سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
140. . بَابٌ في صَلاَةِ النَّافِلَةِ قَاعِدًا
140. باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Voluntary prayer while sitting
حدیث نمبر: 1225
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت:" والذي ذهب بنفسه صلى الله عليه وسلم ما مات حتى كان اكثر صلاته وهو جالس، وكان احب الاعمال إليه العمل الصالح الذي يدوم عليه العبد وإن كان يسيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ:" وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، وَكَانَ أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلَ الصَّالِحَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 17 (1655، 1656)، (تحفة الأشراف: 18236)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/305، 319، 320، 321، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: عمل اگرچہ تھوڑا ہو جب وہ ہمیشہ کیا جائے تو اس کی برکت اور ہی ہوتی ہے، اور ہمیشگی کی وجہ سے وہ اس کثیر عمل سے بڑھ جاتا ہے جو چند روز کے لئے کیا جائے، ہر کام کا یہی حال ہے مواظبت اور دوام عجب برکت کی چیز ہے، اگر کوئی شخص ایک سطر قرآن شریف کی ہر روز حفظ کیا کرے تو سال میں دو پارے ہو جائیں گے، اور پندرہ سال میں سارا قرآن حفظ ہو جائے گا، اس حدیث پر ساری حکمتیں قربان ہیں، دین و دنیا کے فائدے اس میں بھرے ہوئے ہیں، نفس پر زور ڈالو اور ہمیشہ کام کرنا سیکھو، اور ہر کام کے لئے وقت مقرر کرو اور کسی کام کا ناغہ نہ کرو، اور تھوڑا کام ہر روز اختیار کرو کہ دل پر بار نہ ہو، پھر دیکھو کیا برکت ہوتی ہے کہ تم خود تعجب کرو گے۔

It was narrated that Umm Salamah said: ‘By the One Who took his soul (i.e., the soul of the Prophet (ﷺ)), he did not die until he offered most of his prayers sitting down. And the dearest of the actions to him was the righteous action that the person does regularly, even if it were a little.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1226
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن الوليد بن ابي هشام ، عن ابي بكر بن محمد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا وهو قاعد، فإذا اراد ان يركع قام قدر ما يقرا إنسان اربعين آية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِينَ آيَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز میں) بیٹھ کر قراءت کرتے تھے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اتنی دیر کے لیے کھڑے ہو جاتے جتنی دیر میں کوئی شخص چالیس آیتیں پڑھ لیتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 16 (731)، سنن النسائی/قیام اللیل 16 (1651)، (تحفة الأشراف: 17950)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 7 (22)، مسند احمد (6/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور اتنی قراءت کھڑے کھڑے کر کے پھر رکوع کرتے، نفل میں ایسا کرنا صحیح ہے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Prophet (ﷺ) used to recite Qur’an sitting down, then when he wanted to bow he would stand up for as long as it takes a person to recite forty Verses.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1227
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان العثماني ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في شيء من صلاة الليل إلا قائما، حتى دخل في السن، فجعل يصلي جالسا حتى إذا بقي عليه من قراءته اربعون آية او ثلاثون آية قام فقراها وسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ إِلَّا قَائِمًا، حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَجَعَلَ يُصَلِّي جَالِسًا حَتَّى إِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ قِرَاءَتِهِ أَرْبَعُونَ آيَةً أَوْ ثَلَاثُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهَا وَسَجَدَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ رات کی نماز کھڑے ہو کر پڑھتے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ آپ بوڑھے ہو گئے تو بیٹھ کر پڑھنے لگے، جب آپ کی قراءت سے چالیس یا تیس آیتیں باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر ان کو پڑھتے (پھر رکوع) اور سجدے کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17030، ومصباح الزجاجة: 431)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 20 (1118)، صحیح مسلم/المسافرین 16 (731)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (953)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (372)، سنن النسائی/قیام اللیل 16 (1650)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 7 (22)، مسند احمد (6/46) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “I did not see the Messenger of Allah (ﷺ) offer any of the night prayers in any way other than standing, until he became old. Then he started to pray sitting down until, when there were thirty or forty Verses left of his recitation, he would stand up and recite them, and prostrate.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1228
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاذ بن معاذ ، عن حميد ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، قال: سالت عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فقالت:" كان يصلي ليلا طويلا قائما، وليلا طويلا قاعدا، فإذا قرا قائما ركع قائما، وإذا قرا قاعدا ركع قاعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا".
