سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
6. بَابُ: الْمُطَلَّقَةِ الْحَامِلِ إِذَا وَضَعَتْ ذَا بَطْنِهَا بَانَتْ
6. باب: حاملہ عورت کو طلاق دی جائے تو بچہ جنتے ہی وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔
Chapter: When a divorced pregnant woman gives birth, the divorce becomes irrevocable
حدیث نمبر: 2026
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا قبيصة بن عقبة ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابيه ، عن الزبير بن العوام ، انه كانت عنده ام كلثوم بنت عقبة، فقالت له وهي حامل: طيب نفسي بتطليقة، فطلقها تطليقة، ثم خرج إلى الصلاة، فرجع وقد وضعت، فقال: ما لها خدعتني خدعها الله، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" سبق الكتاب اجله اخطبها إلى نفسها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ، أَنَّهُ كَانَتْ عِنْدَهُ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ، فَقَالَتْ لَهُ وَهِيَ حَامِلٌ: طَيِّبْ نَفْسِي بِتَطْلِيقَةٍ، فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَرَجَعَ وَقَدْ وَضَعَتْ، فَقَالَ: مَا لَهَا خَدَعَتْنِي خَدَعَهَا اللَّهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" سَبَقَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ اخْطُبْهَا إِلَى نَفْسِهَا".
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے کیا ہو گیا؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے، اللہ اس سے مکر کرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب کی میعاد گزر گئی (اب رجوع کا اختیار نہیں رہا) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3645، ومصباح الزجاجة: 717) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث کے شواہد ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2117)

وضاحت:
۱؎: اگر وہ منظور کرے تو نیا نکاح ہو سکتا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ کی عدت طلاق میں بھی وضع حمل ہے، جیسے شوہر کے انتقال کے بعد بھی حاملہ کی عدت وضع حمل ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ» (الطلاق: 4)

It was narrated from Zubair bin 'Awwam that: he was married to Umm Kulthum bint 'Uqbah, and she said to him when she was pregnant. "I will accept one divorce." So he divorced her once. Then he went out for prayer, and when he came back she had given birth. He said: "What is wrong with her? She misled me may Allah mislead her!" Then he came to the Prophet (ﷺ), who said: "Her waiting period is over (and she is divorced); propose marriage a new to her."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند منقطع،ميمون بن مهران لم يلق الزبير رضي اللّٰه عنه (انظرتحفةالأشراف186/3)
وللحديث شاهد ضعيف عند البيهقي (421/7)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451
7. بَابُ: الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَلَّتْ لِلأَزْوَاجِ
7. باب: حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔
Chapter: When a pregnant widow gives birth, it is permissible for her to remarry
حدیث نمبر: 2027
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن ابي السنابل ، قال: وضعت سبيعة الاسلمية بنت الحارث حملها بعد وفاة زوجها ببضع وعشرين ليلة، فلما تعلت من نفاسها تشوفت، فعيب ذلك عليها، وذكر امرها للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن تفعل فقد مضى اجلها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، وَذُكِرَ أَمْرُهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ مَضَى أَجَلُهَا".
ابوسنابل کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں، تو یہ معیوب سمجھا گیا، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 17 (1193)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3549)، (تحفة الأشراف: 12053)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/305)، سنن الدارمی/الطلاق 11 (2327) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Sanabil said: "Subai'ah Aslamiyyah bint Harith gave birth twenty-odd days after her husband died. When her postnatal bleeding ended, she adorned herself, and was criticized for doing that. Her case was mentioned to the Prophet (ﷺ) and he said: 'If she does that, then her waiting period is over."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2028
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن مسروق ، وعمرو بن عتبة ، انهما كتبا إلى سبيعة بنت الحارث يسالانها عن امرها، فكتبت إليهما إنها وضعت بعد وفاة زوجها بخمسة وعشرين، فتهيات تطلب الخير، فمر بها ابو السنابل بن بعكك، فقال: قد اسرعت اعتدي آخر الاجلين اربعة اشهر وعشرا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، استغفر لي، قال: وفيم ذاك، فاخبرته، فقال:" إن وجدت زوجا صالحا، فتزوجي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، وَعَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ ، أنهما كتبا إلى سبيعة بنت الحارث يسألانها عَنْ أَمْرِهَا، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِمَا إِنَّهَا وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ، فَتَهَيَّأَتْ تَطْلُبُ الْخَيْرَ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، فَقَالَ: قَدْ أَسْرَعْتِ اعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: وَفِيمَ ذَاكَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتِ زَوْجًا صَالِحًا، فَتَزَوَّجِي".
مسروق اور عمرو بن عتبہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو خط لکھا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ ان کا کیا معاملہ تھا؟ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو جواب لکھا کہ ان کے شوہر کی وفات کے پچیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر وہ خیر یعنی شوہر کی تلاش میں متحرک ہوئیں، تو ان کے پاس ابوسنابل بن بعکک گزرے تو انہوں نے کہا کہ تم نے جلدی کر دی، دونوں میعادوں میں سے آخری میعاد چار ماہ دس دن عدت گزارو، یہ سن کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کس لیے؟ میں نے صورت حال بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی نیک اور دیندار شوہر ملے تو شادی کر لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي10تعلیقاً (3991)، الطلاق 39 (5319)، صحیح مسلم/الطلاق 8 (1484)، سنن ابی داود/الطلاق 47 (2306)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3548)، (تحفة الأشراف: 15890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/432) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Masruq and 'Amr bin 'Utbah wrote to Subai'ah bint Harith, asking about her case.: She wrote to them saying that she gave birth twenty-five days after her husband died. Then she prepared herself, seeking to remarry. Abu Sanabil bin Ba'kak passed by her and said: "You are in a hurry; observe waiting period for the longer period, four months and ten days." "So I went to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah, (ﷺ) pray for forgiveness for me.' He said: 'Why is that.” I told him (what had happened). He said: 'If you find a righteous husband then marry him."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2029
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا عبد الله بن داود ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن المسور بن مخرمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" امر سبيعة ان تنكح إذا تعلت من نفاسها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ سُبَيْعَةَ أَنْ تَنْكِحَ إِذَا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ نفاس سے پاک ہونے کے بعد شادی کر لیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 39 (5320)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3536)، (تحفة الأشراف: 11272)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 30 (85)، مسند احمد (4/327) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہی حدیث صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، جس میں شوہر کے موت کے دس دن بعد بچہ جننے کا ذکر ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: وہ نکاح کرے اور احمد اور دارقطنی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آیت کریمہ: «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 4) کا حکم مطلقہ اور جس کا شوہر مر جائے دونوں کے لیے ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: دونوں کے لیے ہے، اس کو ابویعلی نے مسند میں، ضیاء مقدسی نے مختارہ میں اور ابن مردویہ نے تفسیر میں روایت کیا ہے، اس کی سند میں مثنی بن صباح کو ابن مردویہ نے ثقہ کہا ہے، اور ابن معین نے بھی ثقہ کہا جب کہ اکثر نے ان کو ضعیف کہا ہے۔

