سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
52. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ كَسْرِ الدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ
52. باب: درہم و دینار (سونے اور چاندی کے سکوں) کو توڑنا اور پگھلانا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Breaking Dirham And Dinar
حدیث نمبر: 2263
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسويد بن سعيد ، وهارون بن إسحاق ، قالوا: حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن محمد بن فضاء ، عن ابيه ، عن علقمة بن عبد الله ، عن ابيه ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسر سكة المسلمين الجائزة بينهم إلا من باس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْرِ سِكَّةِ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةِ بَيْنَهُمْ إِلَّا مِنْ بَأْسٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر ضرورت مسلمانوں کے رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: سنن ابی داود/البیوع 50 (3449)، (تحفة الأشراف: 8973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/419) (ضعیف) (سند میں محمد بن فضاء ضعیف اور ان کے والد مجہول ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3449)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459
53. بَابُ: بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ
53. باب: «رطب» (تازہ کھجور) کو سوکھی کھجور کے بدلے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fresh Dates For Dried Dates
حدیث نمبر: 2264
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، وإسحاق بن سليمان ، قالا: حدثنا مالك بن انس ، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، ان زيدا ابا عياش مولى لبني زهرة اخبره، انه سال سعد بن ابي وقاص عن اشتراء البيضاء بالسلت؟، فقال له سعد: ايتهما افضل، قال: البيضاء فنهاني عنه، وقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اشتراء الرطب بالتمر، فقال:" اينقص الرطب إذا يبس؟"، قالوا: نعم، فنهى عن ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَإِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ مَوْلًى لِبَنِي زُهْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ اشْتِرَاءِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ؟، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيَّتُهُمَا أَفْضَلُ، قَالَ: الْبَيْضَاءُ فَنَهَانِي عَنْهُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ اشْتِرَاءِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ، فَقَالَ:" أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
بنی زہرۃ کے غلام زید ابوعیاش کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سالم جَو کو چھلکا اتارے ہوئے جَو کے بدلے خریدنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: دونوں میں سے کون بہتر ہے؟ کہا: سالم جو، تو سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے روکا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تر کھجور کو خشک کھجور سے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کیا تر کھجور سوکھ جانے کے بعد (وزن میں) کم ہو جاتی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 18 (3359، 3360)، سنن الترمذی/البیوع 14 (1225)، سنن النسائی/البیوع 34 (4549)، (تحفة الأشراف: 3854)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 12 (22)، مسند احمد (1/175، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
54. بَابُ: الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ
54. باب: بیع مزابنہ (یعنی درخت کے اوپر کچے پھل کو سوکھے پھل کے بدلے بیچنے) اور بیع محاقلہ (یعنی غلہ کے بدلے زمین دینے) کا بیان۔
Chapter: The Muzabanah And The Muhaqalah
حدیث نمبر: 2265
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة والمزابنة، ان يبيع الرجل تمر حائطه، إن كانت نخلا بتمر كيلا، وإن كانت كرما، ان يبيعه بزبيب كيلا، وإن كانت زرعا، ان يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ، أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ تَمْرَ حَائِطِهِ، إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ كَرْمًا، أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ زَرْعًا، أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی کھجور کو جو درختوں پر ہو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے، یا انگور کو جو بیل پر ہو کشمش کے بدلے ناپ کر بیچے، اور اگر کھیتی ہو تو کھیت میں کھڑی فصل سوکھے ہوئے اناج کے بدلے ناپ کر بیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 75 (2171)، 82 (2185)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، سنن النسائی/البیوع 30 (4537)، 37 (4553)، (تحفة الأشراف: 8273)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 19 (3361) موطا امام مالک/البیوع 13 (23)، مسند احمد (2/5، 7، 16) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور یہ آخری صورت محاقلہ کہلاتی ہے، بیع محاقلہ: یہ ہے کہ گیہوں کا کھیت گیہوں کے بدلے بیچے، یا چاول کا کھیت چاول کے بدلے، غرض اپنی جنس کے ساتھ، اور یہ اس لئے منع ہوا کیونکہ اس میں کمی بیشی کا احتمال ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2266
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي الزبير ، وسعيد بن ميناء ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المحاقلة والمزابنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 83 (2189)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3375)، 34 (3404)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 45 (3910)، البیوع 72 (4638)، (تحفة الأشراف: 2261، 2666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/313، 356، 364، 391، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2267
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن طارق بن عبد الرحمن ، عن سعيد بن المسيب ، عن رافع بن خديج ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: سنن ابی داود/البیوع 32 (3400)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3557)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2339)، 19 (2346، 2347)، صحیح مسلم/البیوع 18 (1548)، موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
55. بَابُ: بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا
55. باب: عرایا کی بیع یعنی کھجور کے درخت کو انداز ے سے خشک کھجور کے بدلے خریدنے کا بیان۔
Chapter: The Sale Araya By Estimating Its Amount For Dry Dates
حدیث نمبر: 2268
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: حدثني زيد بن ثابت ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص في العرايا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع میں رخصت دی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 62 (1300، 1302)، سنن النسائی/البیوع 31 (4541)، (تحفة الأشراف: 3723)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 20 (3362)، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (5/181، 182، 188، 192)، سنن الدارمی/البیوع 24 (2600) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیع عرایا: یہ بیع بھی بیع مزابنہ ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے عرایا کی اجازت فقراء اور مساکین کے فائدے اور آرام کے لئے دی ہے، عرایا جمع ہے عریہ کی، یعنی کوئی آدمی اپنے باغ میں سے دو تین درخت کسی کو ہبہ کر دے، پھر اس کا باغ میں بار بار آنا پریشانی کا سبب بن جائے، اس لئے مناسب خیال کر کے ان درختوں کا پھل خشک پھل کے بدلے اس سے خرید لے، اور ضروری ہے کہ یہ پھل پانچ وسق (۷۵۰ کلو) سے کم ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2269
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يحيى بن سعيد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: حدثني زيد بن ثابت ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ارخص في بيع العرية بخرصها تمرا"، قال يحيى العرية: ان يشتري الرجل ثمر النخلات بطعام اهله رطبا بخرصها تمرا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا"، قَالَ يَحْيَى الْعَرِيَّةُ: أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ ثَمَرَ النَّخَلَاتِ بِطَعَامِ أَهْلِهِ رُطَبًا بِخَرْصِهَا تَمْرًا.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی بیع میں اجازت دی ہے کہ اندازہ سے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خرید و فروخت کی جائے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ عریہ یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے کچھ درخت اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے اندازہ کر کے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدے۔

