سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 1303M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة القطان، حدثنا ابن ديزيل حدثنا آدم، حدثنا شيبان، عن جابر، عن عامر. ح وحدثنا إسرائيل عن جابر. ح وحدثنا إبراهيم بن نصر ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن عامر نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ دِيزِيلَ حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ. ح وَحَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ جَابِرٍ. ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَامِرٍ نَحْوَهُ.
ان سندوں سے بھی عامر شعبی سے اسی جیسی روایت آئی ہے۔

وضاحت:
۱؎: مصباح الزجاجة: بتحقيق د/عوض الشهري: (461)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
164. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْحَرْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ
164. باب: عید کے دن (عیدگاہ میں) نیزہ لے جانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning carrying a spear on the day of ‘Eid
حدیث نمبر: 1304
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قالا: حدثنا الاوزاعي ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يغدو إلى المصلى في يوم العيد، والعنزة تحمل بين يديه، فإذا بلغ المصلى نصبت بين يديه فيصلي إليها"، وذلك ان المصلى كان فضاء ليس فيه شيء يستتر به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى فِي يَوْمِ الْعِيدِ، وَالْعَنَزَةُ تُحْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا بَلَغَ الْمُصَلَّى نُصِبَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا"، وَذَلِكَ أَنَّ الْمُصَلَّى كَانَ فَضَاءً لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ يُسْتَتَرُ بِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن عید گاہ کی جانب صبح جاتے، اور آپ کے سامنے نیزہ لے جایا جاتا، جب آپ عید گاہ پہنچ جاتے تو آپ کے آگے نصب کر دیا جاتا، آپ اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز عید پڑھاتے، اس لیے کہ عید گاہ ایک کھلا میدان تھا اس میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جسے نماز کے لیے سترہ بنایا جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 13 (972)، 14 (973)، (تحفة الأشراف: 7757)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 47 (501)، سنن ابی داود/الصلاة 102 (687)، سنن النسائی/العیدین 9 (1566)، مسند احمد (2/98، 145، 151)، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1450) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) used to set out for the praying place in the morning of the day of ‘Eid, and a small spear would be carried before him. When he reached the praying place, it would be set up in front of him, then he would pray facing it, and that was because the praying place was an open space in which there was nothing that could serve as a Sutrah.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1305
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى يوم عيد او غيره، نصبت الحربة بين يديه، فيصلي إليها والناس من خلفه"، قال نافع: فمن ثم اتخذها الامراء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى يَوْمَ عِيدٍ أَوْ غَيْرَهُ، نُصِبَتِ الْحَرْبَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ مِنْ خَلْفِهِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید یا کسی اور دن جب (میدان میں) نماز پڑھتے تو نیزہ آپ کے آگے نصب کر دیا جاتا، آپ اس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے، اور لوگ آپ کے پیچھے ہوتے۔ نافع کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے امراء نے اسے اختیار کر رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8078)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 92 (498)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (501)، سنن ابی داود/الصلاة 102 (687)، سنن النسائی/القبلة 4 (748)، مسند احمد (2/13، 18، 142)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 941) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “When the Prophet (ﷺ) prayed on the day of ‘Eid or on another occasion, a small spear was set up in front of him, and he prayed facing it, and the people were behind him.” Nafi` said: It is from here that the leaders have taken this practice.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1306
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى العيد بالمصلى مستترا بحربة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الْعِيدَ بِالْمُصَلَّى مُسْتَتِرًا بِحَرْبَةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں عید کی نماز نیزہ کو سترہ بنا کے ادا فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1658، ومصباح الزجاجة: 459) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed ‘Eid at the prayer place, using a small spear as a Sutrah.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
165. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ
165. باب: عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning women going out on the two ‘Eid