It was narrated from Miswar bin Makhramah that: the Prophet (ﷺ) told Subai'ah to get married, when her postnatal bleeding ended.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2030
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" والله لمن شاء لاعناه لانزلت سورة النساء القصرى بعد اربعة اشهر وعشرا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَمَنْ شَاءَ لَاعَنَّاهُ لَأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء (سورۃ الطلاق) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 47 (2307)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3552)، (تحفة الأشراف: 9578)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق 2 (4909) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور سورہ طلاق میں یہ آیت «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 4) حاملہ عورتوں کے باب میں ناسخ ہو گی پہلی آیت کی البتہ غیر حاملہ وفات کی عدت چار مہنیے دس دن گزارے۔

It was narrated that' Abdullah bin Mas'ud said: "By Allah, for those who would like to go through the process of praying for Allah's curse to be upon the one who is wrong, the shorter Surah concerning women[l] was revealed after (the Verses[2] which speak of the waiting period of) four months and ten (days)." [1] (65:40), [2] (2:234)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2307)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451
8. بَابُ: أَيْنَ تَعْتَدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
8. باب: شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کے دن کہاں گزارے؟
Chapter: Where should the woman whose husband died observe her waiting period?
حدیث نمبر: 2031
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر سليمان بن حيان ، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة ، عن زينب بنت كعب بن عجرة ، وكانت تحت ابي سعيد الخدري ان اخته الفريعة بنت مالك ، قالت: خرج زوجي في طلب اعلاج له، فادركهم بطرف القدوم فقتلوه، فجاء نعي زوجي وانا في دار من دور الانصار شاسعة، عن دار اهلي، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، جاء نعي زوجي، وانا في دار شاسعة عن دار اهلي ودار إخوتي ولم يدع مالا ينفق علي، ولا مالا ورثته ولا دارا يملكها، فإن رايت ان تاذن لي، فالحق بدار اهلي ودار إخوتي، فإنه احب إلي واجمع لي في بعض امري، قال:" فافعلي إن شئت"، قالت: فخرجت قريرة عيني، لما قضى الله لي على لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنت في المسجد، او في بعض الحجرة دعاني، فقال:" كيف زعمت؟"، قالت: فقصصت عليه، فقال:" امكثي في بيتك الذي جاء فيه نعي زوجك، حتى يبلغ الكتاب اجله"، قالت: فاعتددت فيه اربعة اشهر وعشرا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، وَكَانَتْ تَحْتَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُخْتَهُ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ ، قَالَتْ: خَرَجَ زَوْجِي فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ لَهُ، فَأَدْرَكَهُمْ بِطَرَفِ الْقَدُومِ فَقَتَلُوهُ، فَجَاءَ نَعْيُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ شَاسِعَةٍ، عَنْ دَارِ أَهْلِي، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَاءَ نَعْيُ زَوْجِي، وَأَنَا فِي دَارٍ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي وَلَمْ يَدَعْ مَالًا يُنْفِقُ عَلَيَّ، وَلَا مَالًا وَرِثْتُهُ وَلَا دَارًا يَمْلِكُهَا، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْذَنَ لِي، فَأَلْحَقَ بِدَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي، فَإِنَّهُ أَحَبُّ إِلَيَّ وَأَجْمَعُ لِي فِي بَعْضِ أَمْرِي، قَالَ:" فَافْعَلِي إِنْ شِئْتِ"، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ قَرِيرَةً عَيْنِي، لِمَا قَضَى اللَّهُ لِي عَلَى لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ، أَوْ فِي بَعْضِ الْحُجْرَةِ دَعَانِي، فَقَالَ:" كَيْفَ زَعَمْتِ؟"، قَالَتْ: فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْيُ زَوْجِكِ، حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ"، قَالَتْ: فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا.
