(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد الواحد، عن الاعمش بإسناده ومعناه نحوه، قال: كنت اضرب غلاما لي اسود بالسوط، ولم يذكر امر العتق. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ نَحْوَهُ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي أَسْوَدَ بِالسَّوْطِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْعَتْقِ.
اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طرح مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ میں اپنے ایک کالے غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا، اور انہوں نے آزاد کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10009) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Amash in a similar way to same way to the same effect through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5141
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو الرازي، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن مورق، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لاءمكم من مملوكيكم، فاطعموه مما تاكلون واكسوه مما تلبسون، ومن لم يلائمكم منهم فبيعوه، ولا تعذبوا خلق الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَاءَمَكُمْ مِنْ مَمْلُوكِيكُمْ، فَأَطْعِمُوهُ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَمَنْ لَمْ يُلَائِمْكُمْ مِنْهُمْ فَبِيعُوهُ، وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو تمہارے موافق ہوں تو انہیں وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، اور جو تمہارے موافق نہ ہوں، انہیں بیچ دو، اللہ کی مخلوق کو ستاؤ نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/168، 173) (صحیح)»
Narrated Abu Dharr: The Prophet ﷺ said: Feed those of your slaves who please you from what you eat and clothe them with what you clothe yourselves, but sell those who do not please you and do not punish Allah's creatures.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5142
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن عثمان بن زفر، عن بعض بني رافع بن مكيث، عن رافع بن مكيث وكان ممن شهد الحديبية مع النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" حسن الملكة يمن، وسوء الخلق شؤم". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ بَعْضِ بَنِي رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ، وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ".
رافع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (یہ ان صحابہ میں سے تھے جو صلح حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے) وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلام و لونڈی کے ساتھ اچھے ڈھنگ سے پیش آنا برکت ہے اور بدخلقی، نحوست ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3599،18480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/502) (ضعیف)» (اس کے رواة عثمان جھنی اور بعض بنی رافع دونوں مجہول ہیں)
رافع بن مکیث سے روایت ہے، اور رافع قبیلہ جہنیہ سے تعلق رکھتے تھے اور صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلام و لونڈی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا برکت اور بدخلقی نحوست ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3599، 18480) (ضعیف)» (بقیہ ضعیف، عثمان، محمد اور حارث سب مجہول الحال ہیں)
Narrated Rafi ibn Makith: The Messenger of Allah ﷺ said: Treating those under one's authority well produces prosperity, but an evil nature produces evil fortune.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5144
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (5162) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 179
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں، آپ (سن کر) چپ رہے، پھر اس نے اپنی بات دھرائی، آپ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دھرائی تو آپ نے فرمایا: ”ہر دن ستر بار اسے معاف کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8836)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 31 (1949) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: A man came to the Prophet ﷺ and asked: Messenger of Allah! how often shall I forgive a servant? He gave no reply, so the man repeated what he had said, but he still kept silence. When he asked a third time, he replied: Forgive him seventy times daily.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5145
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3367)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی“۔
Abu Hurairah said: Abu al-Qasim, the Prophet of Atonement ﷺ said to me: If anyone reviles his slave when he is innocent of what he said, he will be beaten on the Day of Resurrection. The transmitter Mu'ammal said: 'Isa narrated it to us from al-Fudial, that is, Ibn Ghazwan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5146
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6858) صحيح مسلم (1660)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا فضيل بن عياض، عن حصين، عن هلال بن يساف، قال:" كنا نزولا في دار سويد بن مقرن وفينا شيخ فيه حدة ومعه جارية له، فلطم وجهها، فما رايت سويدا اشد غضبا منه ذاك اليوم، قال: عجز عليك إلا حر وجهها، لقد رايتنا سابع سبعة من ولد مقرن، وما لنا إلا خادم، فلطم اصغرنا وجهها، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم بعتقها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ:" كُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ، فَلَطَمَ وَجْهَهَا، فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاكَ الْيَوْمَ، قَالَ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ، وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔
Hilal bin Yasaf said: We were staying in the house of Suwaid bin Muqarrin. There was among us an old man who was hot-tempered. He had a slave-girl with him. He gave a slap on her face. I never saw Suwaid more angry than on that day. He said: there is no alternative for you except to free her. I was the seventh child in order of Muqarrin and we had only a female servant. The youngest of us gave a slap on her face. The prophet ﷺ commanded us to set her free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5147
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني سلمة بن كهيل، قال: حدثني معاوية بن سويد بن مقرن، قال:" لطمت مولى لنا، فدعاه ابي ودعاني، فقال: اقتص منه، فإنا معشر بني مقرن كنا سبعة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وليس لنا إلا خادم، فلطمها رجل منا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعتقوها , قالوا: إنه ليس لنا خادم غيرها، قال: فلتخدمهم حتى يستغنوا، فإذا استغنوا فليعتقوها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ:" لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا، فَدَعَاهُ أَبِي وَدَعَانِي، فَقَالَ: اقْتَصَّ مِنْهُ، فَإِنَّا مَعْشَرَ بَنِي مُقَرِّنٍ كُنَّا سَبْعَةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتِقُوهَا , قَالُوا: إِنَّهُ لَيْسَ لَنَا خَادِمٌ غَيْرَهَا، قَالَ: فَلْتَخْدُمْهُمْ حَتَّى يَسْتَغْنُوا، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا فَلْيُعْتِقُوهَا".
معاویہ بن سوید بن مقرن کہتے ہیں میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مار دیا تو ہمارے والد نے ہم دونوں کو بلایا اور اس سے کہا کہ اس سے قصاص (بدلہ) لو، ہم مقرن کی اولاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سات نفر تھے اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، ہم میں سے ایک نے اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو“ لوگوں نے عرض کیا: اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی خادم نہیں ہے، آپ نے فرمایا: ”اچھا جب تک یہ لوگ غنی نہ ہو جائیں تم ان کی خدمت کرتے رہو، اور جب یہ لوگ غنی ہو جائیں تو وہ لوگ اسے آزاد کر دیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6717) (صحیح)»
Narrated Muawiyah ibn Suwayd ibn Muqarrin: I slapped a freed slave of ours. My father called him and me and said: Take retaliation on him. We, the people of Banu Muqarrin, were seven during the time of the Prophet ﷺ, and we had only a female servant. A man of us slapped her. The Messenger of Allah ﷺ said: Set her free. They said: We have no other servant than her. He said: She must serve them till they become well off. When they become well off, they should set her free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5148
(مرفوع) حدثنا مسدد , وابو كامل , قال: حدثنا ابو عوانة، عن فراس، عن ابي صالح ذكوان، عن زاذان، قال: اتيت ابن عمر وقد اعتق مملوكا له فاخذ من الارض عودا او شيئا، فقال: ما لي فيه من الاجر ما يسوى هذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من لطم مملوكه او ضربه، فكفارته ان يعتقه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ، فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 8 (1657)، (تحفة الأشراف: 6717)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25، 45، 61) (صحیح)»
Zadhan said: I came to Ibn Umar when he set his slave free. He took a stick or something else from the earth and said; for me there is no reward even equivalent to this. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone slaps or beats his slave the atonement due from him is to set him free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5149
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1657) َدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو كَامِلٍ،قَالَ:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے ڈھنگ سے کرے تو اسے دہرا ثواب ملے گا“۔
Abdullah bin Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when a slave acts sincerely towards his master and worship Allah well, he will have a double reward.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5150
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2546) صحيح مسلم (1664)