سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
101. باب كَيْفَ يُشَمَّتُ الذِّمِّيُّ
باب: ذمی کی چھینک کا جواب کیسے دیا جائے؟
حدیث نمبر: 5038
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَتْ الْيَهُودُ تَعَاطَسُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهَا: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله» ”تم پر اللہ کی رحمت ہو“ کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 3 (2739)، (تحفة الأشراف: 9082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/400، 411) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4740)
أخرجه الترمذي (2739 وسنده صحيح) سفيان الثوري صرح بالسماع عند الحاكم (4/268)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5038 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5038
فوائد ومسائل:
غیر مسلم کو چھینک ک جواب میں (يرحمك الله) كی بجائے۔
(يهديكم الله يصلح بالكم) جیسا کہ اسے (السلام عليكم) کہنے میں ابتداء نہیں کی جا سکتی۔
اور وہ کہے تو جواباً صرف علیکم کہا جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5038
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2739
´چھینکنے والے کا جواب کس طرح دیا جائے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے تو یہ امید لگا کر چھینکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے «يرحمكم الله» ”اللہ تم پر رحم کرے“ کہیں گے۔ مگر آپ (اس موقع پر صرف) «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کر دے“ فرماتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2739]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیرمسلموں کی چھینک کے جواب میں صرف (يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ) کہا جائے۔
اور (یَرْحَمُکُمُ اللہ) (اللہ تم پر رحم کرے) نہ کہا جائے کیونکہ اللہ کی رحمت اخروی صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2739