سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
47. بَابُ: الْعُمْرَةِ فِي رَجَبٍ
47. باب: ماہ رجب میں عمرہ کرنے کا بیان۔
Chapter: `Umrah during Rajab
حدیث نمبر: 2998
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن ابي بكر بن عياش ، عن الاعمش ، عن حبيب يعني ابن ابي ثابت ، عن عروة ، قال: سئل ابن عمر : في اي شهر اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قال: في رجب، فقالت عائشة :" ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رجب قط، وما اعتمر إلا وهو معه" تعني: ابن عمر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ : فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ :" مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ قَطُّ، وَمَا اعْتَمَرَ إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ" تَعْنِي: ابْنَ عُمَرَ.
عروہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینہ میں عمرہ کیا؟ تو انہوں نے کہا: رجب میں، اس پر ام المؤمنین عائشہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی رجب میں عمرہ نہیں کیا، اور آپ کا کوئی عمرہ ایسا نہیں جس میں وہ یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ نہ رہے ہوں۔

تخریج الحدیث: «حدیث ابن عمر أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 35 (1255)، سنن الترمذی/الحج 93 (936)، (تحفة الأشراف: 7321)، حدیث عائشہ أخرجہ: سنن الترمذی/ الحج 93 (936)، (تحفة الأشراف: 17373)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمرة 3 (1777)، سنن ابی داود/الحج 80 (1994)، مسند احمد (1/246) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ بھول گئے ہیں اور غلطی سے رجب کہہ دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
48. بَابُ: الْعُمْرَةِ مِنَ التَّنْعِيمِ
48. باب: تنعیم سے عمرہ کا بیان۔
Chapter: `Umrah from Tan`im
حدیث نمبر: 2999
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد بن العباس بن عثمان بن شافع ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، اخبرني عمرو بن اوس ، حدثني عبد الرحمن بن ابي بكر " ان النبي صلى الله عليه وسلم امره، ان يردف عائشة، فيعمرها من التنعيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ، أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ، فَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ".
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ساتھ سوار کر کے لے جائیں، اور انہیں تنعیم سے عمرہ کرائیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 6 (1784)، الجہاد 125 (2985)، صحیح مسلم/الحج 17 (1212)، سنن الترمذی/الحج 91 (934)، (تحفة الأشراف: 9687)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 81 (1995)، مسند احمد (1/197)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1904) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
تنعیم: مسجد الحرام سے تین میل (۵ کلومیٹر) کے فاصلہ پر ایک مقام ہے، جہاں پر اس وقت مسجد عائشہ کے نام سے مسجد تعمیر ہے۔
۲؎: محرم سے مراد شوہر ہے یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو مثلاً باپ دادا، نانا، بیٹا، بھائی چچا ماموں، بھتیجا، داماد وغیرہ یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار، عمرے کا احرام حرم سے نکل کر باندھنا چاہئے، یہ مقام بہ نسبت اور مقاموں کے قریب ہے، اس لئے آپ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہیں سے عمرہ کرانے کا حکم دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3000
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع نوافي هلال ذي الحجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اراد منكم ان يهل بعمرة فليهلل، فلولا اني اهديت، لاهللت بعمرة"، قالت: فكان من القوم من اهل بعمرة، ومنهم من اهل بحج، فكنت انا ممن اهل بعمرة. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قالت: فخرجنا حتى قدمنا مكة، فادركني يوم عرفة، وانا حائض لم احل من عمرتي، فشكوت ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" دعي عمرتك، وانقضي راسك، وامتشطي واهلي بالحج"، قالت: ففعلت، فلما كانت ليلة الحصبة، وقد قضى الله حجنا ارسل معي عبد الرحمن بن ابي بكر، فاردفني وخرج إلى التنعيم، فاحللت بعمرة فقضى الله حجنا وعمرتنا، ولم يكن في ذلك هدي ولا صدقة ولا صوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ نُوَافِي هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهْلِلْ، فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ، لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ"، قَالَتْ: فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَتْ: فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ، وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، وَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّنَا أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَحْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَى اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ سے) اس حال میں نکلے کہ ہم ذی الحجہ کے چاند کا استقبال کرنے والے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو عمرہ کا تلبیہ پکارنا چاہے، پکارے، اور اگر میں ہدی نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا تلبیہ پکارتا، تو لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، اور کچھ ایسے جنہوں نے حج کا، اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، ہم نکلے یہاں تک کہ مکہ آئے، اور اتفاق ایسا ہوا کہ عرفہ کا دن آ گیا، اور میں حیض سے تھی، عمرہ سے ابھی حلال نہیں ہوئی تھی، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا عمرہ چھوڑ دو، اور اپنا سر کھول لو، اور بالوں میں کنگھا کر لو، اور نئے سرے سے حج کا تلبیہ پکارو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر جب محصب کی رات (بارہویں ذی الحجہ کی رات) ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج پورا کرا دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا، وہ مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بیٹھا کر تنعیم لے گئے، اور وہاں سے میں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (اور آ کر اس عمرے کے قضاء کی جو حیض کی وجہ سے چھوٹ گیا تھا) اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج اور عمرہ دونوں کو پورا کرا دیا، ہم پر نہ «هدي» (قربانی) لازم ہوئی، نہ صدقہ دینا پڑا، اور نہ روزے رکھنے پڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 5 (1783)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، (تحفة الأشراف: 17048) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ «هدي» حج تمتع کرنے والے پر واجب ہوتی ہے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کا حج حج افراد تھا کیونکہ حیض آ جانے کی وجہ سے انہیں عمرہ چھوڑ دینا پڑا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
49. بَابُ: مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
