(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن الحكم ، عن ابي جحيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سن سنة حسنة فعمل بها بعده، كان له اجرها، ومثل اجورهم من غير ان ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها بعده، كان عليه وزره، ومثل اوزارهم من غير ان ينقص من اوزارهم شيئا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ لَهُ أَجْرُهَا، وَمِثْلُ أُجُورِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَمِثْلُ أَوْزَارِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور اس کے بعد لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے برابر بھی اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے ثواب سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور اس کے بعد اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اس پر اس کا گناہ ہو گا، اور عمل کرنے والوں کے مثل بھی گناہ ہو گا، اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11800، ومصباح الزجاجة: 76) (حسن صحیح)» (سند میں اسماعیل بن خلیفہ ابو اسرائیل الملائی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، انہیں شواہد میں سے جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی صحیح مسلم کی حدیث ہے، ملاحظہ ہو: 4/2059)
It was narrated that Abu Juhaifah said:
"The Messenger of Allah said: 'Whoever introduces a good practice that is followed after him, will have a reward for that and the equivalent of their reward, without that detracting from their reward in the slightest. Whoever introduces an evil practice that is followed after him, will bear the burden of sin for that and the equivalent of their burden of sin, without that detracting from their burden in the slightest.'"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی بھی کسی چیز کی طرف بلاتا ہے، قیامت کے دن اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ وہ اپنی دعوت کو لازم پکڑے ہو گا، چاہے کسی ایک شخص نے ایک ہی شخص کو بلایا ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12221، ومصباح الزجاجة: 77) (ضعیف)» (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف راوی ہیں)
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'There is no caller who invites people to a thing but on the Day of Resurrection he will be made to stand next to that to which he called others, even if he only called one another person.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،ليث ھو ابن أبي سليم: ضعفه الجمهور“ وھو ضعيف مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 381
عوف مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری سنتوں میں سے کسی سنت کو زندہ کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس کسی نے کوئی بدعت ایجاد کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 16 (2677)، (تحفة الأشراف: 10776) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف المزنی سخت ضعیف راوی ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن یہ متن ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، کما تقدم (207) اس لئے البانی صاحب نے اس کے متن کی تصحیح کر دی ہے، ملاحظہ ہو: السنة لابن أبی عاصم: 42)
وضاحت: ۱؎: بدعت ایجاد کرنے والوں اور اس کی تبلیغ و ترویج کرنے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، جتنے لوگ ان کے بہکانے سے راہِ حق سے گمراہ ہوں گے ان کا وبال ان ہی کے سر ہو گا، «والعیاذ باللہ» ۔
Kathir bin 'Abdullah bin 'Amr bin 'Awf Al-Muzani said:
"My father told me narrating from my grandfather, that the Messenger of Allah said: 'Whoever revives a Sunnah of mine, which people then act upon, will have a reward equivalent to that of those who act upon it, without that detracting from their reward in the slightest. And whoever introduces an innovation (Bid'ah) that is acted upon, will have a burden of sins equivalent to that of those who act upon it, withot that detracting from the burden of those who act upon it in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (2677) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 381
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا إسماعيل بن ابي اويس ، حدثني كثير بن عبد الله ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من احيا سنة من سنتي قد اميتت بعدي، فإن له من الاجر مثل اجر من عمل بها من الناس، لا ينقص من اجور الناس شيئا، ومن ابتدع بدعة لا يرضاها الله ورسوله، فإن عليه مثل إثم من عمل بها من الناس، لا ينقص من آثام الناس شيئا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي، فَإِنَّ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنَ النَّاسِ، لَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِ النَّاسِ شَيْئًا، وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَةً لَا يَرْضَاهَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَإِنَّ عَلَيْهِ مِثْلَ إِثْمِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنَ النَّاسِ، لَا يَنْقُصُ مِنْ آثَامِ النَّاسِ شَيْئًا".
عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ ہو چکی تھی تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی ایسی بدعت ایجاد کی جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے ہیں تو اسے اتنا گناہ ہو گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)» (سند میں کثیر بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن کثرت طرق سے یہ صحیح ہے کماتقدم)
وضاحت: ۱؎: مردہ یعنی متروک سنتوں کو زندہ کرنے کا ثواب بہت ہے، اس حدیث میں مردہ سنتوں کے زندہ کرنے والوں کے لئے بشارت ہے، ساتھ ہی بدعات کو رواج دینے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو جو وبال ہو گا اس کا بھی بیان ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو بدعتوں اور بدعتیوں سے محفوظ رکھے، آمین۔
Kathir bin 'Abdullah narrated from his father, that his grandfather said:
"I heard the Messenger of Allah say: 'Whoever revives a Sunnah of mine that dies out after I am gone, he will have a reward equivalent to that of those among the people who act upon it, without that detracting from their reward in the slightest. Whoever introduces an innovation (Bid'ah) with which Allah and his Messenger are not pleased, he will have a (burden of) sin equivalent to that of those among the people who act upon it, without that detracting from their sins in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا كثير العوفي: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(شعبہ کہتے ہیں:) تم میں سب سے بہتر (کہا)، (اور سفیان نے کہا:) تم میں سب سے افضل (کہا) وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے“۱؎۔
It was narrated that 'Uthman bin 'Affan said that:
The Messenger of Allah said: (According to one of the narrators) Shu'bah (he) said: 'The best of you' (and according to) Sufyan (he) said: "The most excellent of you is the one who learns the Qur'an and teaches it."
