جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2375، ومصباح الزجاجة: 157)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/77) (صحیح)» (اس سند کی بوصیری نے تحسین کی ہے، اور اس میں شریک القاضی سئ الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
ام صبیہ جہنیہ خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اکثر میرا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ایک ہی برتن سے وضو کرتے وقت ٹکرا جایا کرتا تھا۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد کو کہتے ہوئے سنا کہ ام صبیہ یہ خولہ بنت قیس ہیں اور میں نے اس کا ذکر ابوزرعہ سے کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 39 (78)، (تحفة الأشراف: 18333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366، 367) (حسن صحیح)»
It was narrated that Umm Subyah Al-Juhaniyyah said:
"Often my hand would touch the hand of the Messenger of Allah while performing ablution from a single vessel." (Hasan) Abu `Abdullah bin Majah said: "I heard Muhammad say: 'Umm Subyah was Khawlah bint Qais. I mentioned that to Abu Zur`ah and he said: "It is true."
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے «لیلۃالجن»(جنوں سے ملاقات والی رات) میں فرمایا: ”کیا تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟“، انہوں نے کہا: برتن میں تھوڑے سے نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاک کھجور اور پاک پانی کا شربت ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 42 (84)، سنن الترمذی/الطہارة 65 (88)، (تحفة الأشراف: 9603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/402، 449، 450، 458) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں أبوزید مجہول راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اور بعد کی حدیث تمام محدثین کے نزدیک سخت ضعیف ہے، اور بقول امام طحاوی قابل استدلال نہیں، خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ «لیلۃ الجن» میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نہ تھے، لہذا نبیذ سے وضو درست نہیں، جمہور کا مذہب یہی ہے۔
0It was narrated from 'Abdullah bin Mas'ud that :
On the night of the jinn, the Messenger of Allah said to him: "Do you have water for ablution?" He said: "No, I have nothing, but some Nabidh in a vessel." He said: "Good dates and pure water (i.e. there is no harm from the mixing of the two)." So he performed ablution with it. This is the narration of Waki'.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (84) ترمذي (88) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے «لیلۃالجن» میں فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے“؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو“، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5416، ومصباح الزجاجة: 158) (ضعیف)» (سند میں ”حنش ابن لہیعہ“ دونوں ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: ”نبیذ“ وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔ '' «لیلۃ الجن»: وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورۃ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپ ﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Abbas that :
On the night of the Jinn the Messenger of Allah said to Ibn Mas'ud: "Do you have water?" He said: "No, only some Nabidh in a large water skin." The Messenger of Allah said: "Good dates and pure water." (i.e. there is no harm from the mixing of the two.) Pour it for me." He said: "So I performed ablution with it."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال الدار قطني: ”تفردبه ابن لھيعة وھو ضعيف الحديث“ (76/1) يعني أنه حدث به بعد اختلاطه والحديث ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مالك بن انس ، حدثني صفوان بن سليم ، عن سعيد بن سلمة هو من آل ابن الازرق، ان المغيرة بن ابي بردة وهو من بني عبد الدار، حدثه انه سمع ابا هريرة ، يقول:" جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضانا به عطشنا، افنتوضا من ماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو الطهور ماؤه الحل ميتته". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ هُوَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّار، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں، اگر ہم اس پانی سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک ہے، اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اس کا مردار حلال ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ”سمندر کا مردار حلال ہے“: اس سے مراد حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مر گئے اور سمندر نے ان کو ساحل پر ڈال دیا، اسی کو آیت «أحل لكم صيد البحر وطعامه»(سورة المائدة: 96) میں «طَعام» سے تعبیر کیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ ہے جو خشکی پر زندہ نہ رہ سکے جیسے مچھلی، تو مچھلی تمام اقسام کی حلال ہیں، رہے دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں، اگر کسی جانور کا نص شرعی سے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کا کھانا مروی ہے، اور وہ ان کے زمانے میں موجود تھا، تو اس کے بارے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
It was narrated that Mughirah bin Abu Burdah, who was from the tribe of Banu 'Abdud-Dar, said that:
He heard Abu Hurairah say: "A man came to the Messenger of Allah and said: "O Messenger of Allah, we travel by sea and carry a small amount of water with us. If we use it for ablution, we will become thirsty. Can we perform ablution with seawater?' The Messenger of Allah said: 'Its water is a means of purification, ad its dead meat is permissible. (i.e. the fish found dead in the sea).'"