ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟ ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: خلاصہ یہ کہ جو آدمی اپنے نفس پر قابو نہ رکھ پاتا ہو، اس کا حائضہ سے بوس و کنار اور چمٹنا مناسب نہیں کیونکہ خطرہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے، اور جماع کر بیٹھے، جب کہ حائضہ سے جماع کی ممانعت تو قرآن کریم میں آئی ہے، ارشاد باری ہے: «فاعتزلوا النساء في المحيض»”حالت حیض میں عورتوں سے دور رہو“(البقرة: 222)، اور بعضوں نے کہا: جماع کے علاوہ ہر چیز درست ہے، کیونکہ دوسری حدیث میں ہے: سب باتیں کرو سوائے جماع کے، نیز یہاں مباشرت کا لفظ لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے، اصطلاحی معنی میں نہیں ہے، یعنی جسم کا جسم سے لگ جانا اور یہ جائز ہے۔
It was narrated that 'Aishah said:
"If one of us was menstruating, the Messenger of Allah would tell her to tie her waist-wrapper around herself if the bleeding was heavy, then he would embrace her. And who among you can control his desire as the Messenger of Allah used to control his desire?"
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر آپ اس کے ساتھ لیٹتے۔
It was narrated that 'Aishah said:
"If one of us was menstruating, the Messenger of Allah would tell her to tie her waist-wrapper around herself, then he would embrace her."
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في لحافه، فوجدت ما تجد النساء من الحيضة، فانسللت من اللحاف، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انفست"؟ قلت: وجدت ما تجد النساء من الحيضة، قال:" ذلك ما كتب الله على بنات آدم"، قالت: فانسللت فاصلحت من شاني، ثم رجعت، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعالي فادخلي معي في اللحاف"، قالت: فدخلت معه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافِهِ، فَوَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ مِنَ الْحَيْضَةِ، فَانْسَلَلْتُ مِنَ اللِّحَافِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَفِسْتِ"؟ قُلْتُ: وَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ مِنَ الْحَيْضَةِ، قَالَ:" ذَلِكِ مَا كَتَبَ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ"، قَالَتْ: فَانْسَلَلْتُ فَأَصْلَحْتُ مِنْ شَأْنِي، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَالَيْ فَادْخُلِي مَعِي فِي اللِّحَافِ"، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ مَعَهُ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے لحاف میں تھی، تو مجھے حیض کا احساس ہوا جو عورتیں محسوس کرتی ہیں، تو میں لحاف سے کھسک گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کو حیض آ گیا ہے؟“ میں نے کہا: مجھے وہی حیض محسوس ہوا جو عورتیں محسوس کیا کرتی ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے“، تو میں لحاف سے کھسک کر نکل گئی اور اپنی حالت ٹھیک کر کے واپس آ گئی، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ میرے ساتھ لحاف میں داخل ہو جاؤ“ تو میں آپ کے ساتھ لحاف میں داخل ہو گئی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مساس، معانقہ، بوسہ وغیرہ سب درست ہے، ابوداؤد نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اپنی عورت سے جب وہ حائضہ ہو کیا کرنا درست ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تہبند کے اوپر فائدہ اٹھانا، اور اس سے بھی بچنا افضل ہے“۔
It was narrated that Umm Salamah said:
"I was with the Messenger of Allah under his blanket, then I felt that I was menstruating as women do, so I slipped out from under the cover. The Messenger of Allah said: 'Are you menstruating?' I said: 'I feel that I am menstruating as women do.' He said: 'That is what Allah has decreed for the daughters of Adam.' So I slipped out and sorted myself out, then I came back, and the Messenger of Allah said to me: 'Come under the cover with me,' so I went in with him.'"
