ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «الحمد لله على كل حال»(ہر حالت میں تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں) اور چاہیئے کہ اس کا بھائی یا اس کا ساتھی کہے: «يرحمك الله»(اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اب وہ پھر کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم»(اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہیں ٹھیک رکھے، اور تمہاری حالت درست فرما دے)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 126 (6224)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (232)، (تحفة الأشراف: 12818)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the prophet ﷺ as saying: When one of you sneezes, he should say: praise be to Allah in every circumstance, and his brother or his companion should say: Allah in every on you! And he should then reply: May Allah guide you well-being.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5015
سعید بن ابی سعید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث کو مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابونعیم نے موسی بن قیس سے، موسیٰ نے محمد بن عجلان سے، ابن عجلان نے سعید سے، سعید نے ابوہریرہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain from the prophet ﷺ. A transmitter Saeed bin Saeed said: I know him that he traced this tradition back to the prophet ﷺ. Abu Dawud said: Abu Nuaim transmitted it from Musa bin Qais, from Muhammad bin Ajlan, from Saeed, on the authority of Abu Hurairah, from the prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5017
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شك ابن عجلان فيه و عنعن أيضًا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174
عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9746)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 5 (2744) (ضعیف)» (سند میں راوی یزید بن عبدالرحمن کثیر الخطاء اور حمیدہ یا عبیدہ بنت عبید مجہول راوی ہیں)
Narrated Ubayd ibn Rifaah az-Zuraqi: The Prophet ﷺ said: Invoke a blessing on one who sneezes three times; (and if he sneezes more often), then if you wish to invoke a blessing on him, you may invoke, and if you wish (to stop), then stop.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5018
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2744) عبيدة لا يعرف حالھا (تقريب التهذيب: 8638) وأبو خالد الدالاني يزيد بن عبد الرحمٰن مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله»”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے“۔
Salamah bin al-Akwa said: when a man sneezed beside the prophet ﷺ, he said to him: Allah have mercy on you, but when he sneezed again, he said: The man has a cold in the head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5019
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن حكيم بن الديلم، عن ابي بردة، عن ابيه، قال:" كانت اليهود تعاطس عند النبي صلى الله عليه وسلم رجاء ان يقول لها: يرحمكم الله، فكان يقول: يهديكم الله، ويصلح بالكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَتْ الْيَهُودُ تَعَاطَسُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهَا: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله»”تم پر اللہ کی رحمت ہو“ کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم»”اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 3 (2739)، (تحفة الأشراف: 9082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/400، 411) (صحیح)»
Narrated Abu Burdah: The Jews used to try to sneezes in the presence of the Prophet ﷺ hoping that he would say to them: "Allah have mercy on you!" but he would say: May Allah guide you and grant you well-being!
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5020
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4740) أخرجه الترمذي (2739 وسنده صحيح) سفيان الثوري صرح بالسماع عند الحاكم (4/268)
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير. ح وحدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان المعنى، قالا: حدثنا سليمان التيمي، عن انس، قال:" عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما وترك الآخر، قال: فقيل: يا رسول الله، رجلان عطسا فشمت احدهما، قال احمد: او فسمت احدهما وتركت الآخر، فقال: إن هذا حمد الله، وإن هذا لم يحمد الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَتَرَكَ الْآخَرَ، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلَانِ عَطَسَا فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا، قَالَ أَحْمَدُ: أَوْ فَسَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَتَرَكْتَ الْآخَرَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے ان میں سے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! دو لوگوں کو چھینک آئی، تو آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا؟۔ احمد کی روایت میں اس طرح ہے: کیا آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو نہیں دیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دراصل اس نے «الحمد الله» کہا تھا اور اس نے «الحمد الله» نہیں کہا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 123(6221)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن الترمذی/الأدب 4 (2742)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (3713)، (تحفة الأشراف: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 117، 176) (صحیح)»
Anas said: Two men sneezed in the presence of the prophet ﷺ. He said: Allah have mercy on you! To one and not to the other. He was asked: Messenger of Allah! Two persons sneezed. Ahmad’s version has: You invoked a blessing on one of them and left the other. He replied: This man praised Allah, and this man did not praise Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5021
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6221) صحيح مسلم (2991)