صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ایمان کے بیان میں
The Book of Belief (Faith)
حدیث نمبر: 23
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، عن ابي امامة بن سهل، انه سمع ابا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايت الناس يعرضون علي، وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما دون ذلك، وعرض علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره، قالوا: فما اولت ذلك يا رسول الله، قال: الدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الدِّينَ".
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے، وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے۔ (پھر) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان (کے بدن) پر (جو) کرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ (یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اس کی کیا تعبیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اس سے) دین مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah's Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging." The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah's Apostle?" He (the Prophet ) replied, "It is the Religion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 23


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ:
16. باب: شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے۔
(16) Chapter. AI-Haya (self- respect, modesty bashfulness, honour etc.) is a part of faith.
حدیث نمبر: 24
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الانصار وهو يعظ اخاه في الحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعه فإن الحياء من الإيمان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".
عبداللہ بن یوسف نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah (bin 'Umar): Once Allah's Apostle passed by an Ansari (man) who was admonishing to his brother regarding Haya'. On that Allah's Apostle said, "Leave him as Haya' is a part of faith." (See Hadith No. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 24


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ: {فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ}:
17. باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگر وہ (کافر) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو (یعنی ان سے جنگ نہ کرو)۔
(17) Chapter. (The Statement of Allah) “But if they repent [by rejecting Shirk (polytheism) and accept Islamic Monotheism] and perform As-Salat (Iqamat-as-Salat) and give Zakat then leave their way free.” (V.9:5)
حدیث نمبر: 25
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد المسندي، قال: حدثنا ابو روح الحرمي بن عمارة، قال: حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم واموالهم، إلا بحق الإسلام وحسابهم على الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے، ان سے شعبہ نے، وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے۔ (رہا ان کے دل کا حال تو) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: "I have been ordered (by Allah) to fight against the people until they testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle, and offer the prayers perfectly and give the obligatory charity, so if they perform that, then they save their lives and property from me except for Islamic laws and then their reckoning (accounts) will be done by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 25


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ مَنْ قَالَ: إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ الْعَمَلُ:
18. باب: اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل (کا نام) ہے۔
(18) Chapter. Whoever says that faith is action (good deeds).
حدیث نمبر: Q26
Save to word اعراب English
لقول الله تعالى: {وتلك الجنة التي اورثتموها بما كنتم تعملون}. وقال عدة من اهل العلم في قوله تعالى: {فوربك لنسالنهم اجمعين عما كانوا يعملون} عن قول لا إله إلا الله. وقال: {لمثل هذا فليعمل العاملون}.لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}. وَقَالَ عِدَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ} عَنْ قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَقَالَ: {لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ}.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «وتلك الجنة التي أورثتموها بما كنتم تعملون‏» اور یہ جنت ہے اپنے عمل کے بدلے میں تم جس کے مالک ہوئے ہو۔ اور بہت سے اہل علم حضرات ارشاد باری تعالیٰ «فوربك لنسألنهم أجمعين عما كانوا يعملون‏» الخ کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ یہاں عمل سے مراد «لا إله إلا الله» کہنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ عمل کرنے والوں کو اسی جیسا عمل کرنا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 26
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل، اي العمل افضل؟ فقال: إيمان بالله ورسوله، قيل: ثم ماذا؟ قال: الجهاد في سبيل الله، قيل: ثم ماذا؟ قال: حج مبرور".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ہم سے احمد بن یونس اور موسیٰ بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، وہ سعید بن المسیب سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حج مبرور۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle was asked, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and His Apostle (Muhammad). The questioner then asked, "What is the next (in goodness)? He replied, "To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's Cause." The questioner again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To perform Hajj (Pilgrim age to Mecca) 'Mubrur, (which is accepted by Allah and is performed with the intention of seeking Allah's pleasure only and not to show off and without committing a sin and in accordance with the traditions of the Prophet)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 26


