ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، اور اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے: «بارك الله لكم وبارك عليكم وجمع بينكما في خير»”اللہ تم کو برکت دے، اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے، اور تم دونوں میں خیر پر اتفاق رکھے۔
It was narrated from Abu Hurairah:
that the Prophet used to say, when offering congratulations of the occasion of marriage: “Barak Allahu lakum, wa barak 'alaikum, wa jama'a bainakuma fi khair (May Allah bless you and bestow blessings upon you, and bring you together in harmony).”
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے قبیلہ بنی جشم کی ایک عورت سے شادی کی، تو لوگوں نے (جاہلیت کے دستور کے مطابق) یوں کہا: «بالرفاء والبنين»”میاں بیوی میں اتفاق رہے اور لڑکے پیدا ہوں“ تو آپ نے کہا: اس طرح مت کہو، بلکہ وہ کہو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم بارك لهم وبارك عليهم»”اے اللہ! ان کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10014)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/النکاح 73 (3373)، مسند احمد (1/201، 3/ 451) (صحیح)»
It was narrated from `Aqil bin Abu Talib:
that he married a woman from Banu Jusham, and they said: “May you live in harmony and have many sons.” He said: “Do not say that, rather say what the Messenger of Allah said: 'Allahumma barik lahum wa barik `alaihim (O Allah, bless them and bestow blessings upon them).' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3373) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت البنان? ، عن انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: راى على عبد الرحمن بن عوف اثر صفرة، فقال: ما هذا، او مه؟، فقال: يا رسول الله، إني تزوجت امراة على وزن نواة من ذهب، فقال:" بارك الله لك، اولم ولو بشاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِ?ُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا، أَوْ مَهْ؟، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ (کے جسم) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے، تو پوچھا: ”یہ کیا ہے“؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بارك الله لك أولم ولو بشاة»”اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: واضح رہے کہ یہ بات نبی اکرم ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حیثیت کو دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال صحیح نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ ﷺ نے صفیہ رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا، ولیمہ اس کھانے کو کہتے ہیں جو شوہر کی طرف سے شب زفاف کے بعد ہوتا ہے اور یہ کھانا مسنون ہے۔
It was narrated from Anas bin Malik:
the Prophet saw traces of yellow perfume on 'Abdur-Rahmaan bin 'Awf, and he asked him “What is this?” He said: “O Messenger of Allah, I married a women for the weight of a Nawah (Stone) of gold. He said: “May Allah bless you. Give a feast even if it is only with one sheep.”
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
“I never saw the Messenger of Allah give a wedding feast for any of his wives like the feast he gave for Zainab, for which he slaughtered a sheep.”
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ولیمہ میں شریک ہوا، اس میں نہ گوشت تھا نہ روٹی تھی۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف سفیان بن عیینہ ہی نے علی بن زید بن جدعان سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1105)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 61 (5159)، صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، مسند احمد (3/99) (صحیح)» (اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، «کمافی التخریج» )
It was narrated from Sufyan (Ibn 'Uyainah) from `Ali bin Zaid bin Ju`dan from Anas bin Malik who said:
“I attended a wedding feast for the Prophet in which there was no meat and no bread.” Ibn Majah said: It was not narrated except by Ibn `Uyainah.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد: ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (3/ 655،266) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا المفضل بن عبد الله ، عن جابر ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، وام سلمة ، قالتا:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان نجهز فاطمة حتى ندخلها على علي، فعمدنا إلى البيت، ففرشناه ترابا لينا من اعراض البطحاء، ثم حشونا مرفقتين ليفا، فنفشناه بايدينا، ثم اطعمنا تمرا وزبيبا وسقينا ماء عذبا، وعمدنا إلى عود، فعرضناه في جانب البيت ليلقى عليه الثوب، ويعلق عليه السقاء، فما راينا عرسا احسن من عرس فاطمة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ ، قالتا:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نُجَهِّزَ فَاطِمَةَ حَتَّى نُدْخِلَهَا عَلَى عَلِيٍّ، فَعَمَدْنَا إِلَى الْبَيْتِ، فَفَرَشْنَاهُ تُرَابًا لَيِّنًا مِنْ أَعْرَاضِ الْبَطْحَاءِ، ثُمَّ حَشَوْنَا مِرْفَقَتَيْنِ لِيفًا، فَنَفَشْنَاهُ بِأَيْدِينَا، ثُمَّ أَطْعَمْنَا تَمْرًا وَزَبِيبًا وَسَقَيْنَا مَاءً عَذْبًا، وَعَمَدْنَا إِلَى عُودٍ، فَعَرَضْنَاهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ لِيُلْقَى عَلَيْهِ الثَّوْبُ، وَيُعَلَّقَ عَلَيْهِ السِّقَاءُ، فَمَا رَأَيْنَا عُرْسًا أَحْسَنَ مِنْ عُرْسِ فَاطِمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تیار کریں اور علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں، چنانچہ ہم گھر میں گئے، اور میدان بطحاء کے کناروں سے نرم مٹی لے کر اس گھر میں بطور فرش ہم نے بچھا دی، پھر دو تکیوں میں کھجور کی چھال بھری، اور ہم نے اسے اپنے ہاتھوں سے دھنا، پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلایا، اور میٹھا پانی پلایا، اور ہم نے ایک لکڑی گھر کے ایک گوشہ میں لگا دی تاکہ اس پر کپڑا ڈالا جا سکے، اور مشکیزے لٹکائے جا سکیں چنانچہ ہم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے بہتر کوئی شادی نہیں دیکھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17631، 18212، ومصباح الزجاجة: 680) (ضعیف)» (سند میں مفضل بن عبد اللہ اور جابر جعفی ضعیف راوی ہیں)
It was narrated that 'Aishah and Umm Salamah said:
“The Messenger of Allah commanded us to prepare Fatimah (for her wedding) and take her in to 'Ali. We went to the house and sprinkled it with soft earth from the land of Batha'. Then we stuffed two pillows with (date - palm) fiber which we picked with our own hands. Then we offered dates and raisins to eat, and sweet water to drink. We went and got some wood and set it up at the side of the room, to hang the clothes and water skins on. And we never saw any wedding better than the wedding of Fatimah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا جابر الجعفي: ضعيف رافضي والمفضل بن عبد اللّٰه: ضعيف (تقريب: 6855) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا عبد العزيز بن ابي حازم ، حدثني ابي ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: دعا ابو اسيد الساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عرسه، فكانت خادمهم العروس، قالت:" تدري ما سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قالت: انقعت تمرات من الليل فلما اصبحت صفيتهن فاسقيتهن إياه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُرْسِهِ، فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ، قَالَتْ:" تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ: أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں: جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا۔
It was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said:
“Abu Usaid As-Sa'idi invited the Messenger of Allah to his wedding, and the bride herself served them. She said: 'Do you know what I gave the Messenger of Allah to drink? I had soaked some dates the night before, then in the morning I strained them and gave him that water to drink.' ”