It was narrated that 'Uthman bin 'Affan said that:
The Messenger of Allah said: (According to one of the narrators) Shu'bah (he) said: 'The best of you' (and according to) Sufyan (he) said: "The most excellent of you is the one who learns the Qur'an and teaches it."
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن سیکھیں اور سکھائیں“۔ عاصم کہتے ہیں: مصعب نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے میری اس جگہ پر بٹھایا تاکہ میں قرآن پڑھاؤں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3944، ومصباح الزجاجة: 78)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/فضائل القرآن 2 (3382) (حسن صحیح)» (اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ''الحارث بن نبہان'' ضعیف ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1172)
وضاحت: ۱؎: عاصم بن بہدلہ: یہ عاصم بن ابی النجود ہیں، جو امام القراء ہیں، اور ان کی قراءت معتمد اور حجت مانی گئی ہے، اس وقت عاصم کی قراءت ہی عام اور مشہور قراءت ہے۔
It was narrated that 'Uthmaan bin 'Affan said:
"The Messenger of Allah said: 'The most excellent of you is the one who learns the Qur'an and teaches it.'"
Mus'ab bin Sa'd narrated that his father said:
"The Messenger of Allah said: 'The best of you is the one who learns the Qur'an and teaches it.' " 'Then he (Mus'ab) took me (the narrator) by the hand and made me sit here, and I started to teach Qur'an.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف الحارث بن نبھان“ وھو متروك والحديث السابق (الأصل: 211) يغني عن حديثه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي موسى الاشعري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل المؤمن الذي يقرا القرآن كمثل الاترجة طعمها طيب وريحها طيب، ومثل المؤمن الذي لا يقرا القرآن كمثل التمرة طعمها طيب ولا ريح لها، ومثل المنافق الذي يقرا القرآن كمثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر، ومثل المنافق الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة طعمها مر ولا ريح لها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنترے کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا ہے اور بو بھی اچھی ہے، اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے لیکن کوئی بو نہیں ہے، اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال ریحانہ (خوشبودار گھاس وغیرہ) کی سی ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال تھوہڑ (اندرائن) جیسی ہے کہ اس کا مزہ کڑوا ہے، اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں“۔
It was narrated from Abu Musa Al-Ash'ari that:
The Prophet said: "The likeness of the believer who recites the Qur'an is that of a citron, the taste and smell of which are good. The likeness of a believer who does not read the Qur'an is that of a date, the taste of which is good but it has no smell. The likeness of a hypocrite who reads the Qur'an is that of a sweet basil, the smell of which is good but its taste is bitter. And the likeness of a hypocrite who does not read the Qur'an is that of a colocynth (bitter apple), the taste of which is bitter and it has no smell.'"
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قرآن پڑھنے پڑھانے والے ہیں، جو اللہ والے اور اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱ ؎: قرآن والے یعنی خشوع و خضوع اور آداب کے ساتھ اس کی تلاوت کرنے والے، اور اس کے وعدہ اور وعید پر ایمان لانے والے، اور اس کے احکام پر چلنے والے اللہ تعالیٰ کے خاص لوگ ہیں۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
"The Messenger of Allah said: 'Allah has His own people among mankind.' They said: 'O Messenger of Allah, who are they?' He said: 'The people of the Qur'an, the people of Allah and those who are closest to Him.'"
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن پڑھا اور اسے یاد کیا، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور اس کے اہل خانہ میں سے دس ایسے افراد کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 13 (2905)، (تحفة الأشراف: 10146)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/148، 149) (ضعیف جدًا)» (سند میں ابو عمر حفص بن سلیمان متروک، اور کثیر بن زا ذان مجہول راوی ہیں)
It was narrated that 'Ali bin Abu Talib said:
"The Messenger of Allah said: 'Whoever reads the Qur'an and memorizes it, Allah will admit him to Paradise and allow him to intercede for ten of his family members who all deserved to enter Hell.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (2905) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382