49. باب: جس نے بیت المقدس سے عمرے کا تلبیہ پکارا اس کی دلیل کا بیان۔
Chapter: One who enters Ihram for `Umrah from Baitul-Maqdis (Jerusalem)
حدیث نمبر: 3001
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني سليمان بن سحيم ، عن ام حكيم بنت امية ، عن ام سلمة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اهل بعمرة من بيت المقدس، غفر له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، غُفِرَ لَهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا اس کو بخش دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 9 (1741)، (تحفة الأشراف: 18253)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/299) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام حکیم کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور یہ مشہور نہیں ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 211)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
[3001۔3002] إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1741)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
حدیث نمبر: 3002
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا احمد بن خالد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن ابي سفيان ، عن امه ام حكيم بنت امية ، عن ام سلمة ، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اهل بعمرة من بيت المقدس، كانت له كفارة لما قبلها من الذنوب"، قالت: فخرجت اي من بيت المقدس بعمرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، كَانَتْ لَهُ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ"، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ أَيْ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ بِعُمْرَةٍ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا یہ اس کے پہلے گناہوں کا کفارہ ہو گا، تو میں بیت المقدس سے عمرہ کے لیے نکلی۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
۔3002] إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1741)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
50. بَابُ: كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
50. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟
Chapter: How many times the Prophet (saws) performed `Umrah
حدیث نمبر: 3003
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد حدثنا داود بن عبد الرحمن ، عن عمرو بن دينار ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عمر، عمرة الحديبية، وعمرة القضاء من قابل، والثالثة من الجعرانة، والرابعة التي مع حجته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ مِنْ قَابِلٍ، وَالثَّالِثَةَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ، وَالرَّابِعَةَ الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے: عمرہ حدیبیہ، عمرہ قضاء جو دوسرے سال کیا، تیسرا عمرہ جعرانہ سے، اور چوتھا جو حج کے ساتھ کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 80 (1993)، سنن الترمذی/الحج 7 (816)، (تحفة الأشراف: 6168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/246، 321)، سنن الدارمی/المناسک 39 (1900) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی میں ایک حج اور تین عمرے ادا کئے، اس لیے کہ حدیبیہ کا عمرہ پورا نہیں ہوا تھا، چنانچہ دوسرے سال آپ نے اسی عمرے کی قضا کی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
51. بَابُ: الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى
51. باب: (آٹھویں ذی الحجہ کو) منیٰ جانے کا بیان۔
Chapter: Going out to Mina
حدیث نمبر: 3004
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن إسماعيل ، عن عطاء ، عن ابن عباس " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بمنى يوم التروية، الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر، ثم غدا إلى عرفة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِمِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر نویں (ذی الحجہ) کی صبح کو عرفات تشریف لے گئے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 50 (879)، (تحفة الأشراف: 5881) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3005
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر " انه كان يصلي الصلوات الخمس بمنى، ثم يخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ بِمِنًى، ثُمَّ يُخْبِرُهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ پانچ وقت کی نماز منیٰ میں پڑھتے تھے، پھر انہیں بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7737، ومصباح الزجاجة: 1051)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 64 (195) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: آٹھویں ذی الحجہ کی ظہر، عصر مغرب اور عشاء اور نویں ذی الحجہ کی فجر۔

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
ولحديثه شواهد عند مسلم (۱۲۱۸) وغيره
52. بَابُ: النُّزُولِ بِمِنًى
52. باب: منیٰ میں قیام کا بیان۔
Chapter: Staying in Mina
حدیث نمبر: 3006
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن يوسف بن ماهك ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: قلت: يا رسول الله، الا نبني لك بمنى بيتا؟، قال:" لا منى مناخ من سبق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بَيْتًا؟، قَالَ:" لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں گھر نہ بنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، منیٰ اس کی جائے قیام ہے جو پہلے پہنچ جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 89 (2019)، سنن الترمذی/الحج 51 (881)، (تحفة الأشراف: 17963)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/187ٕ 206)، سنن الدارمی/المناسک 87 (1980) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام یوسف مسیکہ مجہول العین ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 345)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3007
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا: حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن يوسف بن ماهك ، عن امه مسيكة ، عن عائشة ، قالت: قلنا: يا رسول الله، الا نبني لك بمنى بنيانا يظلك؟، قال:" لا منى مناخ من سبق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ أُمِّهِ مُسَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بُنْيَانًا يُظِلُّكَ؟، قَالَ:" لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم منیٰ میں آپ کے لیے ایک گھر نہ بنا دیں جو آپ کو سایہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، منیٰ اس کی جائے قیام ہے جو پہلے پہنچ جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی منیٰ کا میدان حاجیوں کے لئے وقف ہے، وہ کسی کی خاص ملکیت نہیں ہے، اگر کوئی وہاں پہلے پہنچے اور کسی جگہ اتر جائے، تو دوسرا اس کو اٹھا نہیں سکتا چونکہ گھر بنانے میں ایک جگہ پر اپنا قبضہ اور حق جما لینا ہے، اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.