفة الأشراف: 3294، 6241، 14254)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1936) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج و عمرہ کی نیت سے گھر سے نکلنے والے کو اگر اچانک کوئی مرض لاحق ہو جائے تو وہ وہیں پر حلال ہو جائے گا لیکن اگر یہ حج فرض ہو تو آئندہ سال اس کو حج کرنا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3078
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عكرمة ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، قال: سالت الحجاج بن عمرو ، عن حبس المحرم، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كسر او مرض او عرج، فقد حل وعليه الحج من قابل"، قال عكرمة: فحدثت به ابن عباس ، وابا هريرة ، فقالا: صدق، قال عبد الرزاق: فوجدته في جزء هشام صاحب الدستوائي، فاتيت به معمرا، فقرا علي، او قرات عليه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو ، عَنْ حَبْسِ الْمُحْرِمِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ مَرِضَ أَوْ عَرَجَ، فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ"، قَالَ عِكْرِمَةُ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَا: صَدَقَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: فَوَجَدْتُهُ فِي جُزْءِ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، فَأَتَيْتُ بِهِ مَعْمَرًا، فَقَرَأَ عَلَيَّ، أَوْ قَرَأْتُ عَلَيْهِ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے محرم کے رک جانے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس شخص کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا بیمار ہو گیا، یا لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا اور اس پر آئندہ سال حج ہے ۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بیان کی تو انہوں نے کہا: حجاج نے سچ کہا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ہشام صاحب دستوائی کی کتاب میں ملی، تو اسے لے کر میں معمر کے پاس آیا، تو انہوں نے یہ حدیث مجھے پڑھ کر سنائی یا میں نے ا نہیں پڑھ کر سنائی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3294، 6241، 14254) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث کا سماع دونوں طرح سے جائز ہے کہ استاد پڑھے، اور شاگرد سنے یا شاگرد پڑھے اور استاد سنے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
86. بَابُ: فِدْيَةِ الْمُحْصَرِ
86. باب: محصور کے فدیہ کا بیان۔
Chapter: The compensation of one who is prevented (from completing the Hajj)
حدیث نمبر: 3079
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن الوليد ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني ، عن عبد الله بن معقل ، قال: قعدت إلى كعب بن عجرة في المسجد فسالته عن هذه الآية: ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، قال كعب : في انزلت كان بي اذى من راسي، فحملت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم والقمل يتناثر على وجهي، فقال:" ما كنت ارى الجهد بلغ بك ما ارى، اتجد شاة؟"، قلت: لا، قال: فنزلت هذه الآية: ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، قال:" فالصوم ثلاثة ايام، والصدقة على ستة مساكين لكل مسكين نصف صاع من طعام، والنسك شاة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ كَعْبٌ : فِيَّ أُنْزِلَتْ كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أُرَى الْجُهْدَ بَلَغَ بِكَ مَا أَرَى، أَتَجِدُ شَاةً؟"، قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ:" فَالصَّوْمُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَالصَّدَقَةُ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ، وَالنُّسُكُ شَاةٌ.
عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ میں مسجد میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تو میں نے ان سے آیت کریمہ: «ففدية من صيام أو صدقة أو نسك» (سورۃ البقرہ: ۱۹۶) کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے، میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں لایا گیا کہ جوئیں (میرے سر میں اتنی کثرت سے تھیں کہ) میرے منہ پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہیں اس قدر تکلیف ہو گی، کیا ایک بکری تمہیں مل سکتی ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تب یہ آیت اتری: «ففدية من صيام أو صدقة أو نسك» یعنی فدیہ ہے صوم کا یا صدقہ کا یا قربانی کا، تو صوم تین دن کا ہے، اور صدقہ چھ مسکینوں کو کھانا دینا ہے، ہر مسکین کو آدھا صاع، اور قربانی ایک بکری کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المحصر 5 (1814)، 6 (1815)، 7 (1816)، 8 (1817)، المغازي 35 (4159)، تفسیر البقرة 32 (4517)، المرضیٰ 16 (5665)، الطب 16 (5703)، الکفارات 1 (6808)، صحیح مسلم/الحج 10 (1201)، سنن الترمذی/الحج 107 (953)، (تحفة الأشراف: 11112)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 43 (1856)، سنن النسائی/الحج 96 (2854)، موطا امام مالک/الحج 78 (237)، مسند احمد (4/242، 243) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محرم جب کوئی غلطی کر بیٹھے تو ان تینوں کفارات میں سے جو ادا کر سکے کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3080
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن اسامة بن زيد ، عن محمد بن كعب ، عن كعب بن عجرة ، قال: امرني النبي صلى الله عليه وسلم حين آذاني القمل:" ان احلق راسي، واصوم ثلاثة ايام، او اطعم ستة مساكين، وقد علم ان ليس عندي ما انسك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ آذَانِي الْقَمْلُ:" أَنْ أَحْلِقَ رَأْسِي، وَأَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، وَقَدْ عَلِمَ أَنْ لَيْسَ عِنْدِي مَا أَنْسُكُ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس وقت جوؤں نے مجھے پریشان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنا سر منڈوا ڈالوں، اور تین دن روزے رکھوں، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ میرے پاس قربانی کے لیے کچھ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11118) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
87. بَابُ: الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ
87. باب: محرم کا پچھنا لگوانا۔
Chapter: Cupping for one in Ihram
حدیث نمبر: 3081
