سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
52. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ كَسْرِ الدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ
52. باب: درہم و دینار (سونے اور چاندی کے سکوں) کو توڑنا اور پگھلانا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Breaking Dirham And Dinar
حدیث نمبر: 2263
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسويد بن سعيد ، وهارون بن إسحاق ، قالوا: حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن محمد بن فضاء ، عن ابيه ، عن علقمة بن عبد الله ، عن ابيه ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسر سكة المسلمين الجائزة بينهم إلا من باس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْرِ سِكَّةِ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةِ بَيْنَهُمْ إِلَّا مِنْ بَأْسٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر ضرورت مسلمانوں کے رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: سنن ابی داود/البیوع 50 (3449)، (تحفة الأشراف: 8973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/419) (ضعیف) (سند میں محمد بن فضاء ضعیف اور ان کے والد مجہول ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3449)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459

   سنن أبي داود3449عبد الله بن سنانأن تكسر سكة المسلمين الجائزة بينهم إلا من بأس
   سنن ابن ماجه2263عبد الله بن سنانعن كسر سكة المسلمين الجائزة بينهم إلا من بأس

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2263 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2263  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم یہ بات صحیح ہے کہ سونے کی اشرفی یا چاندی کا روپیہ جوصحیح ہو، اور اس سے بازار میں خرید و فروخت ہو سکتی ہو، اسے پگھلا کر سونے یا چاندی کی ڈلی بنا لینا جائز نہیں کیونکہ اس سے عام مسلمانوں کی پوری ہونے والی ایک ضرورت کو پورا ہونے میں خلل واقع ہوتا ہے، البتہ کوئی معقول وجہ ہو، مثلاً:
وہ سکہ کھوٹا ہو تو اسے توڑ کر پگھلایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2263   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3449  
´(بلاضرورت) درہم (چاندی کا سکہ) توڑنا (اور پگھلانا) منع ہے۔`
عبداللہ (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3449]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اور مراد اس سے یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے مہر شدہ سکوں کو عام دھات میں ڈال لینا جائز نہیں۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ سکوں کو تعامل (کرنسی) کے علاوہ اور انداز سے بھی استعمال کرتے ہیں۔
یہ تو سب درست نہیں۔
کیونکہ اس سے لوگوں کولین دین میں پریشانی ہوتی ہے۔
کرنسی نوٹوں کو خراب کرنا بھی از حد معیوب بات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3449   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.