(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، عن بنانة مولاة عبد الرحمن بن حسان الانصاري، عن عائشة، قالت: بينما هي عندها إذ دخل عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن، فقالت: لا تدخلنها علي إلا ان تقطعوا جلاجلها، وقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه جرس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ بُنَانَةَ مَوْلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا هِيَ عِنْدَهَا إِذْ دُخِلَ عَلَيْهَا بِجَارِيَةٍ وَعَلَيْهَا جَلَاجِلُ يُصَوِّتْنَ، فَقَالَتْ: لَا تُدْخِلْنَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تَقْطَعُوا جَلَاجِلَهَا، وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جَرَسٌ".
عبدالرحمٰن بن حسان کی لونڈی بنانہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں کہ اسی دوران ایک لڑکی آپ کے پاس آئی، اس کے پاؤں میں گھونگھرو بج رہے تھے تو آپ نے کہا: اسے میرے پاس نہ آنے دو جب تک تم انہیں کاٹ نہ دو، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/242، 243) (حسن)»
Bunanah, female client of Abdur-Rahman bin Hayyan al-Ansari told that when she was with Aishah a girl wearing little tinkling bells was brought in to her. She ordered that they were not to bring her in where she was unless they cut off her little bells. She said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The angels do not enter a house in which there is a bell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4219
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بنانة: لا تعرف (تق: 8546) وابن جريج مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4231
فوائد ومسائل: چھوٹے بچوں سے لاڈ پیار ایک فطری تقاضا ہے اور شرعی حق بھی، مگر شرعی تقاضوں کو پیشِ نظر رکھنا فرض ہے۔ اور گھنٹی والے زیورات سے بچنا چاہیئے، حتی کہ جانوروں کی گردنوں اور پاؤں میں بھی گھنٹیاں نہیں ہونی چاہیئں۔ یہ دونوں روایات اگرچہ سندََا ضعیف ہیں۔ تاہم گھنگرو وغیرہ کا استعمال دیگر صحیح روایات کی رُو سے ممنوع ہے، اسی لیئے بعض حضرات نے حدیث 4231 کی تحسین بھی کی ہے، کیونکہ نفس مسئلہ ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4231