ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ایک شخص نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو، دو رکعت اور جب طلوع صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ کر اپنی ساری نماز کو طاق بنا لے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: A man said, "O Allah's Apostle! How is the prayer of the night?" He said, "Two rak`at followed by two rak`at and so on, and when you apprehend the approaching dawn, offer one rak`a as witr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 238
(مرفوع) حدثنا مسدد , قال: حدثنا يحيى، عن شعبة , قال: حدثني ابو جمرة، عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال:" كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة ركعة يعني بالليل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يَعْنِي بِاللَّيْلِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے کہا کہ مجھ سے ابوحمزہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعت ہوتی تھی۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق , قال: حدثنا عبيد الله , قال: اخبرنا إسرائيل، عن ابي حصين، عن يحيى بن وثاب، عن مسروق , قال: سالت عائشة رضي الله عنها عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فقالت:" سبع وتسع وإحدى عشرة سوى ركعتي الفجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنها عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ:" سَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَى عَشْرَةَ سِوَى رَكْعَتِي الْفَجْرِ".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں اسرائیل نے خبر دی، انہیں ابوحصین عثمان بن عاصم نے، انہیں یحییٰ بن وثاب نے، انہیں مسروق بن اجدع نے، آپ نے کہا کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات، نو اور گیارہ تک رکعتیں پڑھتے تھے۔ فجر کی سنت اس کے سوا ہوتی۔
Narrated Masruq: I asked Aisha about the night prayer of Allah's Apostle and she said, "It was seven, nine or eleven rak`at besides the two rak`at of the Fajr prayer (i.e. Sunna). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 240
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى , قال: اخبرنا حنظلة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة، منها الوتر وركعتا الفجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، مِنْهَا الْوِتْرُ وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے، آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ وتر اور فجر کی دو سنت رکعتیں اسی میں ہوتیں۔
Narrated `Aisha: The Prophet (p.b.u.h) used to offer thirteen rak`at of the night prayer and that included the witr and two rak`at (Sunna) of the Fajr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 241
وقوله تعالى: يايها المزمل {1} قم الليل إلا قليلا {2} نصفه او انقص منه قليلا {3} او زد عليه ورتل القرءان ترتيلا {4} إنا سنلقي عليك قولا ثقيلا {5} إن ناشئة الليل هي اشد وطا واقوم قيلا {6} إن لك في النهار سبحا طويلا {7} سورة المزمل آية 1-7 وقوله: علم ان لن تحصوه فتاب عليكم فاقرءوا ما تيسر من القرءان علم ان سيكون منكم مرضى وآخرون يضربون في الارض يبتغون من فضل الله وآخرون يقاتلون في سبيل الله فاقرءوا ما تيسر منه واقيموا الصلاة وآتوا الزكاة واقرضوا الله قرضا حسنا وما تقدموا لانفسكم من خير تجدوه عند الله هو خيرا واعظم اجرا سورة المزمل آية 20 , قال ابو عبد الله: قال ابن عباس رضي الله عنهما نشا قام بالحبشية وطاء , قال: مواطاة القرآن اشد موافقة لسمعه وبصره وقلبه ليواطئوا ليوافقوا.وَقَوْلُهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ {1} قُمِ اللَّيْلَ إِلا قَلِيلا {2} نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلا {3} أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْءَانَ تَرْتِيلا {4} إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلا ثَقِيلا {5} إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْأً وَأَقْوَمُ قِيلا {6} إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلا {7} سورة المزمل آية 1-7 وَقَوْلُهُ: عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْءَانِ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوا لأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا سورة المزمل آية 20 , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَشَأَ قَامَ بِالْحَبَشِيَّةِ وِطَاءً , قَالَ: مُوَاطَأَةَ الْقُرْآنِ أَشَدُّ مُوَافَقَةً لِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَقَلْبِهِ لِيُوَاطِئُوا لِيُوَافِقُوا.