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت حیض میں کیسے کرتی تھیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم میں سے جسے حیض آتا وہ اپنے حیض کے شروع میں جس وقت وہ پورے جوش پر ہوتا ہے، اپنی ران کے نصف تک تہ بند باندھ لیتی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیٹتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15869، ومصباح الزجاجة: 240) (حسن)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، صحیح ابی داود: 259)
وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجہ کے دونوں نسخوں میں، اور ابن ماجہ کے مشہور حسن کے نسخہ میں «الحيض» ہے، اور فوائد عبد الباقی کے یہاں «الحيضة» ہے۔
It was narrated from Mu'awiyah bin Abu Sufyan that :
He asked Umm Habibah, the wife of the Prophet: "What did you used to do with the Messenger of Allah when you were menstruating?" She said: "If it was at the beginning of the period when the bleeding is heavy, we would tie the waist-wrapper tightly around our thighs, then lie down with the Messenger of Allah."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حائضہ کے پاس آئے (یعنی اس سے جماع کرے) یا عورت کے پچھلے حصے میں جماع کرے، یا کاہن کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے، تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ظاہر میں یہاں ایک اشکال ہے، وہ یہ کہ حیض کی حالت میں جماع کرنا حرام ہو گا، پھر اس سے کفر کیوں لازم آئے گا؟ بعضوں نے یہ جواب دیا ہے کہ مراد وہ شخص ہے جو حیض کی حالت میں جماع کو حلال سمجھ کر جماع کرے، اسی طرح دبر میں جماع کرنے کو حلال سمجھ کر ایسا کرے، ایسا شخص تو ضرور کافر ہو گا، اسی طرح وہ شخص جو کاہن اور نجومی کی تصدیق کرے وہ بھی کافر ہو گا، کیونکہ اس نے غیب کا علم اللہ کے علاوہ دوسرے کے لئے ثابت کیا، اور یہ قرآن کے خلاف ہے، نجومی کا جھوٹا ہونا قرآن سے ثابت ہے: «قل لا يعلم من في السماوات والأرض الغيب إلا الله» کہہ دیجئے ”کہ آسمان اور زمین میں سے اللہ کے علاوہ کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا“(النمل:65) «وما تدري نفس ماذا تكسب غدا»”اور کسی بھی نفس کو یہ نہیں معلوم ہے کہ وہ کل کیا کمائے گا“(لقمان:34) ہو سکتا ہے کہ اس حدیث میں کفر سے لغوی کفر مراد ہو نہ کہ شرعی، جس نے ایسی حرکتیں کیں اس نے گویا شریعت محمدی کا انکار کیا، یا بطور تشدید اور تغلیظ کے فرمایا تاکہ لوگ ان چیزوں کے کرنے سے باز رہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'Whoever has intercourse with a menstruating woman, or with a woman in her rear, or who goes to a fortuneteller and believes what he says, he has disbelieved in that which was revealed to Muhammad.'"
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرے، وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے“۔
It was narrated from Ibn 'Abbas that:
The Prophet said concerning one who has intercourse with a woman when she is menstruating: "Let him give a Dinar or half a Dinar in charity."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (264) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب وہ حالت حیض میں تھیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اپنے بال کھول لو، اور غسل کرو“۱؎، علی بن محمد نے اپنی حدیث میں کہا: ”اپنا سر کھول لو“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غسل حیض میں سر کا کھولنا ضروری ہے، اس میں بہ نسبت غسل جنابت کے زیادہ صفائی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے کہ جنابت کے غسل میں سر کا کھولنا ضروری نہ رکھا، کیونکہ وہ اکثر ہوا کرتا ہے، اور بار بار کھولنے سے عورتوں کو تکلیف ہوتی ہے، اور حیض کا غسل مہینے میں ایک بار ہوتا ہے، اس میں سر کھولنے سے کسی طرح کا حرج نہیں بلکہ ہر ایک عورت مہینے میں ایک دوبار اپنا سر کھولتی، اور بالوں کو دھوتی ہے۔
It was narrated from 'Aishah that:
The Prophet said to her, when she was menstruating: "Undo your braids and bathe." (Sahih)(A narrator) 'Ali said in his narration: "Undo your head."
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، قال: سمعت صفية تحدث، عن عائشة ، ان اسماء سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغسل من المحيض؟ فقال:" تاخذ إحداكن ماءها وسدرها فتطهر فتحسن الطهور، او تبلغ في الطهور، ثم تصب على راسها فتدلكه دلكا شديدا حتى تبلغ شؤون راسها، ثم تصب عليها الماء، ثم تاخذ فرصة ممسكة فتطهر بها"، قالت اسماء: كيف اتطهر بها؟ قال:" سبحان الله تطهري بها"، قالت عائشة: كانها تخفي ذلك، تتبعي بها اثر الدم، قالت: وسالته عن الغسل من الجنابة؟ فقال:" تاخذ إحداكن ماءها فتطهر فتحسن الطهور، او تبلغ في الطهور حتى تصب الماء على راسها فتدلكه حتى تبلغ شؤون راسها، ثم تفيض الماء على جسدها"، فقالت عائشة: نعم النساء نساء الانصار لم يمنعهن الحياء ان يتفقهن في الدين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَسْمَاءَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْمَحِيضِ؟ فَقَالَ:" تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَهَا فَتَطْهُرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَطْهُرُ بِهَا"، قَالَتْ أَسْمَاءُ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِي بِهَا"، قَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ، تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ، قَالَتْ: وَسَأَلَتْهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ:" تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا فَتَطْهُرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ حَتَّى تَصُبَّ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى جَسَدِهَا"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل انصاریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی عورت بیر کی پتی ملا ہوا پانی لے، پھر وہ طہارت حاصل کرے (یعنی شرمگاہ دھوئے) اور خوب اچھی طرح طہارت کرے