سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
46. بَابُ : الْعُمْرَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ
باب: ماہ ذی قعدہ میں عمرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2997
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً، إِلَّا فِي ذِي الْقَعْدَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے عمرے کیے ہیں ماہ ذی قعدہ ہی میں کیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 3 (1775)، المغازي 44 (4253)، صحیح مسلم/الحج 35 (1255)، سنن ابی داود/المناسک 80 (1992) (تحفة الأشراف: 17574)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/228، 70، 129، 139، 143، 155) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2997 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2997
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اہل عرب زمانہ جاہلیت میں ذوالقعدہ میں عمرہ کرنا گناہ سمجھتے تھے۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے بار بار ذوالقعدہ میں عمرہ کیا تاکہ لوگوں کے ذہنوں سے دور جاہلیت کا اثر اچھی طرح ختم ہوجائے۔
(2)
رسول اللہﷺ نے آخری حج کے ساتھ جو عمرہ ادا فرمایا وہ بروز اتوار 4 ذی الحجہ 10ھ کو ادا فرمایا۔ (الرحيق المختوم، صفي الرحمن مبارك پوری رحمۃ اللہ علیہ ص: 615)
اسے ذوالقعدہ میں اس لیے شمار کرلیا گیا کہ مدینہ منورہ سے رسول اللہ ﷺ ذوالقعدہ کے مہینے میں روانہ ہوئے تھے جب کہ اس مہینے کے چار دن باقی تھی۔ (الرحیق المختوم ص: 614)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2997