اور اللہ تعالیٰ نے اسی باب میں (سورۃ مزمل میں) فرمایا اے کپڑا لپیٹنے والے! رات کو (نماز میں) کھڑا رہ آدھی رات یا اس سے کچھ کم «سبحا طويلا» تک۔ اور فرمایا کہ اللہ پاک جانتا ہے کہ تم رات کی اتنی عبادت کو نباہ نہ سکو گے تو تم کو معاف کر دیا۔ «واستغفروا الله ان الله غفور رحيم» تک۔ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا قرآن میں جو لفظ «ناشئة الليل» ہے تو «نشأ» کے معنی حبشی زبان میں کھڑا ہوا اور «وطاء» کے معنی موافق ہونا یعنی رات کا قرآن کان اور آنکھ اور دل کو ملا کر پڑھا جاتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله , قال: حدثني محمد بن جعفر، عن حميد، انه سمع انسا رضي الله عنه يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر من الشهر حتى نظن ان لا يصوم منه، ويصوم حتى نظن ان لا يفطر منه شيئا، وكان لا تشاء ان تراه من الليل مصليا إلا رايته، ولا نائما إلا رايته" تابعه سليمان، وابو خالد الاحمر، عن حميد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يَصُومَ مِنْهُ، وَيَصُومُ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا، وَكَانَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ، وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ" تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینہ میں روزہ نہ رکھتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ میں روزہ ہی نہیں رکھیں گے اور اگر کسی مہینہ میں روزہ رکھنا شروع کرتے تو خیال ہوتا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس مہینہ کا ایک دن بھی بغیر روزہ کے نہیں رہ جائے گا اور رات کو نماز تو ایسی پڑھتے تھے کہ تم جب چاہتے آپ کو نماز پڑھتے دیکھ لیتے اور جب چاہتے سوتا دیکھ لیتے۔ محمد بن جعفر کے ساتھ اس حدیث کو سلیمان اور ابوخالد نے بھی حمید سے روایت کیا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Sometimes Allah's Apostle would not fast (for so many days) that we thought that he would not fast that month and he sometimes used to fast (for so many days) that we thought he would not leave fasting throughout that month and (as regards his prayer and sleep at night), if you wanted to see him praying at night, you could see him praying and if you wanted to see him sleeping, you could see him sleeping.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 242
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يعقد الشيطان على قافية راس احدكم، إذا هو نام ثلاث عقد يضرب كل عقدة عليك ليل طويل فارقد، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإن توضا انحلت عقدة، فإن صلى انحلت عقدة، فاصبح نشيطا طيب النفس وإلا اصبح خبيث النفس كسلان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ، إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتا ہے کہ سو جا ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر نماز (فرض یا نفل) پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے۔ ورنہ سست اور بدباطن رہتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Satan puts three knots at the back of the head of any of you if he is asleep. On every knot he reads and exhales the following words, 'The night is long, so stay asleep.' When one wakes up and remembers Allah, one knot is undone; and when one performs ablution, the second knot is undone, and when one prays the third knot is undone and one gets up energetic with a good heart in the morning; otherwise one gets up lazy and with a mischievous heart."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 243
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام , قال: حدثنا إسماعيل , قال: حدثنا عوف , قال: حدثنا ابو رجاء , قال: حدثنا سمرة بن جندب رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الرؤيا , قال:" اما الذي يثلغ راسه بالحجر، فإنه ياخذ القرآن فيرفضه وينام عن الصلاة المكتوبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّؤْيَا , قَالَ:" أَمَّا الَّذِي يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ، فَإِنَّهُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفِضُهُ وَيَنَامُ عَنِ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ".
ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عوف اعرابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابورجاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ قرآن کا حافظ تھا مگر وہ قرآن سے غافل ہو گیا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جایا کرتا تھا۔
Narrated Samura bin Jundab: The Prophet said in his narration of a dream that he saw, "He whose head was being crushed with a stone was one who learnt the Qur'an but never acted on it, and slept ignoring the compulsory prayers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 244
(مرفوع) حدثنا مسدد , قال: حدثنا ابو الاحوص , قال: حدثنا منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه , قال:" ذكر عند النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقيل: ما زال نائما حتى اصبح ما قام إلى الصلاة، فقال: بال الشيطان في اذنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقِيلَ: مَا زَالَ نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ مَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ: بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے ابووائل سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا کہ وہ صبح تک پڑا سوتا رہا اور فرض نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔
Narrated `Abdullah: A person was mentioned before the Prophet (p.b.u.h) and he was told that he had kept on sleeping till morning and had not got up for the prayer. The Prophet said, "Satan urinated in his ears."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 245
وقال الله عز وجل: كانوا قليلا من الليل ما يهجعون سورة الذاريات آية 17 اي ما ينامون وبالاسحار هم يستغفرون.وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كَانُوا قَلِيلا مِنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ سورة الذاريات آية 17 أَيْ مَا يَنَامُونَ وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ والذاریات میں) فرمایا کہ رات میں وہ بہت کم سوتے اور سحر کے وقت استغفار کرتے تھے۔ «هجوع» کے معنی سونا۔