(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، قال: انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قام، فقال:" لا يحتلبن احدكم ماشية رجل بغير إذنه ايحب احدكم ان تؤتى مشربته، فيكسر باب: خزانته، فينتثل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم اطعماتهم، فلا يحتلبن احدكم ماشية امرئ بغير إذنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ، فَقَالَ:" لَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ رَجُلٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ، فَيُكْسَرَ بَاب: خِزَانَتِهِ، فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ، فَلَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے“۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن بشر بن منصور ، حدثنا عمر بن علي ، عن حجاج ، عن سليط بن عبد الله الطهوي ، عن ذهيل بن عوف بن شماخ الطهوي ، حدثنا ابو هريرة ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ راينا إبلا مصرورة بعضاه الشجر، فثبنا إليها، فنادانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجعنا إليه، فقال:" إن هذه الإبل لاهل بيت من المسلمين هو قوتهم ويمنهم بعد الله ايسركم لو رجعتم إلى مزاودكم فوجدتم ما فيها قد ذهب به اترون ذلك عدلا"، قالوا: لا، قال:" فإن هذا كذلك"، قلنا: افرايت إن احتجنا إلى الطعام والشراب؟، فقال:" كل ولا تحمل واشرب ولا تحمل". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ ، عَنْ ذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ، فَثُبْنَا إِلَيْهَا، فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّكُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى مَزَاوِدِكُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِكَ عَدْلًا"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا كَذَلِكَ"، قُلْنَا: أَفَرَأَيْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ؟، فَقَالَ:" كُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں ہم نے خاردار درختوں کی آڑ میں ایک اونٹنی دیکھی، جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس ہم (کا دودھ دوہنے کے لیے) اس کی طرف لپکے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو آواز دی تو ہم آپ کی طرف پلٹ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اونٹنی کسی مسلمان گھرانے کی ہے، اور یہی ان کی روزی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بعد یہی ان کے لیے خیر و برکت کی چیز ہے، کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ تم اپنے توشہ دانوں کے پاس واپس آؤ تو جو کچھ ان میں ہے اس سے ان کو خالی پاؤ، کیا تم اس کو انصاف سمجھو گے“؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس یہ بھی ایسا ہی ہے“، ہم نے عرض کیا: اگر ہم کھانے پینے کے حاجت مند ہوں تو کیا تب بھی یہی حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی حالت میں) کھا پی لو لیکن اٹھا کر نہ لے جاؤ“۱؎۔
تخریج الحدیث: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12892، ومصباح الزجاجة: 807)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/405) (ضعیف) لأن ھذا السند فیہ سلیط بن عبد اللہ، قال فیہ البخاری: إسنادہ لیس بالقائم وحجاج بن أرطاة مدلس وقد رواہ بالعنعنة۔»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ اونٹنی ان کی توشہ دان ہیں، اس کے تھن میں ان کے کھانے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليط و ذهيل مجهولان (تقريب: 2521،1843) وحجاج بن أرطاة: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکری تو جنت کے جانوروں میں سے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7439، ومصباح الزجاجة: 810) (صحیح)» (سند میں زربی بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1128)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا قال البوصيري: ”زربي (بن عبد اللّٰه) متفق علي ضعفه“ ضعيف (تقريب: 2013) وللحديث طريق آخر مظلم عند الخطيب (435/7) وللحديث شواهد ضعيفة في الصحيحة للألباني (1128)! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار لوگوں کو بکریاں اور محتاج لوگوں کو مرغیاں رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا ہے: ”جب مالدار مرغیاں پالنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کو تباہ کرنے کا حکم دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12999، ومصباح الزجاجة: 811) (موضوع)» (سند میں علی بن عروہ متروک بلکہ متہم با لوضع راوی ہے، نیز عثمان بن عبد الرحمن مجہول ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 119)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع علي بن عروة: متروك (تقريب: 4771) وقال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،علي بن عروة تركوه،قال ابن حبان: يضع الحديث“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462