الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
68. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يُصِيبَ مِنْهَا شَيْئًا إِلاَّ بِإِذْنِ صَاحِبِهَا
68. باب: مالک کی اجازت کے بغیر کسی کے ریوڑ یا باغ سے کچھ لینا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Taking Something Without The Permission Of The Owner
حدیث نمبر: 2302
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، قال: انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قام، فقال:" لا يحتلبن احدكم ماشية رجل بغير إذنه ايحب احدكم ان تؤتى مشربته، فيكسر باب: خزانته، فينتثل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم اطعماتهم، فلا يحتلبن احدكم ماشية امرئ بغير إذنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ، فَقَالَ:" لَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ رَجُلٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ، فَيُكْسَرَ بَاب: خِزَانَتِهِ، فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ، فَلَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللقطة 2 (1726)، (تحفة الأشراف: 8300)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللقطة 48 (2435)، سنن ابی داود/الجہاد 95 (2623)، موطا امام مالک/الإستئذان 6 (17) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2303
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن بشر بن منصور ، حدثنا عمر بن علي ، عن حجاج ، عن سليط بن عبد الله الطهوي ، عن ذهيل بن عوف بن شماخ الطهوي ، حدثنا ابو هريرة ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ راينا إبلا مصرورة بعضاه الشجر، فثبنا إليها، فنادانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجعنا إليه، فقال:" إن هذه الإبل لاهل بيت من المسلمين هو قوتهم ويمنهم بعد الله ايسركم لو رجعتم إلى مزاودكم فوجدتم ما فيها قد ذهب به اترون ذلك عدلا"، قالوا: لا، قال:" فإن هذا كذلك"، قلنا: افرايت إن احتجنا إلى الطعام والشراب؟، فقال:" كل ولا تحمل واشرب ولا تحمل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ ، عَنْ ذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ، فَثُبْنَا إِلَيْهَا، فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّكُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى مَزَاوِدِكُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِكَ عَدْلًا"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا كَذَلِكَ"، قُلْنَا: أَفَرَأَيْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ؟، فَقَالَ:" كُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں ہم نے خاردار درختوں کی آڑ میں ایک اونٹنی دیکھی، جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس ہم (کا دودھ دوہنے کے لیے) اس کی طرف لپکے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو آواز دی تو ہم آپ کی طرف پلٹ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اونٹنی کسی مسلمان گھرانے کی ہے، اور یہی ان کی روزی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بعد یہی ان کے لیے خیر و برکت کی چیز ہے، کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ تم اپنے توشہ دانوں کے پاس واپس آؤ تو جو کچھ ان میں ہے اس سے ان کو خالی پاؤ، کیا تم اس کو انصاف سمجھو گے؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس یہ بھی ایسا ہی ہے، ہم نے عرض کیا: اگر ہم کھانے پینے کے حاجت مند ہوں تو کیا تب بھی یہی حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایسی حالت میں) کھا پی لو لیکن اٹھا کر نہ لے جاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12892، ومصباح الزجاجة: 807)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/405) (ضعیف) لأن ھذا السند فیہ سلیط بن عبد اللہ، قال فیہ البخاری: إسنادہ لیس بالقائم وحجاج بن أرطاة مدلس وقد رواہ بالعنعنة۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ اونٹنی ان کی توشہ دان ہیں، اس کے تھن میں ان کے کھانے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
69. بَابُ: اتِّخَاذِ الْمَاشِيَةِ
69. باب: جانور پالنے کا بیان۔
Chapter: Keeping Livestock
حدیث نمبر: 2304
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ام هانئ ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لها:" اتخذي غنما، فإن فيها بركة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" اتَّخِذِي غَنَمًا، فَإِنَّ فِيهَا بَرَكَةً".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم بکریاں پالو، اس لیے کہ ان میں برکت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18008، ومصباح الزجاجة: 808)، وقد أخرجہ: 6/424) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2305
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن حصين ، عن عامر ، عن عروة البارقي يرفعه، قال:" الإبل عز لاهلها والغنم بركة والخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3642)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن النسائی/الخیل 6 (9897)، (تحفة الأشراف: 9897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2306
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عصمة بن الفضل النيسابوري ، ومحمد بن فراس ابو هريرة الصيرفي ، قالا: حدثنا حرمي بن عمارة ، حدثنا زربي إمام مسجد هشام بن حسان، حدثنا محمد بن سيرين ، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشاة من دواب الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ النَّيْسَابُورِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ أَبُو هُرَيْرَةَ الصَّيْرَفِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا زَرْبِيٌّ إِمَامُ مَسْجِدِ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّاةُ مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکری تو جنت کے جانوروں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7439، ومصباح الزجاجة: 810) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زربی بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1128)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2307
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا عثمان بن عبد الرحمن ، حدثنا علي بن عروة ، عن المقبري ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الاغنياء باتخاذ الغنم، وامر الفقراء باتخاذ الدجاج، وقال:" عند اتخاذ الاغنياء الدجاج ياذن الله بهلاك القرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَغْنِيَاءَ بِاتِّخَاذِ الْغَنَمِ، وَأَمَرَ الْفُقَرَاءَ بِاتِّخَاذِ الدَّجَاجِ، وَقَالَ:" عِنْدَ اتِّخَاذِ الْأَغْنِيَاءِ الدَّجَاجَ يَأْذَنُ اللَّهُ بِهَلَاكِ الْقُرَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار لوگوں کو بکریاں اور محتاج لوگوں کو مرغیاں رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا ہے: جب مالدار مرغیاں پالنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کو تباہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12999، ومصباح الزجاجة: 811) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن عروہ متروک بلکہ متہم با لوضع راوی ہے، نیز عثمان بن عبد الرحمن مجہول ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 119)

قال الشيخ الألباني: موضوع

Previous    14    15    16    17    18    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.