تخریج الحدیث: انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
56. بَابُ: الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
56. باب: حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے کی ممانعت۔
Chapter: Selling Animals For Animals On Credit
حدیث نمبر: 2270
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 15 (3356)، سنن الترمذی/البیوع 21 (1237)، سنن النسائی/البیوع 63 (4624)، (تحفة الأشراف: 4583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 21، 22)، سنن الدارمی/البیوع 30 (2606) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بناء پرصحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2416)

وضاحت:
۱؎: حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنا اس وقت منع ہے جب اسی جنس کا ہو جیسے اونٹ کو اونٹ کے بدلے، لیکن اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2271
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا حفص بن غياث ، وابو خالد ، عن حجاج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا باس الحيوان بالحيوان واحدا باثنين يدا بيد، وكرهه نسيئة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَأَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا بَأْسَ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ وَاحِدًا بِاثْنَيْنِ يَدًا بِيَدٍ، وَكَرِهَهُ نَسِيئَةً".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک حیوان کو دو حیوان کے بدلے نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ادھار بیچنے کو ناپسند کیا۔

تخریج الحدیث: سنن الترمذی/البیوع 21 (1238)، (تحفة الأشراف: 2676)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/310، 380، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ترمذی نے حدیث کی تحسین کی ہے، جب کہ حجاج بن أرطاہ ضعیف ہیں، اور ابوزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، تو یہ تحسین شواہد کی وجہ سے ہے، بلکہ صحیح ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے الإرواء: 2416)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1238)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459
57. بَابُ: الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ مُتَفَاضِلاً يَدًا بِيَدٍ
57. باب: جاندار کو جاندار کے بدلے زیادہ کر کے نقداً لینے کا بیان۔
Chapter: Selling Animals For Animals, Of Different Kinds, Hand to Hand
حدیث نمبر: 2272
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا الحسين بن عروة ، ح وحدثنا ابو عمر حفص بن عمر ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اشترى صفية بسبعة ارؤس"، قال عبد الرحمن: من دحية الكلبي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عُرْوَةَ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى صَفِيَّةَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: مِنْ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو سات غلام کے بدلے خریدا ۱؎۔ عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا: دحیہ کلبی سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 390)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، سنن ابی داود/الخراج 21 (2997)، مسند احمد (3/111) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غزوہ خیبرکے قیدیوں میں ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں جو ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے بڑی خاندانی عورت تھیں، مال غنیمت کی تقسیم کے وقت وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں، تو لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ صفیہ آپ کے لائق ہیں تو آپ ﷺ نے ان کو بلا کر دیکھا، اور دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو سات غلام دے کر ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو ان سے لے لیا، اور اپنے نکاح میں لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.