عبداللہ بن شقیق عقیلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے، اور کبھی دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے، جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع کھڑے ہو کر کرتے، اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 16 (730)، (تحفة الأشراف: 16205)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 179 (955)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (375)، سنن النسائی/ قیام اللیل 16 (1647)، مسند احمد (6/262، 365) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غرض نفل میں ہر طرح اختیار ہے چاہے بیٹھ کر پڑھے، چاہے کھڑے ہوکر شروع کرے پھر بیٹھ جائے، چاہے بیٹھ کر شروع کرے پھر کھڑا ہو جائے۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Shaqiq Al-‘Uqaili said: “I asked ‘Aishah about the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ) at night. She said: ‘He used to pray for a long time at night standing up, and for a long time at night sitting down. If he prayed standing, he would bow standing, and if he prayed sitting, he would bow sitting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
141. . بَابُ: صَلاَةِ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاَةِ الْقَائِمِ
141. باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے۔
Chapter: The prayer of the one who sits is equivalent to half of the Prayer of one who stands
حدیث نمبر: 1229
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا قطبة ، عن الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عبد الله بن باباه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو يصلي جالسا، فقال:" صلاة الجالس على النصف من صلاة القائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَقَالَ:" صَلَاةُ الْجَالِسِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اس وقت وہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کے مقابلے میں (ثواب میں) آدھی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8837)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 16 735)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (950)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1660)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 6 (19)، مسند احمد (2/162)، سنن الدارمی/الصلاة 108 (1424) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے تندرست اور صحت مند آدمی ہی نہیں بلکہ مریض بھی مراد ہے کیونکہ انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کچھ لوگوں کے پاس آئے جو بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے آدھا ہے۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Prophet (ﷺ) passed by him when he was praying sitting down. He said: “The prayer of one who sits down is equivalent to half of the prayer of one who stands.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1230
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا بشر بن عمر ، حدثنا عبد الله بن جعفر ، حدثني إسماعيل بن محمد بن سعد ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج فراى اناسا يصلون قعودا، فقال:" صلاة القاعد على النصف من صلاة القائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَرَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ قُعُودًا، فَقَالَ:" صَلَاةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو کچھ لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کے مقابلے میں (ثواب میں) آدھی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 229، ومصباح الزجاجة: 432)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/214، 240) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) went out and saw some people praying while sitting down. He said: “The prayer of one who sits down is equivalent to half of the prayer of one who stands.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1231
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن حسين المعلم ، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يصلي قاعدا، قال:" من صلى قائما فهو افضل، ومن صلى قاعدا فله نصف اجر القائم، ومن صلى نائما فله نصف اجر القاعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُصَلِّي قَاعِدًا، قَالَ:" مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ زیادہ بہتر ہے، اور جو بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اسے بیٹھ کر پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 17 (1115)، 18 (1116)، 19 (1118)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (951)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (371)، سنن النسائی/ قیام اللیل 19 (1661)، (تحفة الأشراف: 10831)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/433، 435، 442، 443) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Imran bin Husain that he asked the Messenger of Allah (ﷺ) about a man who prays sitting down. He said, “Whoever performs prayer standing up, that is better. Whoever performs prayer sitting down will have half the reward of one who prays standing. And whoever performs prayer lying down will have half the reward of one who prays sitting.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
142. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ
142. باب: مرض الموت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا بیان۔
Chapter: What has been narrated concerning the Prayer of the Messenger of Allah (saws) during his sickness
حدیث نمبر: 1232
