معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔ ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔
Iyas bin al-Harith bin al-Muaiqib quoting his grandfather said and his grandfather from his mother's side was Abu Dhubab: The signet-ring of the Prophet ﷺ was of iron polished with silver. Sometimes it remained in my possession. Al-Mu'ayqib was in charge of the signet-ring of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4212
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (5208 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا عاصم بن كليب، عن ابي بردة، عن علي رضي الله عنه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل اللهم اهدني وسددني واذكر بالهداية هداية الطريق واذكر بالسداد تسديدك السهم، قال: ونهاني ان اضع الخاتم في هذه او في هذه للسبابة والوسطى شك عاصم، ونهاني عن القسية والميثرة"، قال ابو بردة: فقلنا لعلي: ما القسية؟ قال: ثياب تاتينا من الشام، او من مصر مضلعة فيها امثال الاترج، قال: والميثرة شيء كانت تصنعه النساء لبعولتهن. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ، قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ"، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں ترنج (چکوترہ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور «میثرہ» وہ بچھونا (بستر) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے بنایا کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 16 (2087)، سنن الترمذی/اللباس 44 (1786)، سنن النسائی/الزینة 50 (5214)، الزینة من المجتبی 25 (5288، 5289)، سنن ابن ماجہ/اللباس 43 (3648)، (تحفة الأشراف: 10318)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/88، 134، 138) (صحیح)»
Narrated Ali: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Say: O Allah, guide me, and set me right. Remember by guidance (hidayah) the showing of the straight path, and remember by setting right (sadad) the setting right of an arrow. Then pointing to the middle finger and the one next to it, he said: He forbade me to wear a signet-ring on this finger of mine or on this (Asim was doubtful). He forbade me to wear qassiyyah (qasi garments) and mitharah. Abu Burdah said: We asked Ali: What is qasiyyah ? He said: These are garments imported to us from Syria or Egypt. They are stripped and marked like citrons. And mitharah was a thing made by women for their husbands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4213
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2078 بعد ح2095)
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بھی بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے داہنے ہاتھ میں پہنتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثني ابي، حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يتختم في يساره، وكان فصه في باطن كفه"، قال ابو داود: قال ابن إسحاق، واسامة يعني ابن زيد، عن نافع، بإسناده في يمينه. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَسَارِهِ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ إِسْحَاق، وَأُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِهِ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7766) (شاذ)» (محفوظ اور صحیح دائیں ہاتھ میں پہننا ہے)
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ used to wear the signet-ring on his left hand, and put its stone next the palm of his hand. Abu Dawud said: Ibn Ishaq and Usamah bin Zaid transmitted from Nafi: "On his right hand".
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4215
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ في يمينه
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف / شاذ ابن أبي رواد،خالفه أسامة بن زيد (مسلم: 2091) وابن إسحاق في متن الحديث وھو المحفوظ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے صلت بن عبداللہ بن نوفل بن عبدالمطلب کو اپنے داہنے ہاتھ کی چھنگلی میں انگوٹھی پہنے دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اسی طرح اپنی انگوٹھی پہنے اور اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کی پشت کی طرف کئے دیکھا، اور کہا: یہ مت سمجھنا کہ صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی ایسا کرتے تھے، بلکہ وہ ذکر کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی انگوٹھی ایسا ہی پہنی کرتے تھے۔
Muhammad ibn Ishaq said: I saw as-Salt ibn Abdullah ibn Nawfal ibn Abdul Muttalib wearing the signet-ring on his right small finger. I asked: What is this? He replied: I saw Ibn Abbas wearing his ring in this manner. He put its stone towards the upper part of his palm. Ibn Abbas also mentioned that the Messenger of Allah ﷺ used to wear his signet-ring in his manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4217
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (1742 وسنده حسن، وحسنه البخاري)
(مرفوع) حدثنا علي بن سهل، وإبراهيم بن الحسن، قالا: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، اخبرني عمر بن حفص، ان عامر بن عبد الله، قال علي بن سهل ابن الزبير،" اخبره ان مولاة لهم ذهبت بابنة الزبير إلى عمر بن الخطاب وفي رجلها اجراس، فقطعها عمر ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن مع كل جرس شيطانا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلِ ابْنِ الزُّبَيْرِ،" أَخْبَرَهُ أَنَّ مَوْلَاةً لَهُمْ ذَهَبَتْ بِابْنَةِ الزُّبَيْرِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَفِي رِجْلِهَا أَجْرَاسٌ، فَقَطَعَهَا عُمَرُ ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ كُلِّ جَرَسٍ شَيْطَانًا".
