(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس، قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة لعبت الحبشة لقدومه فرحا بذلك لعبوا بحرابهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَعِبَتْ الْحَبَشَةُ لَقُدُومِهِ فَرَحًا بِذَلِكَ لَعِبُوا بِحِرَابِهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو حبشی آپ کی آمد پر خوش ہو کر خوب کھیلے اور اپنی برچھیاں لے کر کھیلے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/161) (صحیح الإسناد)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبيد الله الغداني، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن سليمان بن موسى، عن نافع، قال:" سمع ابن عمر مزمارا، قال: فوضع إصبعيه على اذنيه وناى عن الطريق، وقال لي: يا نافع هل تسمع شيئا، قال: فقلت: لا، قال: فرفع إصبعيه من اذنيه، وقال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فسمع مثل هذا فصنع مثل هذا" , قال ابو علي اللؤلئي: سمعت ابا داود، يقول: هذا حديث منكر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ مِزْمَارًا، قَالَ: فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ وَنَأَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَقَالَ لِي: يَا نَافِعُ هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَرَفَعَ إِصْبَعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَقَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ مِثْلَ هَذَا فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا" , قَالَ أَبُو عَلِيٍّ الْلُؤْلُئِيُّ: سَمِعْت أَبَا دَاوُد، يَقُولُ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک باجے کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں اور راستے سے دور ہو گئے اور مجھ سے کہا: اے نافع! کیا تمہیں کچھ سنائی دے رہا ہے میں نے کہا: نہیں، تو آپ نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں، اور فرمایا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس جیسی آواز سنی تو آپ نے بھی اسی طرح کیا۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: یہ حدیث منکر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7672)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/8، 38) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Nafi said: Ibn Umar heard a pipe, put his fingers in his ears and went away from the road. He said to me: Are you hearing anything? I said: No. He said: He then took his fingers out of his ears and said: I was with the Prophet ﷺ, and he heard like this and he did like this. Abu Ali al-Lu'lu said: I heard Abu Dawud say: This is a rejected tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4906
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4811) وانظر الحديث الآتي (4925)
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا ابي، حدثنا مطعم بن المقدام، قال: حدثنا نافع، قال: كنت ردف ابن عمر إذ مر براع يزمر فذكر نحوه، قال ابو داود: ادخل بين مطعم ونافع سليمان بن موسى. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُطْعِمُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ ابْنِ عُمَرَ إِذْ مَرَّ بِرَاعٍ يَزْمُرُ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قال أَبُو دَاوُد: أُدْخِلَ بَيْنَ مُطْعِمٍ وَنَافِعٍ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى.
نافع کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے سوار تھا، کہ ان کا گزر ایک چرواہے کے پاس سے ہوا جو بانسری بجا رہا تھا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔
Nafi said: I was sitting behind Ibn Umar on the mount when he passed a shepherd who was blowing a pipe. He then mentioned the rest of the tradition in a similar manner. Abu Dawud said: Between Mutim and Nafi the name of a narrator Sulaiman bin Musa has been inserted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4907
نافع کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو آپ نے ایک بانسری بجانے والے کی آواز سنی پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ان احادیث میں سب سے زیادہ منکر ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: صاحب ”عون المعبود“ لکھتے ہیں: «ولا یعلم وجہ النکارۃ بل إسنادہ قوی ولیس بمخالف لروایۃ الثقات» یعنی ابوداود نے اسے «أنکر الروایۃ» کیوں کہا اس کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہو سکی بلکہ سنداً یہ قوی روایت ہے اور ثقات کی روایت کے بھی مخالف نہیں ہے۔
Nafi said: When we were with Ibn Umar, he heard the sound of a man who was blowing a pipe. He then mentioned a similar tradition. Abu Dawud said: This is more rejected.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4908
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح ميمون ھو ابن مھران وأبو المليح ھو الحسن بن عمر الرقّي
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا سلام بن مسكين، عن شيخ شهد ابا وائل في وليمة فجعلوا يلعبون يتلعبون يغنون، فحل ابو وائل حبوته، وقال: سمعت عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الغناء ينبت النفاق في القلب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، عَنْ شَيْخٍ شَهِدَ أَبَا وَائِلٍ فِي وَلِيمَةٍ فَجَعَلُوا يَلْعَبُونَ يَتَلَعَّبُونَ يُغَنُّونَ، فَحَلَّ أَبُو وَائِلٍ حَبْوَتَهُ، وَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْغِنَاءُ يُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقَلْبِ".
