(مرفوع) حدثنا القعنبي , عن مالك , عن نافع , عن ابي لبابة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن قتل الجنان التي تكون في البيوت إلا ان يكون ذا الطفيتين والابتر , فإنهما يخطفان البصر ويطرحان ما في بطون النساء". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ أَبِي لُبابةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ".
ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12147) (صحیح)»
Abu Lubabah said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited killing the jinnan (small snakes) that are in the house, except the one which have two streaks and the one with small tail, for they obliterate the eyesight and cause miscarriage.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5233
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3298، 3312، 3313) صحيح مسلم (2233)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5253
فوائد ومسائل: بالخصوص مدینہ منورہ کے متعلق یہ وارد ہے کہ وہاں گھروں میں جن رہتے تھے جو سانپوں کی شکل میں موقع بموقع نمودارہوتے رہتے تھے، لیکن گھروالوں کو کوئی اذیت نہ دیتے تھے، اس لیے باقی مقامات پر بھی اگر کہیں ایسی صورت ہو کہ سانپ موقع بموقع نظر آکر غائب ہوجاتا ہو تو وہ غالبا جن ہو سکتا ہے، اس لئے اس کو مارنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تین بار اسے زبان میں تنبیہ کرنی چاہیے کہ وہ یہاں سے چلا جائے۔ اگر اس کے بعد دکھائی دے تو مار دیا جائے۔ جیسے کہ اگلی احادیث میں آرہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5253
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3311
3311. لیکن اس کے بعد میں جب حضرت ابولبانہ ؓسے ملا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”سفید سانپوں کومت مارو، ان کے علاوہ ہر دم کٹا، دو دھاری سانپ مار ڈالو کیونکہ وہ حمل گرادیتا ہے اور بینائی کو ختم کردیتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3311]
حدیث حاشیہ: پہلے جو حدیث گزری اس میں دھاریوں والے، اور بے دم کے سانپ کو مارنے کا حکم فرمایا۔ یہاں بھی اس کے مارنے کا حکم دیا جس میں یہ دونوں باتیں موجود ہوں وہ اور بھی زیادہ زہریلا ہوگا۔ یہ حدیث اگلی حدیث کے خلاف نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس سانپ میں ان دونوں میں سے کوئی صفت یا دونوں صفتیں پائی جائیں اس کو مارڈالو (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3311