عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8880)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/222) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: Those who do not show mercy to our young ones and do not realise the right of our elders are not from us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4925
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه الحميدي بتحقيقي (586 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير , حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن عطاء بن يزيد، عن تميم الداري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الدين النصيحة إن الدين النصيحة إن الدين النصيحة , قالوا: لمن يا رسول الله، قال: لله وكتابه ورسوله وائمة المؤمنين وعامتهم، او ائمة المسلمين وعامتهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ , قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لِلَّهِ وَكِتَابِهِ وَرَسُولِهِ وَأَئِمَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَامَّتِهِمْ، أَوْ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً، دین خیر خواہی کا نام ہے“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کن کے لیے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مومنوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے یا کہا مسلمانوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اللہ کے لئے خیر خواہی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اللہ کی وحدانیت کا قائل ہو اور اس کی ہر عبادت خالص اللہ کے لئے ہو، کتاب اللہ کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لائے اور عمل کرے، رسول کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ رسول کی نبوت کی تصدیق کرنے کے ساتھ وہ جن چیزوں کا حکم دیں اسے بجا لائے اور جس چیز سے منع کریں اس سے باز رہے، مسلمانوں کے حاکموں کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ حق بات میں ان کی تابعداری کی جائے اور حقیقی شرعی وجہ کے بغیر ان کے خلاف بغاوت کا راستہ نہ اپنایا جائے، اور عام مسلمانوں کے لئے خیرخواہی یہ ہے کہ ان میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا جائے۔
Tamim al-Dari reported the Prophet ﷺ as saying; Religion conduct; religion consists in sincere conduct. The people asked; to whom should it be directed, Messenger of Allah? He replied: To Allah, his book, his Messenger, the leaders (public authorities) of the believers and all the believers, and the leaders (public authorities) of Muslim and the Muslims and the Muslims in general.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4926
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد، عن يونس، عن عمرو بن سعيد، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن جرير، قال:" بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، وان انصح لكل مسلم"، قال: وكان إذا باع الشيء او اشتراه، قال: اما إن الذي اخذنا منك احب إلينا مما اعطيناك فاختر. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ"، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَاعَ الشَّيْءَ أَوِ اشْتَرَاهُ، قَالَ: أَمَا إِنَّ الَّذِي أَخَذْنَا مِنْكَ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِمَّا أَعْطَيْنَاكَ فَاخْتَرْ.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت پر بیعت کی، اور یہ کہ میں ہر مسلمان کا خیرخواہ ہوں گا، راوی کہتے ہیں: وہ (یعنی جریر) جب کوئی چیز بیچتے یا خریدتے تو فرما دیتے: ہم جو چیز تم سے لے رہے ہیں، وہ ہمیں زیادہ محبوب و پسند ہے اس چیز کے مقابلے میں جو ہم تمہیں دے رہے ہیں، اب تم چاہو بیچو یا نہ بیچو، خریدو یا نہ خریدو۔
Narrated Jarir: I swore allegiance to the Messenger of Allah ﷺ promising to hear and obey, and behave sincerely towards every Muslim. Abu Zurah said: Whenever he sold and bought anything, he would say: What we took from you is dearer to us than what we gave you. So choose (as you like).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4927
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يونس بن عبيد مدلس والحديث السابق (الأصل: 4944) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , وعثمان ابنا ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا ابو معاوية، قال عثمان , وجرير الرازي. ح وحدثنا واصل بن عبد الاعلى،حدثنا اسباط، عن الاعمش، عن ابي صالح، وقال واصل قال: حدثت، عن ابي صالح ثم اتفقوا , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من نفس عن مسلم كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، ومن ستر على مسلم ستر الله عليه في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون اخيه" , قال ابو داود: لم يذكر عثمان عن ابي معاوية: ومن يسر على معسر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قال عُثْمَانُ , وَجَرِيرٌ الرَّازِيُّ. ح وحَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى،حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَقَالَ وَاصِلٌ قَالَ: حُدِّثْتُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ثُمَّ اتَّفَقُوا , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانُ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کر دے، تو اللہ اس کی قیامت کی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور فرمائے گا، اور جس نے کسی نادار و تنگ دست کے ساتھ آسانی و نرمی کا رویہ اپنایا تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا و آخرت میں آسانی کا رویہ اپنائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کا عیب چھپائے گا، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں رہتا ہے، جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے“۔
