سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
حدیث نمبر: 3037
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا مالك بن انس ، ح وحدثنا احمد بن سنان ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك بن انس ، حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن ابيه ، عن ابي البداح بن عاصم ، عن ابيه ، قال:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لرعاء الإبل في البيتوتة ان يرموا يوم النحر، ثم يجمعوا رمي يومين بعد النحر، فيرمونه في احدهما"، قال مالك: ظننت انه قال: في الاول منهما، ثم يرمون يوم النفر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرِعَاءِ الْإِبِلِ فِي الْبَيْتُوتَةِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُوا رَمْيَ يَوْمَيْنِ بَعْدَ النَّحْرِ، فَيَرْمُونَهُ فِي أَحَدِهِمَا"، قَالَ مَالِكٌ: ظَنَنْتُ أَنَّهُ قَالَ: فِي الْأَوَّلِ مِنْهُمَا، ثُمَّ يَرْمُونَ يَوْمَ النَّفْرِ.
عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو رخصت دی کہ وہ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو رمی کر لیں، پھر یوم النحر کے بعد کے دو دنوں کی رمی ایک ساتھ جمع کر لیں، خواہ گیارہویں، بارہویں دونوں کی رمی بارہویں کو کریں، یا گیارہویں کو بارہویں کی بھی رمی کر لیں ۱؎۔ مالک بن انس کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا: پہلے دن رمی کریں پھر جس دن کوچ کرنے لگیں اس دن کر لیں۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5030) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ اونٹ چرانے کے لیے منیٰ سے دور چلے جاتے ہیں، ان کو روزی روٹی کے لیے منیٰ میں آنا دشوار ہے، اس لیے دونوں کی رمی ایک دن آ کر کر سکتے ہیں، مثلاً یوم النحر کو رمی کر کے چلے جائیں پھر ۱۱ ذی الحجہ کو نہ کریں،۱۲ کو آ کر دونوں دن کی رمی ایک بار لیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
68. بَابُ: الرَّمْيِ عَنِ الصِّبْيَانِ
68. باب: بچوں کی طرف سے رمی کا بیان۔
Chapter: Stoning on behalf of children
حدیث نمبر: 3038
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن اشعث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال:" حججنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعنا النساء والصبيان، فلبينا عن الصبيان ورمينا عنهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَلَبَّيْنَا عَنِ الصِّبْيَانِ وَرَمَيْنَا عَنْهُمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے تھے، ہم نے بچوں کی طرف سے لبیک پکارا، اور ان کی طرف سے رمی کی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 84 (927)، (تحفة الأشراف: 2662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/314) (ضعیف) (أ شعث بن سوار ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (927)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
69. بَابُ: مَتَى يَقْطَعُ الْحَاجُّ التَّلْبِيَةَ
69. باب: حاجی لبیک پکارنا کب بند کرے؟
Chapter: When the pilgrim should stop reciting the Talbiyah
حدیث نمبر: 3039
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا حمزة بن الحارث بن عمير ، عن ابيه ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم لبى، حتى رمى جمرة العقبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک لبیک پکارا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5444، ومصباح الزجاجة: 1057)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 216 (3058)، مسند احمد (1/210، 214)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1943)، وراجع الحدیث الآتي (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3040
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن خصيف ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: قال الفضل بن عباس " كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم فما زلت اسمعه يلبي، حتى رمى جمرة العقبة، فلما رماها قطع التلبية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ " كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زِلْتُ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَلَمَّا رَمَاهَا قَطَعَ التَّلْبِيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار تھا، تو میں برابر آپ کا تلبیہ سنتا رہا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، جب آپ نے اس کی رمی کر لی تو لبیک کہنا ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 216 (3057)، (تحفة الأشراف: 11056)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 22 (1543)، 93 (1669)، 101 (1685)، صحیح مسلم/الحج 45 (1280) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
70. بَابُ: مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
70. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد آدمی کے لیے حلال ہو جانے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: What becomes permissible for a man when he stoned `Aqabah pillar
حدیث نمبر: 3041
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، ح وحدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال:" إذا رميتم الجمرة، فقد حل لكم كل شيء إلا النساء"، فقال له رجل: يا ابن عباس، والطيب، فقال:" اما انا فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضمخ راسه بالمسك، افطيب ذلك ام لا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَالطِّيبُ، فَقَالَ:" أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَمِّخُ رَأْسَهُ بِالْمِسْكِ، أَفَطِيبٌ ذَلِكَ أَمْ لَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب تم رمی جمار کر چکتے ہو تو ہر چیز سوائے بیوی کے حلال ہو جاتی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ابن عباس! اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر میں مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 231 (3086)، (تحفة الأشراف: 5397) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی سے فراغت کے بعد پہلی حلت حاصل ہو جاتی ہے یعنی محرم کے لیے خوشبو لگانے، احرام کھولنے اور سلے کپڑے پہننے وغیرہ کی اجازت ہو جاتی ہے، وہ صرف بیوی سے صحبت نہیں کرے یہاں تک کہ وہ طواف افاضہ سے فارغ ہو جائے۔ طواف کے بعد یوم النحر کو جب رمی سے فارغ ہو تو اگر قربانی اس پر واجب ہو تو قربانی کرے، پھر سر منڈوائے یا بال کترواے، اور غسل کرے، اور کپڑے بدلے اور خوشبو لگائے، اور مکہ میں جا کر بیت اللہ کا طواف کرے اس طواف کو طواف افاضہ اور طواف صدر اور طواف زیارہ کہتے ہیں، اور یہ حج کا ایک بڑا رکن ہے اور فرض ہے، پھر منیٰ میں لوٹ آئے اور ظہر منیٰ میں آ کر پڑھے، ایسا ہی حدیث میں وارد ہے، اور اب سب چیزیں حلال ہو گئیں یہاں تک کہ عورتوں سے صحبت کرنا بھی، اور مستحب ہے کہ یہ طواف، رمی، نحر اور حلق کے بعد کیا جائے اگر کسی نے اس طواف کو یوم النحر کو ادا نہ کیا تو ۱۱، یا ۱۲ ذی الحجہ کو کر لے اس پر دم نہ ہو گا، لیکن جب تک یہ طواف نہ کرے گا حج پورا نہ ہو گا، اور عورتیں حلال نہ ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3086)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