سلام بن مسکین ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں جو ابووائل کے ساتھ ایک ولیمہ میں موجود تھے تو لوگ کھیل کود اور گانے بجانے میں لگے گئے، تو ابووائل نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا اور بولے: میں نے عبداللہ بن مسعود کو کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: گانا بجانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔
Salam ibn Miskin, quoting an old man who witnessed Abu Wail in a wedding feast, said: They began to play, amuse and sing. He united the support of his hand round his knees that were drawn up, and said: I heard Abdullah (ibn Masud) say: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Singing produces hypocrisy in the heart.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4909
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شيخ سلام بن مسكين: مجهول،لم أجد من وثقه والحديث ضعفه البيهقي في شعب الإيمان (5099) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله , ومحمد بن العلاء، ان ابا اسامة اخبرهم، عن مفضل بن يونس، عن الاوزاعي، عن ابي يسار القرشي،عن ابي هاشم، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اتي بمخنث قد خضب يديه ورجليه بالحناء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما بال هذا؟ فقيل: يا رسول الله، يتشبه بالنساء، فامر به فنفي إلى النقيع، فقالوا: يا رسول الله، الا نقتله؟ فقال: إني نهيت عن قتل المصلين" قال ابو اسامة: والنقيع ناحية عن المدينة وليس بالبقيع. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي يَسَارٍ الْقُرَشِيِّ،عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِمُخَنَّثٍ قَدْ خَضَّبَ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ بِالْحِنَّاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ هَذَا؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ، فَأَمَرَ بِهِ فَنُفِيَ إِلَى النَّقِيعِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَقْتُلُهُ؟ فَقَالَ: إِنِّي نُهِيتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّينَ" قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: وَالنَّقِيعُ نَاحِيَةٌ عَنْ الْمَدِينَةِ وَلَيْسَ بِالْبَقِيعِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہجڑا لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں مہندی لگا رکھی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کیا حال ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ عورتوں جیسا بنتا ہے، آپ نے حکم دیا تو اسے نقیع کی طرف نکال دیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اسے قتل نہ کر دیں؟، آپ نے فرمایا: ”مجھے نماز پڑھنے والوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے“ نقیع مدینے کے نواح میں ایک جگہ ہے اس سے مراد بقیع (مدینہ کا قبرستان) نہیں ہے۔
Narrated Abu Hurairah: A hermaphrodite (mukhannath) who had dyed his hands and feet with henna was brought to the Prophet ﷺ. He asked: What is the matter with this man? He was told: Messenger of Allah! he affects women's get-up. So he ordered regarding him and he was banished to an-Naqi'. The people said: Messenger of Allah! should we not kill him? He said: I have been prohibited from killing people who pray. Abu Usamah said: Naqi' is a region near Madina and not a Baqi'.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4910
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال الدار قطني: ”أبو ھاشم و أبو يسار مجهولان ولا يثبت الحديث“ (55/2) وقال الذھبي: ’’إسناد مظلم لمتن منكر“ (ميزان الإعتدال 4/ 588) وأما النھي عن قتل المصلين فصحيح،انظر المشكوة بتحقيقي (3365) وللنھي عن ضرب المصلين،انظر مسند الإمام أحمد (250/5،258) و سنده حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع، عن هشام يعني ابن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها مخنث، وهو يقول لعبد الله اخيها: إن يفتح الله الطائف غدا دللتك على امراة تقبل باربع وتدبر بثمان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اخرجوهم من بيوتكم" , قال ابو داود: المراة كان لها اربع عكن في بطنها. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا مُخَنَّثٌ، وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ أَخِيهَا: إِنْ يَفْتَحْ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: الْمَرْأَةُ كَانَ لَهَا أَرْبَعُ عُكَنٍ فِي بَطْنِهَا.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 56 (4324)، اللباس 62 (587)، النکاح 113 (5235)، صحیح مسلم/السلام 13 (2180)، سنن ابن ماجہ/النکاح 22 (1902)، الحدود 38 (2614)، (تحفة الأشراف: 18263)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/290، 318) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیوں کہ وہ عورتوں کی خوبی و خرابی کا شعور رکھتے ہیں گو جماع پر قادر نہیں ہیں۔
Umm Salamah said that the Prophet ﷺ came upon her when there was with her a hermaohrodite (mukhannath) who said to her brother Abdullah (b. Abi Umayyah): if Allah conquers al-Ta’if for you tomorrow, I shall lead you to a woman who has four folds of fats in front and eight behind. Thereupon the Prophet ﷺ said: Put them out of your houses. Abu Dawud said: The woman had four folds of fat on her belly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4911