Abu Hurairah reported the prophet ﷺ as saying: If anyone removes his brother’s anxiety of this world, Allah will remove for him one of the anxieties of the Day of resurrection; if anyone makes easy for an impoverished man, Allah will make easy for him in this world and on the day of resurrection; if anyone conceals a Muslim’s secrets, Allah will conceal his secrets in this world and on the Day of resurrection; Allah will remain in the aid of a servant so long as the servant remains in the aid of his brother. Abu Dawud said: Uthman did not transmit the following words from Abu Muawiyah: “if anyone makes easy for an impoverished man”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4928
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا. ح وحدثنا مسدد، قال: حدثنا هشيم، عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن ابي زكريا، عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم تدعون يوم القيامة باسمائكم واسماء آبائكم، فاحسنوا اسماءكم" , قال ابو داود: ابن ابى زكريا لم يدرك ابا الدرداء. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ" , قَالَ أبو داود: ابْنُ أَبِى زَكَرِيَّا لَمْ يُدْرِكْ أَبَا الدَّرْدَاءِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپ دادا کے ناموں کے ساتھ پکارے جاؤ گے، تو اپنے نام اچھے رکھا کرو ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن ابی زکریا نے ابودرداء کا زمانہ نہیں پایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10949)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/194)، سنن الدارمی/الاستئذان 59 (2736) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اگر کسی کا نام اچھا نہ ہو تو وہ بدل کر اپنا اچھا نام رکھ لے، اور سب سے بہتر نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔
Narrated Abud Darda: The Prophet ﷺ said: On the Day of Resurrection you will be called by your names and by your father's names, so give yourselves good names.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4930
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبداﷲ بن أبي زكريا: لم يدرك أبا الدرداء،كما قال أبو داود رحمه اللّٰه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ، انہیں شرف صحبت حاصل ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء کے نام رکھا کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب و پسندیدہ نام ”عبداللہ“ اور ”عبدالرحمٰن“ ہیں، اور سب سے سچے نام ”حارث“ و ”ہمام“ ہیں ۱؎، اور سب سے نا پسندیدہ و قبیح نام ”حرب“ و ”مرہ“ ہیں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الخیل 2 (3595)، (تحفة الأشراف: 15521)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/345) (صحیح)(اس میں تسموا باسماء الأنبیاء کاٹکڑاصحیح نہیں ہے) (الصحیحة 1040،904، والارواء 1178 وتراجع الالبانی 46)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ دونوں اپنے مشتق منہ سے معنوی طور پر مطابقت رکھتے ہیں چنانچہ حارث کے معنی ہیں کمانے والا، اور ہمام کے معنی قصد و ارادہ رکھنے والے کے ہیں، اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو قصد وارادہ سے خالی ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں نام سچے ہیں۔ ۲؎: ان دونوں ناموں میں ان کے ذاتی وصف کے اعتبار سے جو قباحت ہے وہ بالکل واضح ہے۔
Narrated Abu Wahb al-Jushami: The Prophet ﷺ said: Call yourselves by the names of the Prophets. The names dearest to Allah are Abdullah and Abdur Rahman, the truest are Harith and Hammam, and the worst are Harb and Murrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4932
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله تسموا بأسماء الأنبياء
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3595) ولبعض الحديث شواهد صحيحة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال:" ذهبت بعبد الله بن ابي طلحة إلى النبي صلى الله عليه وسلم حين ولد، والنبي صلى الله عليه وسلم في عباءة يهنا بعيرا له، قال: هل معك تمر , قلت: نعم , قال: فناولته تمرات، فالقاهن في فيه فلاكهن، ثم فغر فاه فاوجرهن إياه، فجعل الصبي يتلمظ , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: حب الانصار التمر، وسماه عبد الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، قَالَ: هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ , قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ فَلَاكَهُنَّ، ثُمَّ فَغَرَ فَاهُ فَأَوْجَرَهُنَّ إِيَّاهُ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی طلحہ کی پیدائش پر میں ان کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اس وقت عبا پہنے ہوئے تھے، اور اپنے ایک اونٹ کو دوا لگا رہے تھے، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟ میں نے کہا: ہاں، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی کھجوریں پکڑائیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا اور چبا کر بچے کا منہ کھولا اور اس کے منہ میں ڈال دیا تو بچہ منہ چلا کر چوسنے لگا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کی پسندیدہ چیز کھجور ہے“ اور آپ نے اس لڑکے کا نام ”عبداللہ“ رکھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 5 (2144)، انظر حدیث رقم: (2563)، (تحفة الأشراف: 325)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/175، 212، 287، 288) (صحیح)»
Anas said; I took Abdullah bin Abi Talhah, when he was born, to the Prophet ﷺ, and the prophet ﷺ was wearing a wool;en cloak and rubbing tar on his camel. He asked: Have you some dates? I said: Yes. I then gave him some dates which he put in his mouth, chewed them, opened his mouth and them in it. The baby began to lick them. The prophet ﷺ said: ANSAR’s favourite (fruit) is dates. And he gave him the name of Abdur-Rahman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4933