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ وَكَانَ عَلَى الاِسْتِسْلاَمِ أَوِ الْخَوْفِ مِنَ الْقَتْلِ:
19. باب: جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے خوف سے تو (لغوی حیثیت سے اس پر) مسلمان کا اطلاق درست ہے۔
(19) Chapter. If one does not embrace Islam truly but does so by compulsion or for fear of being killed (then that man is not a believer).
حدیث نمبر: Q27
Save to word اعراب English
لقوله تعالى: {قالت الاعراب آمنا قل لم تؤمنوا ولكن قولوا اسلمنا}. فإذا كان على الحقيقة فهو على قوله جل ذكره: {إن الدين عند الله الإسلام}، {ومن يبتغ غير الإسلام دينا فلن يقبل منه}.لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}. فَإِذَا كَانَ عَلَى الْحَقِيقَةِ فَهُوَ عَلَى قَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإِسْلاَمُ}، {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ}.
‏‏‏‏ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ جب دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لے آئے آپ کہہ دیجیئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ ظاہر طور پر مسلمان ہو گئے۔ لیکن اگر ایمان حقیقتاً حاصل ہو تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ارشاد (بیشک دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے) کا مصداق ہے۔ آیات شریفہ میں لفظ «ايمان» اور «اسلام» ایک ہی معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 27
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن سعد رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطى رهطا وسعد جالس، فترك رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا هو اعجبهم إلي، فقلت: يا رسول الله، ما لك عن فلان، فوالله إني لاراه مؤمنا؟ فقال: او مسلما، فسكت قليلا، ثم غلبني ما اعلم منه فعدت لمقالتي، فقلت: ما لك عن فلان، فوالله إني لاراه مؤمنا؟ فقال: او مسلما، ثم غلبني ما اعلم منه، فعدت لمقالتي وعاد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا سعد، إني لاعطي الرجل وغيره احب إلي منه خشية ان يكبه الله في النار"، ورواه يونس، وصالح، ومعمر، وابن اخي الزهري، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا؟ فَقَالَ: أَوْ مُسْلِمًا، فَسَكَتُّ قَلِيلًا، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا؟ فَقَالَ: أَوْ مُسْلِمًا، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا سَعْدُ، إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ"، وَرَوَاهُ يُونُسُ، وَصَالِحٌ، وَمَعْمَرٌ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے۔ (وہ کہتے ہیں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہ دیا۔ حالانکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو کچھ نہ دیا حالانکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن یا مسلمان؟ میں تھوڑی دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے سعد! باوجود یہ کہ ایک شخص مجھے زیادہ عزیز ہے (پھر بھی میں اسے نظر انداز کر کے) کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے یہ مال دے دیتا ہوں کہ (وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور) اللہ اسے آگ میں اوندھا ڈال دے۔ اس حدیث کو یونس، صالح، معمر اور زہری کے بھتیجے عبداللہ نے زہری سے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa'd: Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 27


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
20. بَابُ إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ:
20. باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔
(20) Chapter. To greet is a part of Islam.
حدیث نمبر: Q28
Save to word اعراب English
وقال عمار: ثلاث من جمعهن، فقد جمع الإيمان الإنصاف من نفسك، وبذل السلام للعالم والإنفاق من الإقتار ‏‏.‏وَقَالَ عَمَّارٌ: ثَلَاثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ، فَقَدْ جَمَعَ الْإِيمَانَ الْإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ، وَبَذْلُ السَّلَامِ لِلْعَالَمِ وَالْإِنْفَاقُ مِنَ الْإِقْتَارِ ‏‏.‏
‏‏‏‏ عمار نے کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا۔ اپنے نفس سے انصاف کرنا، سلام کو عالم میں پھیلانا اور تنگ دستی کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 28
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، اي الإسلام خير؟ قال:" تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah bin 'Amr: A person asked Allah's Apostle . "What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good?" He replied, "To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don't know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 28


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ كُفْرَانِ الْعَشِيرِ وَكُفْرٍ دُونَ كُفْرٍ:
21. باب: خاوند کی ناشکری کے بیان میں اور ایک کفر کا (اپنے درجہ میں) دوسرے کفر سے کم ہونے کے بیان میں۔
(21) Chapter. To be ungrateful to one’s husband. And disbelief is of (different grades) lesser (or greater) degrees.
حدیث نمبر: Q29
Save to word اعراب English
عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس بارے میں وہ حدیث جسے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.