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2535) صحيح مسلم (2180)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن يحيى، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لعن المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء، وقال: اخرجوهم من بيوتكم" واخرجوا فلانا وفلانا يعني المخنثين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ: أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" وَأَخْرِجُوا فُلَانًا وَفُلَانًا يَعْنِي الْمُخَنَّثِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زنانے مردوں اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو اور فلاں فلاں کو نکال دو“ یعنی ہجڑوں کو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ اللباس 61 (5886)، الحدود 33 (6834)، سنن الترمذی/ الأدب 34 (2785)، (تحفة الأشراف: 6240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/365) (صحیح)»
Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ cursed the hermaphrodites (mukhannathan) among men and women who imitated men, saying: Put them out of your houses, and put so and so out, that is to say, the hermaphrodites.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4912
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كنت العب بالبنات فربما دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي الجواري، فإذا دخل خرجن وإذا خرج دخلن". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ فَرُبَّمَا دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي الْجَوَارِي، فَإِذَا دَخَلَ خَرَجْنَ وَإِذَا خَرَجَ دَخَلْنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے، میرے پاس لڑکیاں ہوتیں، تو جب آپ اندر آتے تو وہ باہر نکل جاتیں اور جب آپ باہر نکل جاتے تو وہ اندر آ جاتیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16873)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 81 (6130)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2440)، سنن ابن ماجہ/النکاح 50 (1982) (صحیح)»
Aishah said: I used to play with dolls. Sometimes the Messenger of Allah ﷺ entered upon me when the girls were with me. When he came in, they went out, and when he went out, they came in.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4913
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6130) صحيح مسلم (2440)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف، حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثني عمارة بن غزية، ان محمد بن إبراهيم حدثه،عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من غزوة تبوك او خيبر وفي سهوتها ستر فهبت ريح فكشفت ناحية الستر عن بنات لعائشة لعب، فقال: ما هذا يا عائشة؟ قالت: بناتي وراى بينهن فرسا له جناحان من رقاع , فقال: ما هذا الذي ارى وسطهن؟ قالت: فرس، قال: وما هذا الذي عليه؟ قالت: جناحان، قال: فرس له جناحان؟ قالت: اما سمعت ان لسليمان خيلا لها اجنحة؟ قالت: فضحك حتى رايت نواجذه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَوْ خَيْبَرَ وَفِي سَهْوَتِهَا سِتْرٌ فَهَبَّتْ رِيحٌ فَكَشَفَتْ نَاحِيَةَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَةَ لُعَبٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟ قَالَتْ: بَنَاتِي وَرَأَى بَيْنَهُنَّ فَرَسًا لَهُ جَنَاحَانِ مِنْ رِقَاعٍ , فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِي أَرَى وَسْطَهُنَّ؟ قَالَتْ: فَرَسٌ، قَالَ: وَمَا هَذَا الَّذِي عَلَيْهِ؟ قَالَتْ: جَنَاحَانِ، قَالَ: فَرَسٌ لَهُ جَنَاحَانِ؟ قَالَتْ: أَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَيْمَانَ خَيْلًا لَهَا أَجْنِحَةٌ؟ قَالَتْ: فَضَحِكَ حَتَّى رَأَيْتُ نَوَاجِذَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا خیبر سے آئے، اور ان کے گھر کے طاق پر پردہ پڑا تھا، اچانک ہوا چلی، تو پردے کا ایک کونا ہٹ گیا، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیاں نظر آنے لگیں، آپ نے فرمایا: ”عائشہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: میری گڑیاں ہیں، آپ نے ان گڑیوں میں ایک گھوڑا دیکھا جس میں کپڑے کے دو پر لگے ہوئے تھے، پوچھا: یہ کیا ہے جسے میں ان کے بیچ میں دیکھ رہا ہوں؟ وہ بولیں: گھوڑا، آپ نے فرمایا: ”اور یہ کیا ہے جو اس پر ہے؟“ وہ بولیں: دو بازو، آپ نے فرمایا: ”گھوڑے کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ وہ بولیں: کیا آپ نے نہیں سنا کہ سلیمان علیہ السلام کا ایک گھوڑا تھا جس کے بازو تھے، یہ سن کر آپ ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ کی داڑھیں دیکھ لیں۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the Messenger of Allah ﷺ arrived after the expedition to Tabuk or Khaybar (the narrator is doubtful), the draught raised an end of a curtain which was hung in front of her store-room, revealing some dolls which belonged to her. He asked: What is this? She replied: My dolls. Among them he saw a horse with wings made of rags, and asked: What is this I see among them? She replied: A horse. He asked: What is this that it has on it? She replied: Two wings. He asked: A horse with two wings? She replied: Have you not heard that Solomon had horses with wings? She said: Thereupon the Messenger of Allah ﷺ laughed so heartily that I could see his molar teeth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4914
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3265)