حدیث نمبر: 1307
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن حسان ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية ، قالت:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نخرجهن في يوم الفطر، والنحر"، قال: قالت ام عطية: فقلنا: ارايت إحداهن لا يكون لها جلباب؟، قال:" فلتلبسها اختها من جلبابها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي يَوْمِ الْفِطْرِ، وَالنَّحْرِ"، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: فَقُلْنَا: أَرَأَيْتَ إِحْدَاهُنَّ لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ؟، قَالَ:" فَلْتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عورتوں کو عیدین میں لے جائیں، ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو (کیا کرے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی ساتھ والی اسے اپنی چادر اڑھا دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العیدین 1 (890)، سنن الترمذی/الصلاة 271 (539)، سنن النسائی/الحیض الاستحاضہ 22 (390)، العیدین 2 (1559)، 3 (1560)، (تحفة الأشراف: 18136)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 23 (324)، الصلاة 2 (351)، العیدین 15 (974)، 20 (980)، 21 (981)، الحج 81 (1652)، سنن ابی داود/الصلاة 247 (1136)، مسند احمد (5/84، 85)، سنن الدارمی/الصلاة 223 (1650) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ غریب و مسکین عورت بھی عیدگاہ کے لیے نکلے، اگر کپڑے نہ ہوں تو اپنی سہیلی یا رشتے دار عورت سے مانگ لے، اس حدیث سے عورتوں کے عیدین میں عیدگاہ جانے کی بڑی تاکید ثابت ہوتی ہے، بعض نے کہا کہ یہ حکم نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک میں تھا اور اب جب کہ فسق و فجور پھیل گیا ہے تو عورتوں کا باہر نکلنا مناسب نہیں، اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اگر نبی کریم ﷺ عورتوں کے وہ کام دیکھتے جو انہوں نے نکالے ہیں تو یقینا ان کو مسجد میں جانے سے منع کرتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں منع کی گئیں، اور اس اثر سے خود ان لوگوں کے قول کے خلاف ثابت ہوتا ہے یعنی یہ کہ عورتوں کو باہر نکلنا منع نہیں ہوا۔ برصغیر میں علماء کا ایک طبقہ عورتوں کے عیدگاہ اور مساجد جانے کی بوجوہ چند بڑی مخالفت کرتا ہے، جبکہ نصوص شرعیہ سے عورتوں کا ان جگہوں پر جانا ثابت ہے، اور یہ ان کا حق ہے جو اسلام نے انہیں دیا ہے، بالخصوص اگر ان مساجد اور دینی مراکز کے ذریعہ سے وعظ و تبلیغ اور دینی تعلیم کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہو تو اس سلسلہ میں عورتوں کو نہ صرف یہ کہ جانے کی اجازت دینی چاہیے بلکہ اس کا اہتمام بھی کرنا چاہئے، ظاہر بات ہے کہ اسلام نے جو آداب اس سلسلہ میں بتائے ہیں اس کا لحاظ کئے بغیر عورتوں کا باہر نکلنا صحیح اور مناسب نہ ہو گا، لیکن مشاہدہ یہ ہے کہ ہر طرح کے تجارتی اور تفریحی مقامات پر عورتیں بے پردہ اور بے لگام گھوم رہی ہیں اور اس سلسلہ میں کوئی حرج اور انکار کا جذبہ لوگوں میں باقی نہیں رہا، لیکن فقہی فروع کی پابندی اس انداز سے کرائی جاتی ہے کہ شریعت سے ثابت مسائل میں بھی لوگوں کو اعتراض ہوتا ہے، لہذا ہمیں شرعی ضابطہ میں رہ کر عورتوں کو ان دینی مقامات میں جانے کی ترغیب دینی چاہئے کیونکہ یہ ان کا حق ہے، اور اس سے بڑھ کر اگر دینی مسائل کے سیکھنے سکھانے کا موقع بھی فراہم ہو تو اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

It was narrated that Umm ‘Atiyyah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to bring them (the women) out on the day of Fitr and the day of Nahr.” Umm ‘Atiyyah said: “We said: ‘What if one of them does not have an outer covering?’ He said: ‘Let her sister share her own outer covering with her.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1308
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ام عطية ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اخرجوا العواتق، وذوات الخدور ليشهدن العيد، ودعوة المسلمين، وليجتنبن الحيض مصلى الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخْرِجُوا الْعَوَاتِقَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ لِيَشْهَدْنَ الْعِيدَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَجْتَنِبَنَّ الْحُيَّضُ مُصَلَّى النَّاسِ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری اور پردہ نشیں عورتوں کو عید گاہ لے جاؤ تاکہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ بیٹھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العدین 15 (974)، مخصراً صحیح مسلم/صلاة العیدین 1 (890)، سنن ابی داود/الصلاة 247 (1136، 1137)، مطولاً سنن النسائی/صلاة العیدین 2 (1559)، (تحفة الأشراف: 18095) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Umm ‘Atiyyah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Bring out the women who have attained puberty and those who are in seclusion so that they may attend the ‘Eid prayer and (join in) the supplication of the Muslims. But let the women who are menstruating avoid the prayer place.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1309
