سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
حدیث نمبر: 2643
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد ربه بن خالد النميري ، حدثنا الفضيل بن سليمان ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن إسحاق بن يحيى بن الوليد ، عن عبادة بن الصامت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" قضى لحمل بن مالك الهذلي اللحياني بميراثه من امراته التي قتلتها امراته الاخرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ اللِّحْيَانِيِّ بِمِيرَاثِهِ مِنَ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا امْرَأَتُهُ الْأُخْرَى".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل بن مالک ہذلی لحیانی رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی کی دیت میں سے میراث دلائی جس کو ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5064، ومصباح الزجاجة: 932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن یحییٰ مجہول ہے، اور عبادہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات بھی نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق لم يدرك عبادة رضي اللّٰه عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474
13. بَابُ: دِيَةِ الْكَافِرِ
13. باب: کافر کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Blood Money Of A Disbeliever
حدیث نمبر: 2644
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن عبد الرحمن بن عياش ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قضى ان عقل اهل الكتابين نصف عقل المسلمين وهم اليهود والنصارى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہے، اور دونوں اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8738، ومصباح الزجاجة: 933)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 17 (1413)، سنن النسائی/القسامة 31 (4810) (حسن)» ‏‏‏‏ (نیز ملاحظہ ہو: الإ رواء: 2251)

وضاحت:
۱؎: سنن ابی داود میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی اور آٹھ ہزار درہم، اور اہل کتاب کی دیت مسلمانوں کے نصف تھی، جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے مسلمان کی دیت کو بڑھا دیا اور کافر کی دیت وہی رہنے دی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
14. بَابُ: الْقَاتِلُ لاَ يَرِثُ
14. باب: قاتل مقتول کی وراثت کا حقدار نہ ہو گا۔
Chapter: The Killer Does Not Inherit
حدیث نمبر: 2645
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن إسحاق بن ابي فروة ، عن ابن شهاب ، عن حميد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" القاتل لا يرث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاتل وارث نہیں ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 17 (2109)، (تحفة الأشراف: 12286) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2735) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اس کے جرم کی سزا ہے، اکثر لوگ اپنے مورث کو ترکہ پر قبضہ کرنے کے لیے مار ڈالتے ہیں، تو شریعت نے قاتل کو ترکہ ہی سے محروم کر دیا تاکہ کوئی ایسا جرم نہ کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2646
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، وعبد الله بن سعيد الكندي ، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرو بن شعيب ، ان ابا قتادة رجل من بني مدلج قتل ابنه، فاخذ منه عمر مائة من الإبل ثلاثين حقة وثلاثين جذعة واربعين خلفة، فقال ابن اخي المقتول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليس لقاتل ميراث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ قَتَلَ ابْنَهُ، فَأَخَذَ مِنْهُ عُمَرُ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً، فَقَالَ ابْنُ أَخِي الْمَقْتُولِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ".
عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی مدلج کے ابوقتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا جس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے دیت کے سو اونٹ لیے: تیس حقے، تیس جذعے، اور چالیس حاملہ اونٹنیاں، پھر فرمایا: مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قاتل کے لیے کوئی میراث نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15654، ومصباح الزجاجة: 934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49)، موطا امام مالک/العقول 17 (10) (صحیح) (شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «حقہ»: ایسی اونٹنی جو تین سال پورے کر کے چوتھے میں لگ جائے۔ «جذعہ»: ایسی اونٹنی جو چار سال پورے کر کے پانچویں میں لگ جائے۔
مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ یعنی مقتول کے بھائی کو سارا مال دلا دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنده منقطع،عمرو بن شعيب لم يدرك عمر رضي اللّٰه عنه و روي أبو داود (4564) عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((ليس للقاتل شئ و إن لم يكن له وارث فوارثه أقرب الناس إليه و لا يرث القاتل شيئًا)) وھو حديث حسن و ھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474
15. بَابُ: عَقْلُ الْمَرْأَةِ عَلَى عَصَبَتِهَا وَمِيرَاثُهَا لِوَلَدِهَا
15. باب: عورت کی دیت اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ہے اور اس کی میراث اس کی اولاد کو ملے گی۔
Chapter: The Blood Money Of A Woman (Who Kills Someone) Is Upon Her Male Potential Inheritors and Her Inheritance is For Her Child
حدیث نمبر: 2647
