سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
حدیث نمبر: 5253
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي , عن مالك , عن نافع , عن ابي لبابة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن قتل الجنان التي تكون في البيوت إلا ان يكون ذا الطفيتين والابتر , فإنهما يخطفان البصر ويطرحان ما في بطون النساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ أَبِي لُبابةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ".
ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12147) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Lubabah said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited killing the jinnan (small snakes) that are in the house, except the one which have two streaks and the one with small tail, for they obliterate the eyesight and cause miscarriage.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5233


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3298، 3312، 3313) صحيح مسلم (2233)
حدیث نمبر: 5254
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا حماد بن زيد , عن ايوب , عن نافع , ان ابن عمر وجد بعد ذلك يعني بعد ما حدثه ابو لبابة , حية في داره , فامر بها , فاخرجت يعني إلى البقيع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَجَدَ بَعْدَ ذَلِكَ يَعْنِي بَعْد مَا حَدَّثَهُ أَبُو لُبابةَ , حَيَّةً فِي دَارِهِ , فَأَمَرَ بِهَا , فَأُخْرِجَتْ يَعْنِي إِلَى الْبَقِيعِ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لبابہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سننے کے بعد ایک سانپ اپنے گھر میں پایا، تو اسے (باہر کرنے کا) حکم دیا تو وہ بقیع کی طرف بھگا دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12147) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Nafi said: After that, that is, after Abu Lubabah had mentioned him this tradition, Ibn Umar found a snake in his house; he commanded regarding it and it was driven away to al-Baqi'.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5234


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (5253)
حدیث نمبر: 5255
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح , واحمد بن سعيد الهمداني , قالا: اخبرنا ابن وهب , قال: اخبرني اسامة , عن نافع في هذا الحديث , قال نافع: ثم رايتها بعد في بيته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ , وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَسُامَةُ , عَنْ نَافِعٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ نَافِعٌ: ثُمَّ رَأَيْتُهَا بَعْدُ فِي بَيْتِهِ.
اسامہ نے نافع سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے نافع نے کہا: پھر اس کے بعد میں نے اسے ان کے گھر میں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12147) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Nafi through a different chain of transmitters. In this version Nafi said: After that I saw it again in his house.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5235


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2233)
حدیث نمبر: 5256
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى , عن محمد بن ابي يحيى , قال: حدثني ابي انه انطلق هو وصاحب له إلى ابي سعيد يعودانه , فخرجنا من عنده , فلقينا صاحب لنا وهو يريد ان يدخل عليه , فاقبلنا نحن , فجلسنا في المسجد , فجاء , فاخبرنا انه سمع ابا سعيد الخدري , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الهوام من الجن , فمن راى في بيته شيئا , فليحرج عليه ثلاث مرات , فإن عاد فليقتله , فإنه شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ يَعُودَانِهِ , فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ , فَلَقِيَنَا صَاحِبٌ لَنَا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِ , فَأَقْبَلْنَا نَحْنُ , فَجَلَسْنَا فِي الْمَسْجِدِ , فَجَاءَ , فَأَخْبَرَنَا أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْهَوَامَّ مِنَ الْجِنِّ , فَمَنْ رَأَى فِي بَيْتِهِ شَيْئًا , فَلْيُحَرِّجْ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَإِنْ عَادَ فَلْيَقْتُلْهُ , فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
محمد بن ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے پھر وہاں سے واپس ہوئے تو اپنے ایک اور ساتھی سے ملے، وہ بھی ان کے پاس جانا چاہتے تھے (وہ ان کے پاس چلے گئے) اور ہم آ کر مسجد میں بیٹھ گئے پھر وہ ہمارے پاس (مسجد) میں آ گئے اور ہمیں بتایا کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بعض سانپ جن ہوتے ہیں جو اپنے گھر میں بعض زہریلے کیڑے (سانپ وغیرہ) دیکھے تو اسے تین مرتبہ تنبیہ کرے (کہ دیکھ تو پھر نظر نہ آ، ورنہ تنگی و پریشانی سے دو چار ہو گا، اس تنبیہ کے بعد بھی) پھر نظر آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے (جیسے شیطان شرارت سے باز نہیں آتا، ایسے ہی یہ بھی سمجھانے کا اثر نہیں لیتا، ایسی صورت میں اسے مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4444) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة میں ایک راوی مجہول ہے، ہاں اگلی سند سے یہ واقعہ صحیح ہے)

Narrated Abu Saeed al-Khudri: Muhammad ibn Abu Yahya said that his father told that he and his companion went to Abu Saeed al-Khudri to pay a sick visit to him. He said: Then we came out from him and met a companion of ours who wanted to go to him. We went ahead and sat in the mosque. He then came back and told us that he heard Abu Saeed al-Khudri say: The Messenger of Allah ﷺ said: Some snakes are jinn; so when anyone sees one of them in his house, he should give it a warning three times. If it return (after that), he should kill it, for it is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5236


