عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اگر میں صفا اور مروہ کے درمیان دوڑوں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے ہوئے دیکھا ہے، اور اگر میں عام چال چلوں تو میں نے آپ کو ایسا بھی چلتے دیکھا ہے، اور میں بہت بوڑھا ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کا یہ مطلب ہے کہ دوڑنا اور معمولی چال سے چلنا دونوں طرح سنت ہے، ا ور اگر چلنا سنت بھی ہو تب بھی چلنے میں میرے لیے حرج نہیں، اس لیے کہ میں ناتواں بوڑھا ہوں۔
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”حج جہاد ہے، اور عمرہ نفل ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4994، ومصباح الزجاجة: 1047) (ضعیف)» (عمر بن قیس اور حسن بن یحییٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 200)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا عمر بن قيس سندل: متروك (تقريب: 4959) والراوي عنه الحسن بن يحيي الخشني: ضعيف والسند ضعفه البوصيري من أجلھما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 484
عبداللہ بن ابی او فی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے طواف کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا، آپ نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم مکہ والوں سے آپ کو آڑ میں کیے رہتے تھے کہ وہ آپ کو کوئی اذیت نہ پہنچا دیں۔
ہرم بن خنبش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں عمرہ (کا ثواب) حج کے برابر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11728، مصباح الزجاجة: 1049)، وقدأخرجہ: مسند احمد (4/177، 186) (صحیح)» (پہلی سند سے صحیح ہے، دوسری سند میں دادو بن یزید ضعیف راوی ہے)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے عمرے کیے ہیں، ماہ ذی قعدہ ہی میں کیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5959، ومصباح الزجاجة: 1050)، و قد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 7 (816)، مسند احمد (1/246) (صحیح)» (اس سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1739)