سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
62. باب فِي اللَّعِبِ بِالْبَنَاتِ
62. باب: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان۔
Chapter: Playing with dolls.
حدیث نمبر: 4932
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف، حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثني عمارة بن غزية، ان محمد بن إبراهيم حدثه،عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من غزوة تبوك او خيبر وفي سهوتها ستر فهبت ريح فكشفت ناحية الستر عن بنات لعائشة لعب، فقال: ما هذا يا عائشة؟ قالت: بناتي وراى بينهن فرسا له جناحان من رقاع , فقال: ما هذا الذي ارى وسطهن؟ قالت: فرس، قال: وما هذا الذي عليه؟ قالت: جناحان، قال: فرس له جناحان؟ قالت: اما سمعت ان لسليمان خيلا لها اجنحة؟ قالت: فضحك حتى رايت نواجذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَوْ خَيْبَرَ وَفِي سَهْوَتِهَا سِتْرٌ فَهَبَّتْ رِيحٌ فَكَشَفَتْ نَاحِيَةَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَةَ لُعَبٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟ قَالَتْ: بَنَاتِي وَرَأَى بَيْنَهُنَّ فَرَسًا لَهُ جَنَاحَانِ مِنْ رِقَاعٍ , فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِي أَرَى وَسْطَهُنَّ؟ قَالَتْ: فَرَسٌ، قَالَ: وَمَا هَذَا الَّذِي عَلَيْهِ؟ قَالَتْ: جَنَاحَانِ، قَالَ: فَرَسٌ لَهُ جَنَاحَانِ؟ قَالَتْ: أَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَيْمَانَ خَيْلًا لَهَا أَجْنِحَةٌ؟ قَالَتْ: فَضَحِكَ حَتَّى رَأَيْتُ نَوَاجِذَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا خیبر سے آئے، اور ان کے گھر کے طاق پر پردہ پڑا تھا، اچانک ہوا چلی، تو پردے کا ایک کونا ہٹ گیا، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیاں نظر آنے لگیں، آپ نے فرمایا: عائشہ! یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میری گڑیاں ہیں، آپ نے ان گڑیوں میں ایک گھوڑا دیکھا جس میں کپڑے کے دو پر لگے ہوئے تھے، پوچھا: یہ کیا ہے جسے میں ان کے بیچ میں دیکھ رہا ہوں؟ وہ بولیں: گھوڑا، آپ نے فرمایا: اور یہ کیا ہے جو اس پر ہے؟ وہ بولیں: دو بازو، آپ نے فرمایا: گھوڑے کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ وہ بولیں: کیا آپ نے نہیں سنا کہ سلیمان علیہ السلام کا ایک گھوڑا تھا جس کے بازو تھے، یہ سن کر آپ ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ کی داڑھیں دیکھ لیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17742) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the Messenger of Allah ﷺ arrived after the expedition to Tabuk or Khaybar (the narrator is doubtful), the draught raised an end of a curtain which was hung in front of her store-room, revealing some dolls which belonged to her. He asked: What is this? She replied: My dolls. Among them he saw a horse with wings made of rags, and asked: What is this I see among them? She replied: A horse. He asked: What is this that it has on it? She replied: Two wings. He asked: A horse with two wings? She replied: Have you not heard that Solomon had horses with wings? She said: Thereupon the Messenger of Allah ﷺ laughed so heartily that I could see his molar teeth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4914


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3265)

   سنن أبي داود4932عائشة بنت عبد اللهما هذا يا عائشة قالت بناتي ورأى بينهن فرسا له جناحان من رقاع فقال ما هذا الذي أرى وسطهن قالت فرس قال وما هذا الذي عليه قالت جناحان قال فرس له جناحان قالت أما سمعت أن لسليمان خيلا لها أجنحة قالت فضحك حتى رأيت نواجذه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4932 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4932  
فوائد ومسائل:
1) بچوں اور بچیوں کو نا صرف اجازت ہے بلکہ انکا فطری حق ہے کہ ان کو کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔
مگر واجب ہے کہ انکی تفریحات شرعی مزاج سے ہم آہنگ ہوں۔

2) بچیاں اگر اپنے طور پر ہاتھ سے گڑیاں گڈے وغیرہ بنائیں تو جائز ہے۔
اور یہ ان ممنوعہ تصاویر میں شامل نہیں جن کا بنانا یا رکھنا ناجائز ہو۔
تاہم خیال رہے کہ موجودہ دور میں ان کھلونوں کی جو ترقی یافتہ جدید صورت ہے کہ پلاسٹک کپڑے اور پتھر وغیرہ سے بنے بالکل نقل مطابق اصل ہوتے ہیں۔
ان کے بارے میں راجح یہی ہے کہ یہ جائز نہیں۔
جبکہ کچھ گھروں میں ان کو بطور آرائش نمایاں کر کے رکھا جاتا ہے جس کی کسی طرح اجازت نہیں دی جاسکتی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4932   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.