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه، وقال ابو معاوية: لما ثقل جاء بلال يؤذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، قلنا: يا رسول الله، إن ابا بكر رجل اسيف تعني: رقيق، ومتى ما يقوم مقامك يبكي، فلا يستطيع، فلو امرت عمر، فصلى بالناس، فقال:" مروا ابا بكر فليصل بالناس، فإنكن صواحبات يوسف"، قالت: فارسلنا إلى ابي بكر فصلى بالناس،" فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم من نفسه خفة، فخرج إلى الصلاة يهادى بين رجلين، ورجلاه تخطان في الارض، فلما احس به ابو بكر ذهب ليتاخر، فاومى إليه النبي صلى الله عليه وسلم ان مكانك، قال: فجاء حتى اجلساه إلى جنب ابي بكر، فكان ابو بكر ياتم بالنبي صلى الله عليه وسلم، والناس ياتمون بابي بكر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: لَمَّا ثَقُلَ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ تَعْنِي: رَقِيقٌ، وَمَتَى مَا يَقُومُ مَقَامَكَ يَبْكِي، فَلَا يَسْتَطِيعُ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ"، قَالَتْ: فَأَرْسَلْنَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ،" فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَى إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَكَانَكَ، قَالَ: فَجَاءَ حَتَّى أَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے (ابومعاویہ نے کہا: جب آپ مرض کی گرانی میں مبتلا ہوئے) تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی ہیں، جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے، اور نماز نہ پڑھا سکیں گے، لہٰذا اگر آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، (تو بہتر ہو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ والیوں جیسی ہو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا، تو دو آدمیوں کے سہارے نماز کے لیے نکلے، اور آپ کے پاؤں زمین پہ گھسٹ رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی آہٹ محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو ان دونوں آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں پہلو میں بیٹھا دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 39 (664)، 67 (712)، 68 (713)، صحیح مسلم/الصلاة 22 (418)، ن الکبري/الأمانة 40 (907)، (تحفة الأشراف: 15945)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصرالصلاة 24 (83)، مسند احمد (5/261، 6/210، 224)، سنن الدارمی/المقدمة 14 (83) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) fell ill with the sickness that would be his last” – (One of the narrators) Abu Mu’awiyah said: “When he was overcome by sickness” – “Bilal came to tell him that it was time for prayer. He said, ‘Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ We said: ‘O Messenger of Allah! Abu Bakr is a tender-hearted man, and when he takes your place he will weep and not be able to do it. Why do you not tell ‘Umar to lead the people in prayer?’ He said: ‘Tell Abu Bakr to lead the people in prayer; you are (like) the female companions of Yusuf.’” She said: “So we sent word to Abu Bakr, and he led the people in prayer. Then the Messenger of Allah (ﷺ) began to feel a little better, so he came out to the prayer, supported by two men with his feet making lines along the ground. When Abu Bakr realized that he was there, he wanted to step back, but the Prophet (ﷺ) gestured to him to stay where he was. Then (the two men) brought him to sit beside Abu Bakr, and Abu Bakr was following the lead of the Prophet (ﷺ) and the people were following Abu Bakr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1233
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر، ان يصلي بالناس في مرضه، فكان يصلي بهم، فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم خفة، فخرج وإذا ابو بكر يؤم الناس، فلما رآه ابو بكر استاخر، فاشار إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم اي كما انت، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم حذاء ابي بكر إلى جنبه، فكان ابو بكر يصلي بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، والناس يصلون بصلاة ابي بكر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي مَرَضِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِفَّةً، فَخَرَجَ وَإِذَا أَبُو بَكْرٍ يَؤُمُّ النَّاسَ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ اسْتَأْخَرَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ كَمَا أَنْتَ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِذَاءَ أَبِي بَكْرٍ إِلَى جَنْبِهِ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، وہ لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا تو باہر نکلے، اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا: اپنی جگہ رہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر کے برابر ان کے پہلو میں بیٹھ گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 47 (683)، صحیح مسلم/الصلاة 21 (418)، (تحفة الأشراف: 16979)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/231) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) told Abu Bakr to lead the people in prayer when he was sick, and Abu Bakr used to lead them in prayer. Then the Messenger of Allah (ﷺ) began to feel a little better, so he came out, and saw Abu Bakr leading the people in prayer. When Abu Bakr saw him, he stepped back, but the Messenger of Allah (ﷺ) gestured to him to stay where he was. Then the Messenger of Allah (ﷺ) sat beside Abu Bakr. Abu Bakr was following the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ), and the people were following the prayer of Abu Bakr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1234
