(مرفوع) حدثنا عبد الرحيم بن مطرف الرواسي، حدثنا عيسى، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال:" اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكتب إلى بعض الاعاجم فقيل له: إنهم لا يقرءون كتابا إلا بخاتم، فاتخذ خاتما من فضة ونقش فيه محمد رسول الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّوَاسِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى بَعْضِ الْأَعَاجِمِ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُمْ لَا يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلَّا بِخَاتَمٍ، فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔
Narrated Anas bin Malik: The Messenger of Allah ﷺ wanted to write to some persian rulers. He was told that they would not read a letter without a seal in the form of a silver ring on which he engraved "Muhammad the Messenger of Allah. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4202
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، بمعنى حديث عيسى بن يونس زاد فكان في يده حتى قبض وفي يد ابي بكر حتى قبض وفي يد عمر حتى قبض وفي يد عثمان، فبينما هو عند بئر إذ سقط في البئر، فامر بها فنزحت فلم يقدر عليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، بِمَعْنَى حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ زَادَ فَكَانَ فِي يَدِهِ حَتَّى قُبِضَ وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى قُبِضَ وَفِي يَدِ عُثْمَانَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عِنْدَ بِئْرٍ إِذْ سَقَطَ فِي الْبِئْرِ، فَأَمَرَ بِهَا فَنُزِحَتْ فَلَمْ يَقْدِرْ عَلَيْهِ.
اس سند سے بھی انس سے عیسیٰ بن یونس کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر یہ انگوٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے ہاتھ میں رہی پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی وہ ایک کنویں کے پاس تھے کہ اسی دوران انگوٹھی کنویں میں گر گئی، انہوں نے حکم دیا تو اس کا سارا پانی نکالا گیا لیکن وہ اسے پا نہیں سکے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas through a different chain of narrators. This version as transmitted by 'Isa bin Yunus adds: It remained in his hand until he died, in the hand of Abu Bakr until he died, in the hand of Umar until he died, and in the hand of Uthman. When he was near a well, it fell down in it. He ordered to take it out, but it could not be found.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4203
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4214)
(مرفوع) حدثنا نصير بن الفرج، حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، وجعل فصه مما يلي بطن كفه ونقش فيه محمد رسول الله، فاتخذ الناس خواتم الذهب فلما رآهم قد اتخذوها رمى به، وقال: لا البسه ابدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله ثم لبس الخاتم بعده ابو بكر ثم لبسه بعد ابي بكر، عمر ثم لبسه بعده عثمان حتى وقع في بئر اريس"، قال ابو داود: ولم يختلف الناس على عثمان حتى سقط الخاتم من يده. (مرفوع) حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَ الذَّهَبِ فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ: لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ لَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، عُمَرُ ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَهُ عُثْمَانُ حَتَّى وَقَعَ فِي بِئْرِ أَرِيسَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَخْتَلِفِ النَّاسُ عَلَى عُثْمَانَ حَتَّى سَقَطَ الْخَاتَمُ مِنْ يَدِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنائی، اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے پیٹ کی جانب رکھا اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، جب آپ نے انہیں سونے کی انگوٹھیاں پہنے دیکھا تو اسے پھینک دیا، اور فرمایا: ”اب میں کبھی اسے نہیں پہنوں گا“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، پھر آپ کے بعد وہی انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے پھر ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے پہنی یہاں تک کہ وہ بئراریس میں گر پڑی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان سے لوگوں کا اختلاف اس وقت تک نہیں ہوا جب تک انگوٹھی ان کے ہاتھ میں رہی (جب وہ گر گئی تو پھر اختلافات اور فتنے رونما ہونے شروع ہو گئے)۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ took a signet-ring of gold, and put the stone next the palm of his hand. He engraved on it "Muhammad, the Messenger of Allah". The people then took signet-rings of gold. When he saw that they had taken them (like his ring) he threw it away and said: I shall never wear it. He then fashioned a silver ring and engraved on it "Muhammad, the Messenger of Allah". Then Abu Bakr wore it after him, then Umar wore it after Abu Bakr, and the Uthman wore it after Umar till it fell down in a well called Aris. Abu Dawud said: The people did not disagree on Uthman till the signet-rin fell down from his hand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4206
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5866) صحيح مسلم (2091)
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس روایت میں مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «محمد رسول الله» کندہ کرایا، اور فرمایا: ”کوئی میری اس انگوٹھی کے طرز پر کندہ نہ کرائے“ پھر راوی نے آگے پوری حدیث بیان کی۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar through a different chain of narrators from the Prophet ﷺ. This version adds: He engraved on it "Muhammad, the Messenger of Allah. " and said: "No one must engrave anything in the manner of this signet-ring of mine. He then transmitted the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4207
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا ابو عاصم، عن المغيرة بن زياد، عن نافع، عن ابن عمر بهذا الخبر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فالتمسوه فلم يجدوه، فاتخذ عثمان خاتما ونقش فيه محمد رسول الله، قال: فكان يختم به او يتختم به. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بِنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا الْخَبَرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَاتَّخَذَ عُثْمَانُ خَاتَمًا وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ أَوْ يَتَخَتَّمُ بِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً یہی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ ملی نہیں، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری انگوٹھی بنوائی، اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ راوی کہتے ہیں: وہ اسی سے مہر لگایا کرتے تھے، یا کہا: اسے پہنا کرتے تھے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar through different chain of narrators from the Prophet ﷺ. This version adds: They searched for it but could not find it. Uthman then fashioned a signet-ring and engraved on it "Muhammad, the Messenger of Allah". He used to wear it or stamp with it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4208