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مقسم ، عن ابن عباس " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم، وهو صائم محرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ، وَهُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے، اور آپ احرام کی حالت میں تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، الصوم 32 (1938)، الطب 12 (5695)، 15 (5700)، صحیح مسلم/الحج 11 (1202)، سنن ابی داود/الحج 36 (1835)، سنن الترمذی/الحج 22 (839)، سنن النسائی/الحج 92 (2849)، (تحفة الأشراف: 5709)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 221، 222، 236، 248، 249، 260، 283، 286، 292، 306، 315، 333، 346، 351، 372، 4، 3)، سنن الدارمی/المناسک 20 (1860) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (1682)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
حدیث نمبر: 3082
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا محمد بن ابي الضيف ، عن ابن خثيم ، عن ابي الزبير ، عن جابر " ان النبي صلى الله عليه وسلم احتجم، وهو محرم عن رهصة اخذته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الضَّيْفِ ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ عَنْ رَهْصَةٍ أَخَذَتْهُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو ہوا تھا، پچھنے لگوائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2778، ومصباح الزجاجة: 1069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357، 363) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن أبی الضیف ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3863) نسائي (2851)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
88. بَابُ: مَا يَدَّهِنُ بِهِ الْمُحْرِمِ
88. باب: محرم کو کس قسم کا تیل استعمال کرنا جائز ہے؟
Chapter: What oil one in Ihram may apply to his head
حدیث نمبر: 3083
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدهن راسه بالزيت وهو محرم، غير المقتت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ رَأْسَهُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، غَيْرَ الْمُقَتَّتِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر میں زیتون کا تیل لگاتے تھے جو «مقتت» (خوشبودار) نہ ہوتا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 114 (962)، (تحفة الأشراف: 7060)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25، 29، 59، 72، 126، 145) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں فرقد سبخی ضعیف اور کثیر الخطا راوی ہے، اس وجہ سے ترمذی نے حدیث پر غریب کا حکم لگایا ہے، یعنی ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری میں یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے: الحج 18 (1537)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (962)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
89. بَابُ: الْمُحْرِمِ يَمُوتُ
89. باب: محرم مر جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: One who dies in Ihram
حدیث نمبر: 3084
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس : ان رجلا اوقصته راحلته وهو محرم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اغسلوه بماء، وسدر، وكفنوه في ثوبيه، ولا تخمروا وجهه ولا راسه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا"،
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلًا أَوْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ، وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ وَلَا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا"،
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ احرام کی حالت میں ایک شخص کی اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اس کے دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو، اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 19 (1265)، 21 (1267)، جزاء الصید 20 (1849)، 21 (1850)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن ابی داود/الجنائز 84 (3238، 3239)، سنن الترمذی/الحج 105 (951)، سنن النسائی/الجنائز 41 (1905)، الحج 47 (2714)، 97 (2856)، 101 (2861)، (تحفة الأشراف: 5582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 266، 286)، سنن الدارمی/المناسک 35 (1894) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3084M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس مثله، إلا انه قال: اعقصته راحلته، وقال:" لا تقربوه طيبا، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَعْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ، وَقَالَ:" لَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مروی ہے مگر اس میں «أوقصته» کے بجائے «أعقصته راحلته» ہے اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو خوشبو نہ لگاؤ کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 21 (1267)، جزاء الصید 21 (1851)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن النسائی/المناسک 47 (2714)، (تحفة الأشراف: 5453)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 286، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
90. بَابُ: جَزَاءِ الصَّيْدِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ
90. باب: اگر محرم شکار کرے تو اس کے کفارہ کا بیان۔
Chapter: The penalty for hunting in Ihram
حدیث نمبر: 3085
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا جرير بن حازم ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي عمار ، عن جابر ، قال:" جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في الضبع يصيبه المحرم كبشا، وجعله من الصيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّبُعِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ كَبْشًا، وَجَعَلَهُ مِنَ الصَّيْدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے شکار کئے ہوئے بجو کے کفارہ میں ایک مینڈھا متعین فرمایا، اور اسے شکار قرار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 32 (3801)، سنن الترمذی/الحج 28 (851)، الاطعمة 4 (1792)، سنن النسائی/الحج 89 (2839)، الصید 27 (4328)، (تحفة الأشراف: 2381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/297، 318، 322)، سنن الدارمی/المناسک 90 (1984) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محرم کو خشکی کا شکار کرنا جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.