صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
حدیث نمبر: 1145
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا عبد الله بن مسلمة , عن مالك , عن ابن شهاب , عن ابي سلمة , وابي عبد الله الاغر , عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر , يقول: من يدعوني فاستجيب له من يسالني فاعطيه من يستغفرني فاغفر له".(قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ , يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان نے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ عبدالرحمٰن اور ابوعبداللہ اغر نے اور ان دونوں حضرات سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Our Lord, the Blessed, the Superior, comes every night down on the nearest Heaven to us when the last third of the night remains, saying: "Is there anyone to invoke Me, so that I may respond to invocation? Is there anyone to ask Me, so that I may grant him his request? Is there anyone seeking My forgiveness, so that I may forgive him?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 246


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ مَنْ نَامَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَأَحْيَا آخِرَهُ:
15. باب: جو شخص رات کے شروع میں سو جائے اور اخیر میں جاگے۔
(15) Chapter. Sleeping in the first part of the night and getting up in its last part.
حدیث نمبر: Q1146
Save to word اعراب English
وقال سلمان لابي الدرداء رضي الله عنهما: نم فلما كان من آخر الليل قال: قم قال النبي صلى الله عليه وسلم: صدق سلمان.وَقَالَ سَلْمَانُ لِأَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: نَمْ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قَالَ: قُمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَ سَلْمَانُ.
اور سلمان فارسی نے ابودرداء (رضی اللہ عنہما) سے فرمایا کہ شروع رات میں سو جا اور آخر رات میں عبادت کر۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا تھا کہ سلمان نے بالکل سچ کہا۔
حدیث نمبر: 1146
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة. ح وحدثني سليمان , قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود , قال: سالت عائشة رضي الله عنها كيف كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل؟ قالت: كان ينام اوله ويقوم آخره فيصلي ثم يرجع إلى فراشه، فإذا اذن المؤذن وثب، فإن كان به حاجة اغتسل وإلا توضا وخرج".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَنَامُ أَوَّلَهُ وَيَقُومُ آخِرَهُ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ بِهِ حَاجَةٌ اغْتَسَلَ وَإِلَّا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، (دوسری سند) اور مجھ سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ نے، ان سے اسود بن یزید نے، انہوں نے بتلایا کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز کیونکر پڑھتے تھے؟ آپ نے بتلایا کہ شروع رات میں سو رہتے اور آخر رات میں بیدار ہو کر تہجد کی نماز پڑھتے۔ اس کے بعد بستر پر آ جاتے اور جب مؤذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ بیٹھتے۔ اگر غسل کی ضرورت ہوتی تو غسل کرتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: I asked `Aisha "How is the night prayer of the Prophet?" She replied, "He used to sleep early at night, and get up in its last part to pray, and then return to his bed. When the Mu'adh-dhin pronounced the Adhan, he would get up. If he was in need of a bath he would take it; otherwise he would perform ablution and then go out (for the prayer)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 247


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ:
16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کو نماز پڑھنا۔
(16) Chapter. The Salat (prayer) of the Prophet ﷺ at night in Ramadan and (in) other months.
حدیث نمبر: 1147
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , قال: اخبرنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن انه اخبره , انه سال عائشة رضي الله عنها كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت:" ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله اتنام قبل ان توتر؟ فقال: يا عائشة إن عيني تنامان ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ:" مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابوسعید مقبری نے خبر دی، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمضان کا مہینہ ہوتا یا کوئی اور۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے۔ ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت اور پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salma bin `Abdur Rahman: I asked `Aisha, "How is the prayer of Allah's Apostle during the month of Ramadan." She said, "Allah's Apostle never exceeded eleven rak`at in Ramadan or in other months; he used to offer four rak`at-- do not ask me about their beauty and length, then four rak`at, do not ask me about their beauty and length, and then three rak`at." Aisha further said, "I said, 'O Allah's Apostle! Do you sleep before offering the witr prayer?' He replied, 'O `Aisha! My eyes sleep but my heart remains awake'!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 248