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر المتن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (5220 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان لوين، عن إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، انه:" راى في يد النبي صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق يوما واحدا، فصنع الناس، فلبسوا وطرح النبي صلى الله عليه وسلم فطرح الناس"، قال ابو داود: رواه عن الزهري، زياد بن سعد، وشعيب، وابن مسافر كلهم قال: من ورق. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ:" رَأَى فِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا، فَصَنَعَ النَّاسُ، فَلَبِسُوا وَطَرَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَرَحَ النَّاسُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، وَشُعَيْبٌ، وَابْنُ مُسَافِرٍ كُلُّهُمْ قَالَ: مِنْ وَرِقٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں اور پہننے لگے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زیاد بن سعد، شعیب اور ابن مسافر نے زہری سے روایت کیا ہے، اور سبھوں نے «من ورق» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 46 (5868)، صحیح مسلم/اللباس والزینة من المجتبی 27 (5293)، (تحفة الأشراف: 1475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/160، 223، 225) (صحیح)»
Anas bin Malik said that he saw a silver signet-ring on the hand of the Prophet ﷺ only for a day. The people then fashioned and wore (rings). The Prophet ﷺ then threw it away and the people also threw (them. ) Abu Dawud said: Ziyad bin Saad, Shuaib and Ibn Musafir transmitted it from al-Zuhri. Ali said in their versions: "of silver".
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4209
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2094) صحيح مسلم (5868) وانظر الحديث السابق (4216)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت الركين بن الربيع يحدث، عن القاسم بن حسان، عن عبد الرحمن بن حرملة، ان ابن مسعود كان يقول:" كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يكره عشر خلال الصفرة يعني الخلوق، وتغيير الشيب وجر الإزار والتختم بالذهب والتبرج بالزينة لغير محلها والضرب بالكعاب والرقى إلا بالمعوذات وعقد التمائم وعزل الماء لغير او غير محله او عن محله وفساد الصبي غير محرمه"، قال ابو داود: انفرد بإسناد هذا الحديث اهل البصرة والله اعلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ وَجَرَّ الْإِزَارِ وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ وَعَقْدَ التَّمَائِمِ وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ أَوْ غَيْرَ مَحَلِّهِ أَوْ عَنْ مَحَلِّهِ وَفَسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: انْفَرَدَ بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس خصلتیں ناپسند فرماتے تھے، زردی یعنی خلوق کو، سفید بالوں کے تبدیل کرنے کو ۱؎، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، بے موقع و محل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب و زینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو، شطرنج کھیلنے کو، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو، اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کرنے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اہل بصرہ اس حدیث کی سند میں منفرد ہیں، واللہ اعلم
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 17 (5103)، (تحفة الأشراف: 9355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380، 397، 439) (منکر)» (اس کے رواة قاسم اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں اکھیڑنے یا ان میں کالا خضاب لگانے کو۔
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet of Allah ﷺ disliked ten things: Yellow colouring, meaning khaluq, dyeing grey hair, trailing the lower garment, wearing a gold signet-ring, a woman decking herself before people who are not within the prohibited degrees, throwing dice, using spells except with the Muawwidhatan, wearing amulets, withdrawing the penis before the semen is discharged, in the case of a woman who is wife or not a wife, and having intercourse with a woman who is suckling a child; but he did not declare them to be prohibited. Abu Dawud said: Only the transmitters of Basrah have transmitted this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4210
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (5091) عبد الرحمٰن بن حرملة صدوق و ثقه الجمھور ولكن في سماعه من عبد اللّٰه بن مسعود رضي اللّٰه عنه نظر فالخبر معلول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟“ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 43 (1785)، سنن النسائی/الزینة 44 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/359) (ضعیف)» (ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے اگر اس کے برابر ہو گی تو بھاری اور بد وضع ہو گی یا مردوں کے لئے اس سے زیادہ چاندی کا استعمال درست نہیں۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A man came to the Prophet ﷺ and he was wearing a signet-ring of yellow copper. He said to him: How is it that I notice the odour of idols in you? So he threw it away, and came wearing an iron signet ring. He (the Prophet) said: What is it that I see you wearing the adornment of the inhabitants of Hell? So he threw it away. He asked: Messenger of Allah, what material I must use? He said: Make it of silver, but do not weigh it as much as a mithqal, The narrator Muhammad did not say: " Abdullah bin Muslim, " and al-Hasan did not say: "al-Sulami al-Marwazi. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4211
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4396) رواه النسائي (5198 وسنده حسن) وله شاهد عند مسدد في مسنده، انظر اتحاف الخيرة للبوصيري (6/ 112 ح 5580 وسنده حسن)