حدیث نمبر: 3042
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا خالي محمد ، وابو معاوية ، وابو اسامة ، عن عبيد الله ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم لإحرامه حين احرم، ولإحلاله حين احل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي مُحَمَّدٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِإِحْلَالِهِ حِينَ أَحَلَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھتے وقت، اور احرام کھولتے وقت خوشبو لگائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 7 (1189)، (تحفة الأشراف: 17538)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 18 (1539)، 143 (1754)، اللباس 73 (59220)، 74 (5923)، 79 (5928)، 81 (5930)، سنن ابی داود/الحج 11 (1745)، سنن الترمذی/الحج 77 (917)، سنن النسائی/الحج 41 (2685)، موطا امام مالک/الحج 7 (17)، مسند احمد (6/98، 106، 13، 162، 181، 186، 192، 200، 207، 209، 214، 216، 237، 238، 244، 245، 258)، سنن الدارمی/المناسک 10 (1844) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «حلق» یعنی سر منڈانا اور «تقصیر» یعنی بال کترانا دونوں جائز ہیں، لیکن «حلق» افضل ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار «حلق» کرانے والوں کے لیے دعا کی، حج میں حلق» ا فضل ہے، «حلق» اور «تقصیر» حج اور عمرہ کا ایک رکن ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
71. بَابُ: الْحَلْقِ
71. باب: حلق (سر منڈانے) کا بیان۔
Chapter: Shaving (the head)
حدیث نمبر: 3043
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: يا رسول الله، والمقصرين؟، قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، ثلاثا، قالوا: يا رسول الله، والمقصرين؟، قال:" والمقصرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، ثَلَاثًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے، آپ نے یہ تین بار فرمایا: تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بال کتروانے والوں کو بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 127 (1728)، صحیح مسلم/الحج 55 (1302)، (تحفة الأشراف: 14904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ سر منڈانا کتروانے سے افضل ہے کیونکہ سر منڈوانے والوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دعا کی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار اور وہ بھی آخر میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3044
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، واحمد بن ابي الحواري الدمشقي ، قالا: حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رحم الله المحلقين"، قالوا: والمقصرين، يا رسول الله؟، قال:" رحم الله المحلقين"، قالوا: والمقصرين، يا رسول الله؟، قال:" رحم الله المحلقين"، قالوا: والمقصرين، يا رسول الله؟، قال:" والمقصرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ الدمشقي ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بال کٹوانے والوں پر بھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 55 (1301)، (تحفة الأشراف: 7947)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 147 (1727)، سنن ابی داود/الحج 79 (1979)، سنن الترمذی/الحج 74 (913)، موطا امام مالک/الحج 60 (184)، مسند احمد (2/34، 151)، سنن الدارمی/المناسک 64 (1947) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3045
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يونس بن بكير ، حدثنا ابن إسحاق ، حدثنا ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال:" قيل يا رسول الله، لم ظاهرت للمحلقين ثلاثا، وللمقصرين واحدة؟ قال: إنهم لم يشكوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ ظَاهَرْتَ لِلْمُحَلِّقِينَ ثَلَاثًا، وَلِلْمُقَصِّرِينَ وَاحِدَةً؟ قَالَ: إِنَّهُمْ لَمْ يَشُكُّوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا کہ اللہ کے رسول! آپ نے بال منڈوانے والوں کے لیے تین بار دعا فرمائی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے شک نہیں کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6410، ومصباح الزجاجة: 1058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/353) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ جس حکم کو اللہ تعالیٰ نے پہلی بار بیان کیا اسی پر عمل کیا، قرآن شریف میں ہے: «محلقين رؤوسكم ومقصرين» (سورة الفتح: 27) تو پہلے حلق کو ذکر فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد اللّٰه ابن أبي نجيح عنعن وھو مدلس
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
72. بَابُ: مَنْ لَبَّدَ رَأْسَهُ
72. باب: جس نے اپنے بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لیا اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Applying something to his head to keep his hair together
حدیث نمبر: 3046
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا، ولم تحل انت من عمرتك؟، قال:" إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا، وَلَمْ تَحِلَّ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟، قَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے لوگوں نے اپنے عمرے سے احرام کھول دیا، اور آپ نے نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر کی تلبید ۱؎ کی تھی، اور ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنایا تھا ۲؎ اس لیے جب تک میں قربانی نہ کر لوں حلال نہیں ہو سکتا ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 34 (1566)، 107 (1697)، 126 (1725)، المغازي 77 (4398)، اللباس 69 (5916)، صحیح مسلم/الحج 25 (1229)، سنن ابی داود/الحج 24 (1806)، سنن النسائی/الحج 40 (2683)، (تحفة الأشراف: 15800)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 58 (180)، مسند احمد (6/283، 284، 285) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تلبید کہتے ہیں بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لینا تاکہ پریشان نہ ہوں، اور احرام کے وقت گرد و غبار سے سر محفوظ رہے۔
۲؎: ہدی کے جانور کو قلادہ پہنانے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔
۳؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبید جائز ہی نہیں بلکہ مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.