یا طہارت میں مبالغہ کرے، پھر اپنے سر پر پانی ڈالے اور اسے خوب اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ سر کے سارے بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی ڈالے، پھر خوشبو کو (کپڑے یا روئی کے) ایک ٹکڑے میں بھگو کر اس سے (شرمگاہ کی) صفائی کرے“، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”سبحان اللہ! اس سے صفائی کرو“، عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے چپکے سے کہا: اس کو خون کے نشان (یعنی شرمگاہ) پر پھیرو۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے غسل جنابت کے بارے میں بھی آپ سے پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی عورت پانی لے اور طہارت کرے اور اچھی طرح کرے یا پاکی میں مبالغہ کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور اسے خوب ملے یہاں تک کہ سر کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے پورے جسم پہ پانی بہائے“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہا: انصارکی عورتیں کتنی اچھی ہیں، انہیں دین کی سمجھ حاصل کرنے سے شرم و حیاء نہیں روکتی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حق بات کہنا اور دین کی بات پوچھنا یہ شرم کے خلاف نہیں ہے، اور جو کوئی اس کو شرم کے خلاف سمجھے وہ خود بے وقوف ہے، شرم برے کام میں کرنا چاہئے، معصیت سے پاک عورتیں ناپاک باتوں سے پرہیز کرتی ہیں، آج کل کی عورتیں گناہ میں شرم نہیں کرتیں، اور دین کی بات دریافت کرنے میں شرم کرتی ہیں، ان کی شرم پر خاک پڑے۔
It was narrated from 'Aishah that:
Asma asked the Messenger of Allah about bathing after ones's period. He said: "One of you should take her water and lote leaves, and purify herself well, or thoroughly. Then she should pour water over her head and rub it vigorously so that the water reaches the roots of her hair. Then she should take a piece of cotton perfumed with musk and purify herself with it." Asma said: "How should I purify myself with it?" He said: "Subhan Allah! Purify yourself with it!" 'Aishah said, as if whispering to her: "Wipe away the traces of blood with it." Then she (Asma) asked him about bathing to cleanse oneself from sexual impurity. He said: "One of you should take her water, and purify herself, and purify herself well, or thoroughly. She should pour water over her head and rub it so that the water reaches the roots of her hair, then she should pour water over her body." 'Aishah said: "How good were the women of the Ansar! For they did not let shyness keep them from understanding their religion properly."
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن المقدام بن شريح بن هانئ ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" كنت اتعرق العظم وانا حائض، فياخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع فمه حيث كان فمي، واشرب من الإناء، فياخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع فمه حيث كان فمي وانا حائض". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَظْمَ وَأَنَا حَائِضٌ، فَيَأْخُذُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي، وَأَشْرَبُ مِنَ الْإِنَاءِ، فَيَأْخُذُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي وَأَنَا حَائِضٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حالت حیض میں ہڈی چوستی تھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لیتے اور اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں میں نے رکھا تھا، اور میں برتن سے پانی پیتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لیتے اور اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں میں نے رکھا تھا، حالانکہ میں حیض کی حالت میں ہوتی ۱؎۔
It was narrated that 'Aishah said:
"I used to eat the meat from a bone when I was menstruating, then the Messenger of Allah would take it and put his mouth where my mouth had been. And I would drink from a vessel, and the Messenger of Allah would take it and put his mouth where my mouth had been, and I was menstruating."
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو الوليد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ، ان اليهود كانوا لا يجلسون مع الحائض في بيت، ولا ياكلون، ولا يشربون، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله ويسالونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء في المحيض سورة البقرة آية 222، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصنعوا كل شيء إلا الجماع". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا لَا يَجْلِسُونَ مَعَ الْحَائِضِ فِي بَيْتٍ، وَلَا يَأْكُلُونَ، وَلَا يَشْرَبُونَ، قَالَ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ سورة البقرة آية 222، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا الْجِمَاعَ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود حائضہ عورتوں کے ساتھ نہ تو گھر میں بیٹھتے، نہ ان کے ساتھ کھاتے پیتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ويسألونك عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض»”لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے: وہ ایک گندگی ہے لہٰذا تم عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہو“(سورة البقرہ: ۲۲۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماع کے سوا عورتوں سے حیض کی حالت میں سب کچھ کرو“۔
It was narrated from Anas that:
The Jews would not sit with a menstruating woman in a house, nor eat with her, nor drink with her. That was mentioned to the Messenger of Allah, then Allah revealed the words: "They ask you concerning menstruation. Say: that is a harmful thing, therefore keep away from women during menses." The Messenger of Allah said: "Do everything except sexual intercourse."