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا يزيد بن هارون ، انبانا محمد بن راشد ، عن سليمان بن موسى ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يعقل المراة عصبتها من كانوا ولا يرثوا منها شيئا إلا ما فضل عن ورثتها وإن قتلت فعقلها بين ورثتها فهم يقتلون قاتلها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ الْمَرْأَةَ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا وَلَا يَرِثُوا مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا فَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پر واجب دیت کو اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ دار) ادا کریں گے، لیکن اس عورت کی میراث سے انہیں وہی حصہ ملے گا جو ورثاء سے بچ جائے گا، اگر عورت قتل کر دی جائے، تو اس کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم ہو گی، اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8715،)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 30 (4809) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2648
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا المعلى بن اسد ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر ، قال:" جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم الدية على عاقلة القاتلة"، فقالت: عاقلة المقتولة يا رسول الله، ميراثها لنا، قال:" لا ميراثها لزوجها وولدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدِّيَةَ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ"، فَقَالَتْ: عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ:" لَا مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ٹھہرائی تو مقتولہ کے عصبہ نے کہا: اس کی میراث کے حقدار ہم ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میراث اس کے شوہر اور اس کے لڑکے کو ملے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4575)، (تحفة الأشراف: 2347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4575)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474
16. بَابُ: الْقِصَاصِ فِي السِّنِّ
16. باب: دانت میں قصاص کا بیان۔
Chapter: The Retaliation For A Tooth
حدیث نمبر: 2649
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ابو موسى ، حدثنا خالد بن الحارث ، وابن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، قال: كسرت الربيع عمة انس ثنية جارية، فطلبوا العفو، فابوا فعرضوا عليهم الارش، فابوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقصاص، فقال انس بن النضر: يا رسول الله تكسر ثنية الربيع والذي بعثك بالحق لا تكسر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا انس كتاب الله القصاص"، قال: فرضي القوم فعفوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ عَمَّةُ أَنَسٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا فَعَرَضُوا عَلَيْهِمُ الْأَرْشَ، فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ"، قَالَ: فَرَضِيَ الْقَوْمُ فَعَفَوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت توڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑکی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسا نہیں ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے، پھر لوگ معافی پر راضی ہو گئے، اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشرف: 646، 760)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلح 8 (2703)، تفسیر البقرة 23 (4499)، المائدة 6 (4611)، الدیات 19 (6894)، صحیح مسلم/القسامة 5 (1675)، سنن ابی داود/الدیات 32 (4595)، سنن النسائی/القسامة 12 (4759)، مسند احمد (3/128، 167، 284) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ربیع بنت نضر کے سگے بھائی اور انس بن مالک کے چچا ہیں رضی اللہ عنہم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
17. بَابُ: دِيَةِ الأَسْنَانِ
17. باب: دانتوں کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Compensatory Money For Teeth
حدیث نمبر: 2650
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثني شعبة ، عن قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الاسنان سواء الثنية، والضرس سواء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْأَسْنَانُ سَوَاءٌ الثَّنِيَّةُ، وَالضِّرْسُ سَوَاءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت کے معاملہ میں) سب دانت برابر ہیں، سامنے کے دانت اور داڑھ برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 20 (4559)، سنن الترمذی/الدیات 4 (1391)، (تحفة الأشراف: 6193) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2651
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم البالسي ، حدثنا علي بن الحسن بن شقيق ، حدثنا ابو حمزة المروزي ، حدثنا يزيد النحوي ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه قضى في السن خمسا من الإبل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَضَى فِي السِّنِّ خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کی دیت میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6274، ومصباح الزجاجة: 935)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 4 (1391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
18. بَابُ: دِيَةِ الأَصَابِعِ
18. باب: انگلیوں کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Compensatory Money For Fingers
حدیث نمبر: 2652
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن جعفر ، وابن ابي عدي ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" هذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالْإِبْهَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت میں) یہ اور یہ یعنی چھنگلیا (سب سے چھوٹی انگلی) اور انگوٹھا سب برابر ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 20 (6895)، سنن ابی داود/الدیات 20 (4558)، سنن الترمذی/الدیات 4 (1392)، سنن النسائی/القسامة 38 (4851)، (تحفة الأشراف: 6187)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/339)، سنن الدارمی/الدیات 15 (2415) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.