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا حجاج بن ارطاة ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يخرج بناته ونساءه في العيدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُخْرِجُ بَنَاتِهِ وَنِسَاءَهُ فِي الْعِيدَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو عیدین میں عید گاہ لے جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ این ماجہ، (تحفة الأشراف: 5818، ومصباح الزجاجة: 460)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/231، 353) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) used to bring his daughters and his wives out on the two ‘Eid.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حجاج بن أرطاة عنعن
والسند ضعفه البوصيري لتدليسه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423
166. . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا إِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدَانِ فِي يَوْمٍ
166. باب: عید اور جمعہ ایک دن اکٹھا ہو جائیں تو کیسے کرے؟
Chapter: What was narrated concerning two ‘Eid occurring on the same day
حدیث نمبر: 1310
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن عثمان بن المغيرة ، عن إياس بن ابي رملة الشامي ، قال: سمعت رجلا سال زيد بن ارقم : هل شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عيدين في يوم؟، قال: نعم، قال: فكيف كان يصنع؟، قال:" صلى العيد، ثم رخص في الجمعة"، ثم قال:" من شاء ان يصلي فليصل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ : هَلْ شَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ فِي يَوْمٍ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ؟، قَالَ:" صَلَّى الْعِيدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ"، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ".
ایاس بن ابورملہ شامی کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھتے ہوئے سنا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کبھی ایک ہی دن دو عید میں حاضر رہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس آدمی نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید پڑھائی پھر جمعہ کے بارے میں رخصت دے دی اور فرمایا: جو پڑھنا چاہے پڑھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 217 (1070)، سنن النسائی/العیدین 31 (1592)، (تحفة الأشراف: 3657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/372)، سنن الدارمی/الصلاة 225، (1653) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمعہ اور عید دونوں پڑھنا افضل ہے، اور دور دراز کے لوگوں کو اگر جمعہ کے لئے جامع مسجد آنے میں مشقت اور دشواری ہو تو اس صورت میں صرف عید پر اکتفا ہو سکتا ہے، اور اس صورت میں ظہر پڑھ لے۔

It was narrated that Iyas bin Abi Ramlah Ash-Shami said: “I heard a man asking Zaid bin Arqam: ‘Were you present with the Messenger of Allah (ﷺ) when there were two ‘Eid on one day?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘What did he do?’ He said: ‘He prayed the ‘Eid prayer, then he granted a concession not to pray the Friday, then he said: “Whoever wants to pray (Friday), let him do so.”’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1311
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا بقية ، حدثنا شعبة ، حدثني مغيرة الضبي ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن ابي صالح ، عن ابن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" اجتمع عيدان في يومكم هذا، فمن شاء اجزاه من الجمعة، وإنا مجمعون إن شاء الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي مُغِيرَةُ الضَّبِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" اجْتَمَعَ عِيدَانِ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آج کے دن میں دو عیدیں جمع ہوئی ہیں، لہٰذا جو جمعہ نہ پڑھنا چاہے اس کے لیے عید کی نماز ہی کافی ہے، اور ہم تو ان شاءاللہ جمعہ پڑھنے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5419، ومصباح الزجاجة: 461) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوداود: 1073) نے محمد بن المصفی سے اسی سند سے یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابن عباس کے بجائے، ابو ہریرہ کہا ہے، بوصیری نے اس کو محفوظ کہا ہے، اور وہ مولف کے ہاں آنے والی روایت ہے)

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Two ‘Eid have come together on this day of yours. So whoever wants, that (the ‘Eid prayer) will suffice him, and he will not have to pray Friday, but we will pray Friday if Allah wills.” Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1073)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423
حدیث نمبر: 1311M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا بقية ، حدثنا شعبة ، حدثني مغيرة الضبي ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي مُغِيرَةُ الضَّبِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت مرفوعاً آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/ الصلاة 217 (1073)، (تحفة الأشراف: 12827) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    48    49    50    51    52    53    54    55    56    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.