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
المخبر مجھول
والحديث الآتي (الأصل: 5257) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 182
حدیث نمبر: 5257
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن موهب الرملي , حدثنا الليث , عن ابن عجلان , عن صيفي ابي سعيد مولى الانصار , عن ابي السائب , قال: اتيت ابا سعيد الخدري , فبينما انا جالس عنده , سمعت تحت سريره تحريك شيء , فنظرت فإذا حية , فقمت , فقال ابو سعيد: ما لك؟ قلت: حية هاهنا , قال: فتريد ماذا؟ قلت: اقتلها , فاشار إلى بيت في داره تلقاء بيته , فقال:" إن ابن عم لي كان في هذا البيت , فلما كان يوم الاحزاب استاذن إلى اهله , وكان حديث عهد بعرس , فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم وامره ان يذهب بسلاحه , فاتى داره فوجد امراته قائمة على باب البيت , فاشار إليها بالرمح , فقالت: لا تعجل حتى تنظر ما اخرجني , فدخل البيت فإذا حية منكرة , فطعنها بالرمح , ثم خرج بها في الرمح ترتكض , قال: فلا ادري ايهما كان اسرع موتا الرجل او الحية , فاتى قومه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالوا: ادع الله ان يرد صاحبنا , فقال: استغفروا لصاحبكم , ثم قال: إن نفرا من الجن اسلموا بالمدينة , فإذا رايتم احدا منهم فحذروه ثلاث مرات , ثم إن بدا لكم بعد ان تقتلوه فاقتلوه بعد الثلاث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ , عَنْ أَبِي السَّائِبِ , قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , فَبَيْنمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ , سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْءٍ , فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ , فَقُمْتُ , فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ؟ قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا , قَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أَقْتُلُهَا , فَأَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ , فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ , فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَى أَهْلِهِ , وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ , فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ , فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى باب الْبَيْتِ , فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ , فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي , فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ , فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ , ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ , قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوِ الْحَيَّةُ , فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا , فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ , ثُمَّ قَالَ: إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ , فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلَاثِ".
ابوسائب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو (وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہوا تمہیں؟ (کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا: تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا (چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابوسعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ؟ (گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے آدمی (ساتھی) کو لوٹا دے، (زندہ کر دے) آپ نے فرمایا: اپنے آدمی کے لیے مغفرت کی دعا کرو (اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو (سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جاؤ گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 37 (2236)، سنن الترمذی/الصید 15 (1484)، موطا امام مالک/الاستئذان 12 (33)، (تحفة الأشراف: 4413)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/41) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Abu al-Saib said I went to visit Abu Sa’ld al-Khudri, and while I was sitting I heard a movement under under his couch. When I looked and found a snake there, I got up. Abu Sa’ld said: what is with you? I said: Here is a snake. He said: what do you want ? I said: I shall kill it. He then pointed to a room in his house in front of his room and said: My cousin (son of my uncle) was in this room. He asked his permission to go to his wife on the occasion of the battle of Troops (Ahzab), as he was recently married. The Messenger of Allah ﷺ gave him permission and ordered him to take his weapon with him. He came to his house and found his wife standing at the door of the house. When he pointed to her with the lance, she said; do not make haste till you see what has brought me out. He entered the house and found an ugly snake there. He pierced in the lance while it was quivering. He said: I do not know which of them died first, the man or the snake. His people then came to the Messenger of Allah ﷺ and said: supplicate Allah to restore our companion to life for us. He said: Ask forgiveness for your Companion. Then he said: In Madina a group of Jinn have embraced Islam, so when you see one of them, pronounce a waring to it three times and if it appears to you after that, kill it after three days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5237


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2236)
حدیث نمبر: 5258
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد حدثنا يحيى , عن ابن عجلان , بهذا الحديث مختصرا , قال: فليؤذنه ثلاثا , فإن بدا له بعد , فليقتله , فإنه شيطان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ مُخْتَصَرًا , قَالَ: فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلَاثًا , فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ , فَلْيَقْتُلْهُ , فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ.
اس سند سے ابن عجلان سے یہی حدیث مختصراً مروی ہے، اس میں ہے کہ اسے (سانپ کو) تین بار آگاہ کر دو، (اگر جن وغیرہ ہو تو چلے جاؤ) پھر اس کے بعد اگر وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (5257)، (تحفة الأشراف: 4413) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn 'Ajilan through a different chain of narrators briefly. This version has: He should give it a warning three times. If it appears to him after that, he should kill it, for it is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5238