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کی ایک لونڈی زبیر کی ایک بچی کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس لے کر گئی، اس بچی کے پاؤں میں گھنٹیاں تھیں یعنی گھونگھرو تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کاٹ دیا، اور کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔
Ibn az-Zubayr told that a woman client of theirs took az-Zubayr's daughter to Umar ibn al-Khattab wearing bells on her legs. Umar cut them off and said that he had heard the Messenger of Allah ﷺ say: There is a devil along with each bell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4218
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وقال المنذري: ”ومولاة لھم مجهولة،وعامر لم يدرك عمر بن الخطاب‘‘ (عون المعبود 148/4) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، عن بنانة مولاة عبد الرحمن بن حسان الانصاري، عن عائشة، قالت: بينما هي عندها إذ دخل عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن، فقالت: لا تدخلنها علي إلا ان تقطعوا جلاجلها، وقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه جرس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ بُنَانَةَ مَوْلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا هِيَ عِنْدَهَا إِذْ دُخِلَ عَلَيْهَا بِجَارِيَةٍ وَعَلَيْهَا جَلَاجِلُ يُصَوِّتْنَ، فَقَالَتْ: لَا تُدْخِلْنَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تَقْطَعُوا جَلَاجِلَهَا، وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جَرَسٌ".
عبدالرحمٰن بن حسان کی لونڈی بنانہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں کہ اسی دوران ایک لڑکی آپ کے پاس آئی، اس کے پاؤں میں گھونگھرو بج رہے تھے تو آپ نے کہا: اسے میرے پاس نہ آنے دو جب تک تم انہیں کاٹ نہ دو، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/242، 243) (حسن)»
Bunanah, female client of Abdur-Rahman bin Hayyan al-Ansari told that when she was with Aishah a girl wearing little tinkling bells was brought in to her. She ordered that they were not to bring her in where she was unless they cut off her little bells. She said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The angels do not enter a house in which there is a bell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4219
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بنانة: لا تعرف (تق: 8546) وابن جريج مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
عبدالرحمٰن بن طرفہ کہتے ہیں کہ کے دادا عرفجہ بن اسعد کی ناک جنگ کلاب ۱؎ کے دن کاٹ لی گئی، تو انہوں نے چاندی کی ایک ناک بنوائی، انہیں اس کی بدبو محسوس ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، تو انہوں نے سونے کی ناک بنوا لی ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: بصرہ اور کوفہ کے مابین ایک چشمہ کا نام ہے، زمانہ جاہلیت میں یہاں ایک جنگ ہوئی تھی (النہا یۃ لا بن الا ثیر) ۲؎: اگرچہ حدیث میں دانت بندھوانے کا ذکر نہیں ہے، مگر مصنف نے دانت کو ناک پر قیاس کیا کہ جب ناک جو ایک عضو ہے سونے کی بنوانی جائز ہے تو سونے سے دانتوں کا بندھوانا بھی جائز ہو گا، اسی لئے ”دانت بندھوانے کا باب“ باندھا۔
Abdur Rahman ibn Tarafah said that his grandfather Arfajah ibn Asad who had his nose cut off at the battle of al-Kilab got a silver nose, but it developed a stench, so the Prophet ﷺ ordered him to get a gold nose.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4220
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4400)
اس سند سے بھی عرفجہ بن اسعد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، یزید کہتے ہیں میں نے ابواشہب سے پوچھا: عبدالرحمٰن بن طرفہ نے اپنے دادا عرفجہ کا زمانہ پایا ہے، تو انہوں نے کہا: ہاں (پایا ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)»
The tradition mentioned above (No. 4220) has also been transmitted by Arfajah ibn Asad through a different chain to the same effect. Yazid said: I asked AbulAshhab: Did Abdur Rahman ibn Tarafah meet his grandfather Arfajah? He replied: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4221
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (4232)