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام , قال: اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في شيء من صلاة الليل جالسا حتى إذا كبر قرا جالسا، فإذا بقي عليه من السورة ثلاثون او اربعون آية قام فقراهن ثم ركع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا حَتَّى إِذَا كَبِرَ قَرَأَ جَالِسًا، فَإِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنَ السُّورَةِ ثَلَاثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهُنَّ ثُمَّ رَكَعَ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا کہ مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی کسی نماز میں بیٹھ کر قرآن پڑھتے نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تو بیٹھ کر قرآن پڑھتے تھے لیکن جب تیس چالیس آیتیں رہ جاتیں تو کھڑے ہو جاتے پھر اس کو پڑھ کر رکوع کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I did not see the Prophet reciting (the Qur'an) in the night prayer while sitting except when he became old; when he used to recite while sitting, and when thirty or forty verses remained from the Sura, he would get up and recite them and then bow.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 249


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ فَضْلِ الطُّهُورِ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَفَضْلِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْوُضُوءِ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ:
17. باب: دن اور رات میں باوضو رہنے کی فضیلت اور وضو کے بعد رات اور دن میں نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
(17) Chapter. The superiority of remaining with ablution during the day and night and the superiorit of offering As-Salat (prayers) after ablution during the day and night.
حدیث نمبر: 1149
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن ابي حيان، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لبلال عند صلاة الفجر: يا بلال حدثني بارجى عمل عملته في الإسلام، فإني سمعت دف نعليك بين يدي في الجنة، قال: ما عملت عملا ارجى عندي اني لم اتطهر طهورا في ساعة ليل او نهار إلا صليت بذلك الطهور ما كتب لي ان اصلي"، قال ابو عبد الله: دف نعليك يعني تحريك.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ: يَا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طَهُورًا فِي سَاعَةِ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: دَفَّ نَعْلَيْكَ يَعْنِي تَحْرِيكَ.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن اسابہ نے بیان کیا، ان سے ابوحیان یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فجر کے وقت پوچھا کہ اے بلال! مجھے اپنا سب سے زیادہ امید والا نیک کام بتاؤ جسے تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہے کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی چاپ سنی ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زیادہ امید کا کوئی کام نہیں کیا کہ جب میں نے رات یا دن میں کسی وقت بھی وضو کیا تو میں اس وضو سے نفل نماز پڑھتا رہتا جتنی میری تقدیر لکھی گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: At the time of the Fajr prayer the Prophet asked Bilal, "Tell me of the best deed you did after embracing Islam, for I heard your footsteps in front of me in Paradise." Bilal replied, "I did not do anything worth mentioning except that whenever I performed ablution during the day or night, I prayed after that ablution as much as was written for me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 250