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، انبانا عبد الله بن داود من كتابه في بيته، قال سلمة بن نبيط : انبانا، عن نعيم بن ابي هند ، عن نبيط بن شريط ، عن سالم بن عبيد ، قال: اغمي على رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه، ثم افاق، فقال:" احضرت الصلاة؟"، قالوا: نعم، قال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس"، ثم اغمي عليه، فافاق، فقال:" احضرت الصلاة؟"، قالوا: نعم، قال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس"، ثم اغمي عليه، فافاق، فقال:" احضرت الصلاة؟"، قالوا: نعم، قال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس"، فقالت عائشة: إن ابي رجل اسيف، فإذا قام ذلك المقام يبكي لا يستطيع، فلو امرت غيره، ثم اغمي عليه، فافاق، فقال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس، فإنكن صواحب يوسف او صواحبات يوسف"، قال: فامر بلال فاذن، وامر ابو بكر فصلى بالناس، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وجد خفة، فقال:" انظروا لي من اتكئ عليه"، فجاءت بريرة ورجل آخر فاتكا عليهما، فلما رآه ابو بكر ذهب لينكص، فاوما إليه ان اثبت مكانك،" ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جلس إلى جنب ابي بكر حتى قضى ابو بكر صلاته، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض"، قال ابو عبد الله: هذا حديث غريب، لم يحدث به غير نصر بن علي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ مِنْ كِتَابِهِ فِي بَيْتِهِ، قَالَ سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ : أَنْبَأَنَا، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ:" أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ:" أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبِي رَجُلٌ أَسِيفٌ، فَإِذَا قَامَ ذَلِكَ الْمَقَامَ يَبْكِي لَا يَسْتَطِيعُ، فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَهُ، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ:" مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ أَوْ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ"، قَالَ: فَأُمِرَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ، وَأُمِرَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً، فَقَالَ:" انْظُرُوا لِي مَنْ أَتَّكِئُ عَلَيْهِ"، فَجَاءَتْ بَرِيرَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَاتَّكَأَ عَلَيْهِمَا، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَنْكِصَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ مَكَانَكَ،" ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قَضَى أَبُو بَكْرٍ صَلَاتَهُ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ غَيْرُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ.
سالم بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مرض الموت میں بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش میں آئے، تو آپ نے پوچھا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش آیا، تو فرمایا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے والد نرم دل آدمی ہیں، جب اس جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے، نماز نہ پڑھا سکیں گے، اگر آپ ان کے علاوہ کسی اور کو حکم دیتے (تو بہتر ہوتا)! پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر ہوش آیا، تو فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان کہیں، اور ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ والیوں جیسی ہو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا، تو انہوں نے اذان دی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا تو انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا تو فرمایا: دیکھو کسی کو لاؤ جس پر میں ٹیک دے کر (مسجد جا سکوں) بریرہ رضی اللہ عنہا اور ایک شخص آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر ٹیک لگایا، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی نماز پوری کی، پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے، نصر بن علی کے علاوہ کسی اور نے اس کو روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3787، ومصباح الزجاجة: 433) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Salim bin ‘Ubaid said: “The Messenger of Allah (ﷺ) fainted when he was sick, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ Then he fainted, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ Then he fainted, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ ‘Aishah said: ‘My father is a tender-hearted man, and if he stands in that place he will weep and will not be able to do it. If you told someone else to do it (that would be better).’ Then he fainted, then woke up and said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are (like) the female companions of Yusuf.’ So Bilal was told to call the Adhan and he did so, and Abu Bakr was told to lead the people in prayer, and he did so. Then the Messenger of Allah (ﷺ) felt a little better, and he said: ‘Find me someone I can lean on.’ Barirah and another man came, and he leaned on them. When Abu Bakr saw him, he started to step back, but (the Prophet (ﷺ)) gestured him to stay where he was. Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and sat beside Abu Bakr, until Abu Bakr finished praying. Then the Messenger of Allah (ﷺ) passed away.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    40    41    42    43    44    45    46    47    48    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.