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے دور ایک گھر میں ہوں، اور میرے شوہر نے کوئی مال نہیں چھوڑا جسے میں خرچ کروں یا میں اس کی وارث ہوں، اور نہ اپنا ذاتی کوئی گھر چھوڑا جس کے وہ مالک ہوتے، اب اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے خاندان کے گھر اور بھائیوں کے گھر میں آ جاؤں؟ یہ مجھے زیادہ پسند ہے، اس میں میرے بعض کام زیادہ چل جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہتی ہو تو ایسا کر لو۔ فریعہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں یہ سن کر ٹھنڈی آنکھوں کے ساتھ خوش خوش نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پہ مجھے حکم دیا تھا، یہاں تک کہ میں ابھی مسجد میں یا حجرہ ہی میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: کیا کہتی ہو؟ میں نے سارا قصہ پھر بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی گھر میں جہاں تمہارے شوہر کے انتقال کی خبر آئی ہے ٹھہری رہو یہاں تک کہ کتاب (قرآن) میں لکھی ہوئی عدت (چار ماہ دس دن) پوری ہو جائے، فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت کے گزارے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 44 (2300)، سنن الترمذی/الطلاق 23 (1204)، سنن النسائی/الطلاق60 (3558)، (تحفة الأشراف: 18045)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 31 (87)، مسند احمد (6/370، 421) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Zainab bint Ka'b bin 'Ujrah, who was married to Abu Sa'eed Al-Khudri,: that his sister Furai'ah bint Malik said: "My husband went out to pursue some slaves of his. He caught up with them at the edge of Qadumttl and they killed him. News of his death reached me when I was in one of the houses of the Ansar, far away from the house of my family and my brothers. I went to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), there has come to me news of my husband's death and I am in a house far away from the house of my people and the house of my brothers. He did not leave any money that could be spent on me, or any inheritance, or any house I may take possession of. If you think that you could give me permission to join my family and my brothers, then that is what I prefer and is better for me in some ways.' He said: 'Do that if you wish.' Then I went out, feeling happy with the ruling of Allah given upon the lips of the Messenger of Allah (ﷺ), until, when I was in the mosque, or, in one of the apartments, he called me and said: 'What did you say?' I told him the story, and he said: 'Stay in the house in which the news of your husband's death came to you, until your waiting period is ever."' She said: "So I observed the waiting period there for four months and ten (days)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
9. بَابُ: هَلْ تَخْرُجُ الْمَرْأَةُ فِي عِدَّتِهَا
9. باب: کیا عورت عدت میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟
Chapter: Can a woman go out during her waiting period?
حدیث نمبر: 2032
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال:" دخلت على مروان، فقلت له: امراة من اهلك طلقت، فمررت عليها وهي تنتقل، فقالت: امرتنا فاطمة بنت قيس واخبرتنا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تنتقل، فقال مروان: هي امرتهم بذلك، قال عروة: فقلت: اما والله لقد عابت ذلك عائشة ، وقالت: إن فاطمة كانت في مسكن وحش، فخيف عليها، فلذلك ارخص لها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ، فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ، فَقَالَتْ: أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ وَأَخْبَرَتْنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ ، وَقَالَتْ: إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ، فَخِيفَ عَلَيْهَا، فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے، اور کہتی ہے: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا، مروان نے کہا: اسی نے اسے حکم دیا ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا: اللہ کی قسم، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 14 (5321، 5326، تعلیقاً)، سنن ابی داود/الطلاق 40 (2292)، (تحفة الأشراف: 17018) (حسن) (سندمیں عبد العزیز بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن ابی الزناد ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1984 و فتح الباری: 9 /429- 480)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ زبان درازی کی وجہ سے آپ ﷺ نے ان کو اجازت دی تاکہ لڑائی نہ ہو، مروان نے کہا: اس بیوی اور شوہر میں بھی ایسی لڑائی ہے، لہٰذا اس کا ہٹا دینا بجا ہے، غرض مروان نے یہ قیاس کیا۔