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّشْدِيدِ فِي الْعِبَادَةِ:
18. باب: عبادت میں بہت سختی اٹھانا مکروہ ہے۔
(18) Chapter. It is disliked to exaggerate extremely in matters of worship.
حدیث نمبر: 1150
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك رضي الله عنه , قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم فإذا حبل ممدود بين الساريتين , فقال: ما هذا الحبل؟ , قالوا: هذا حبل لزينب فإذا فترت تعلقت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا حلوه ليصل احدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ , فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَبْلُ؟ , قَالُوا: هَذَا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ".
ہم سے ابو معمرعبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک رسی پر پڑی جو دو ستونوں کے درمیان تنی ہوئی تھی۔ دریافت فرمایا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ یہ زینب رضی اللہ عنہا نے باندھی ہے جب وہ (نماز میں کھڑی کھڑی) تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹکی رہتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں یہ رسی نہیں ہونی چاہیے اسے کھول ڈالو، تم میں ہر شخص کو چاہیے جب تک دل لگے نماز پڑھے، تھک جائے تو بیٹھ جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik Once the Prophet (p.b.u.h) entered the Mosque and saw a rope hanging in between its two pillars. He said, "What is this rope?" The people said, "This rope is for Zainab who, when she feels tired, holds it (to keep standing for the prayer.)" The Prophet said, "Don't use it. Remove the rope. You should pray as long as you feel active, and when you get tired, sit down."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1151
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عبد الله بن مسلمة , عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" كانت عندي امراة من بني اسد فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: من هذه؟ , قلت: فلانة لا تنام بالليل فذكر من صلاتها، فقال: مه عليكم ما تطيقون من الاعمال، فإن الله لا يمل حتى تملوا".(مرفوع) وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" كَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ , قُلْتُ: فُلَانَةُ لَا تَنَامُ بِاللَّيْلِ فَذُكِرَ مِنْ صَلَاتِهَا، فَقَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ مَا تُطِيقُونَ مِنَ الْأَعْمَالِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا".
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے پاس بنو اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ فلاں خاتون ہیں جو رات بھر نہیں سوتیں۔ ان کی نماز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس تمہیں صرف اتنا ہی عمل کرنا چاہیے جتنے کی تم میں طاقت ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تو (ثواب دینے سے) تھکتا ہی نہیں تم ہی عمل کرتے کرتے تھک جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Aisha: A woman from the tribe of Bani Asad was sitting with me and Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house and said, "Who is this?" I said, "(She is) So and so. She does not sleep at night because she is engaged in prayer." The Prophet said disapprovingly: Do (good) deeds which is within your capacity as Allah never gets tired of giving rewards till you get tired of doing good deeds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ تَرْكِ قِيَامِ اللَّيْلِ لِمَنْ كَانَ يَقُومُهُ:
19. باب: جو شخص رات کو عبادت کیا کرتا تھا وہ اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی یہ عادت مکروہ ہے۔
(19) Chapter. It is disliked for a person to leave offering the night SaIat after he has been used to (offering) it.
حدیث نمبر: 1152
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس بن الحسين، حدثنا مبشر، عن الاوزاعي. ح وحدثني محمد بن مقاتل ابو الحسن , قال: اخبرنا عبد الله، اخبرنا الاوزاعي , قال: حدثني يحيى بن ابي كثير , قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن , قال: حدثني عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما , قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله لا تكن مثل فلان، كان يقوم الليل فترك قيام الليل"، وقال هشام: حدثنا ابن ابي العشرين، حدثنا الاوزاعي , قال: حدثني يحيى، عن عمر بن الحكم بن ثوبان , قال: حدثني ابو سلمة مثله، وتابعه عمرو بن ابي سلمة، عن الاوزاعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ"، وَقَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ مِثْلَهُ، وَتَابَعَهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ.
ہم سے عباس بن حسین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مبشر بن اسماعیل حلبی نے، اوزاعی سے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ! فلاں کی طرح نہ ہو جانا وہ رات میں عبادت کیا کرتا تھا پھر چھوڑ دی۔ اور ہشام بن عمار نے کہا کہ ہم سے عبدالحمید بن ابوالعشرین نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن حکم بن ثوبان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے، اسی طرح پھر یہی حدیث بیان کی، ابن ابی العشرین کی طرح عمرو بن ابی سلمہ نے بھی اس کو امام اوزاعی سے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: Allah's Apostle said to me, "O `Abdullah! Do not be like so and so who used to pray at night and then stopped the night prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 252


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19M. بَابٌ:
19M. باب:۔۔۔
Chapter.
حدیث نمبر: 1153
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي العباس , قال: سمعت عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" الم اخبر انك تقوم الليل وتصوم النهار , قلت: إني افعل ذلك، قال: فإنك إذا فعلت ذلك هجمت عينك ونفهت نفسك، وإن لنفسك حق ولاهلك حق، فصم وافطر وقم ونم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: إِنِّي أَفْعَلُ ذَلِكَ، قَالَ: فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ عَيْنُكَ وَنَفِهَتْ نَفْسُكَ، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ حَقٌّ، فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابو العباس سائب بن فروخ نے کہا میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے ہو اور پھر دن میں روزے رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ جی ہاں، یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لیکن اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری آنکھیں (بیداری کی وجہ سے) بیٹھ جائیں گی اور تیری جان ناتواں ہو جائے گی۔ یہ جان لو کہ تم پر تمہارے نفس کا بھی حق ہے اور بیوی بچوں کا بھی۔ اس لیے کبھی روزہ بھی رکھو اور کبھی بلا روزے کے بھی رہو، عبادت بھی کرو اور سوؤ بھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah bin 'Amr: Once Allah's Messenger (saws) said to me, "I have been informed that you offer Salat (prayer) all the night and observe Saum (fast) during the day." I said, "(Yes) I do so." He said, "If you do so, your eye sight will become weak and you will become weak. No doubt, your body has right on you, and your family has right on you, so observe Saum (for some days) and do not observe it (for some days), offer Salat (for sometime) and then sleep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 252


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.