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2236)
حدیث نمبر: 5259
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني اخبرنا ابن وهب , قال: اخبرني مالك , عن صيفي مولى ابن افلح , قال: اخبرني ابو السائب مولى هشام بن زهرة , انه دخل على ابي سعيد الخدري , فذكر نحوه واتم منه , قال: فآذنوه ثلاثة ايام , فإن بدا لكم بعد ذلك فاقتلوه , فإنما هو شيطان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى ابْنِ أَفْلَحَ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَأَتَمَّ مِنْهُ , قَالَ: فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ , فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ , فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ.
ہشام بن زہرہ کے غلام ابوسائب نے خبر دی ہے کہ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی جیسی اور اس سے زیادہ کامل حدیث ذکر کی اس میں ہے: اسے تین دن تک آگاہ کرو اگر اس کے بعد بھی وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (5257)، (تحفة الأشراف: 4413) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Saeed al-Khudri in a similar manner through a different chain of narrators. This version is more perfect. In this version he said: give it a warning for three days; if it appears to you after that, then kill it, for it is only a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5239


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2236)
حدیث نمبر: 5260
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان , عن علي بن هاشم , قال: حدثنا ابن ابي ليلى , عن ثابت البناني , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن حيات البيوت , فقال: إذا رايتم منهن شيئا في مساكنكم , فقولوا: انشدكن العهد الذي اخذ عليكن نوح , انشدكن العهد الذي اخذ عليكن سليمان , ان لا تؤذونا فإن عدن فاقتلوهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى , عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ حَيَّاتِ الْبُيُوتِ , فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُنَّ شَيْئًا فِي مَسَاكِنِكُمْ , فَقُولُوا: أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ نُوحٌ , أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ سُلَيْمَانُ , أَنْ لَا تُؤْذُونَا فَإِنْ عُدْنَ فَاقْتُلُوهُنَّ".
ابولیلیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کے متعلق دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: جب تم ان میں سے کسی کو اپنے گھر میں دیکھو تو کہو: میں تمہیں وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے نوح علیہ السلام نے لیا تھا، وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے سلیمان علیہ السلام نے لیا تھا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچاؤ گے اس یاددہانی کے باوجود اگر وہ دوبارہ ظاہر ہوں تو ان کو مار ڈالو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصید 15 (1485)، (تحفة الأشراف: 12152) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن ابی لیلی ضعیف ہیں)

Narrated Abdur Rahman Ibn Abu Layla: The Messenger of Allah ﷺ was asked about the house-snakes. He said: When you see one of them in your dwelling, say: I adjure you by the covenant which Noah made with you, and I adjure you by the covenant which Solomon made with you not to harm us. Then if they come back, kill them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5240


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1485)
محمد بن أبي ليلي: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 182
حدیث نمبر: 5261
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عمرو بن عون , اخبرنا ابو عوانة , عن مغيرة , عن إبراهيم , عن ابن مسعود , انه قال:" اقتلوا الحيات كلها إلا الجان الابيض الذي كانه قضيب فضة" , قال ابو داود: فقال لي: إنسان الجان لا ينعرج في مشيته , فإذا كان هذا صحيحا كانت علامة فيه إن شاء الله".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّهُ قَالَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهَا إِلَّا الْجَانَّ الْأَبْيَضَ الَّذِي كَأَنَّهُ قَضِيبُ فِضَّةٍ" , قَالَ أبو داود: فَقَالَ لِي: إِنْسَانٌ الْجَانُّ لَا يَنْعَرِجُ فِي مِشْيَتِهِ , فَإِذَا كَانَ هَذَا صَحِيحًا كَانَتْ عَلَامَةً فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سانپ کے جو سفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح (یعنی سفید سانپ کو نہ مارو)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9159) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: Kill all the snakes except the little white one which looks like a silver wand. Abu Dawud said: A man said to me: A white snake does not wind in its movement. If it is correct, that is a sign in it, if Allah wills.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5241


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مغيرة بن مقسم عنعن
وإبراهيم النخعي لم يسمع من عبد اللّٰه بن مسعودرضي اللّٰه عنه فالسند منقطع ولا ينفع إبراهيم أن يروي عن جماعة من أصحابه،التابعين أو أتباع التابعين: المجاهيل عن ابن مسعود رضي اللّٰه عنه،وقال الشافعي: ”وأصل قولنا أن إبراهيم لو روي عن علي و عبد اللّٰه لم يقبل منه لأنه لم يلق واحدًا منھما“ (الأم 105/1)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 182
176. باب فِي قَتْلِ الأَوْزَاغِ
176. باب: چھپکلی مارنے کا بیان۔
Chapter: Regarding killing geckos.
حدیث نمبر: 5262
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل , حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن الزهري , عن عامر بن سعد , عن ابيه , قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الوزغ , وسماه فويسقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ , وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے، اور اسے «فويسق» (چھوٹا فاسق) کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 38 (2237)، (تحفة الأشراف: 3893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/177، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

Amir bin Saad, quoting his father, said: The Messenger of Allah ﷺ ordered a gecko to be killed, and calling it a noxious little creature.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5242


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2238)

Previous    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.