It was narrated from Hisham bin 'Urwah that his father said: "I entered upon Marwan and said to him: 'A women from your family has been divorced. I passed by her and she was moving. She said: 'Fatimah bint Qais told us to do that, and she told us that the Messenger of Allah (ﷺ) told her to move.' Marwan said: 'She told them to do that."' 'Urwah said: "l said: 'By Allah, 'Aishah did not like that, and said: 'Fatimah was living in a deserted house and it was feared for her (safety and well being), so the Messenger of Allah (ﷺ) granted a concession to her.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2033
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" قالت فاطمة بنت قيس: يا رسول الله، إني اخاف ان يقتحم علي فامرها، ان تتحول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ فَأَمَرَهَا، أَنْ تَتَحَوَّلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! میں ڈرتی ہوں کہ کوئی میرے پاس گھس آئے، تو آپ نے انہیں وہاں سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1482)، سنن النسائی/الطلاق 70 (3577)، (تحفة الأشراف: 18032) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: “Fatimah bint Qais said: 'O Messenger of Allah, (ﷺ) I am afraid that someone may enter upon me by force.' So he told her to move."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2034
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا روح . ح وحدثنا احمد بن منصور ، حدثنا حجاج بن محمد جميعا، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: طلقت خالتي، فارادت ان تجد نخلها فزجرها رجل، ان تخرج إليه، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" بلى، فجدي نخلك، فإنك عسى ان تصدقي، او تفعلي معروفا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا فَزَجَرَهَا رَجُلٌ، أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بَلَى، فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 7 (1481)، سنن ابی داود/الطلاق 41 (2297)، سنن النسائی/الطلاق 71 (3580)، (تحفة الأشراف: 2799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الطلاق 14 (2334) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو عورت طلاق کی عدت میں ہو اس کا گھر سے نکلنا جائز ہے۔

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "My maternal aunt was divorced, and she wanted to collect the harvest from her date-palm trees. A man rebuked her for going out to the trees. She went to the Prophet (ﷺ), who said: 'No, go and collect the harvest from your trees, for perhaps you will give some in charity or do a good deed with it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
10. بَابُ: الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا هَلْ لَهَا سُكْنَى وَنَفَقَةٌ
10. باب: کیا تین طلاق پائی ہوئی عورت نفقہ اور رہائش کی حقدار ہے؟
Chapter: Does a woman who has been divorced three times have the right to accommodation and maintenance?
حدیث نمبر: 2035
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير العدوي ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول:" إن زوجها طلقها ثلاثا، فلم يجعل لها رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى ولا نفقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ:" إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً".
ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ (جائے رہائش) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1135)، سنن النسائی/الطلاق 15 (3447)، 72 (3581)، (تحفة الأشراف: 18037)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہلحدیث کے نزدیک طلاق رجعی والی عورت کا نفقہ (خرچ) اور سکنی (رہائش) شوہر پر واجب ہے، اور جس کو طلاق بائنہ یعنی تین طلاق دی جائیں اس کے لئے نہ نفقہ ہے نہ سکنی، امام احمد، اسحاق، ابو ثور، ابو داود اور ان کے اتباع کا یہی مذہب ہے، اور بحر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما، حسن بصری، عطاء، شعبی، ابن ابی لیلیٰ، اوزاعی اور امامیہ کا قول بھی یہی نقل کیا گیا ہے، اسی طرح جس عورت کا شوہر وفات پا گیا ہو اس کے لئے بھی عدت میں نفقہ اور سکنی نہیں ہے، اہلحدیث کے نزدیک البتہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک نفقہ اور سکنی واجب ہے خواہ وفات پائے ہوئے شوہر والی ہو یا طلاق بائن والی کیونکہ قرآن میں ہے: «وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 6)۔

It was narrated that Abu Bakr bin Abu Jahm bin Sukhair Al-'Adawi said: "I heard Fatimah bint Qais say that her husband divorced her ttree times, and the Messenger of Allah (ﷺ) did not say that she was entitled to accommodation and maintenance."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.