(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، وابن السرح، قال احمد، حدثنا ابن وهب، وقال ابن السرح: اخبرنا ابن وهب، حدثنا داود بن عبد الرحمن،عن عمرو بن يحيى، عن يوسف بن محمد، وقال ابن صالح، محمد بن يوسف بن ثابت بن قيس بن شماس، عن ابيه، عن جده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه دخل على ثابت بن قيس، قال احمد: وهو مريض، فقال: اكشف الباس رب الناس، عن ثابت بن قيس ثم اخذ ترابا من بطحان فجعله في قدح، ثم نفث عليه بماء وصبه عليه، قال ابو داود: قال ابن السرح يوسف بن محمد: وهو الصواب. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وابْنُ السَّرْحِ، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ عَمْروِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَحْمَدُ: وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: اكْشِفِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ ثُمَّ أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بَطْحَانَ فَجَعَلَهُ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ نَفَثَ عَلَيْهِ بِمَاءٍ وَصَبَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ السَّرْحِ يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَهُوَ الصَّوَابُ.
ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا: «اكشف الباس رب الناس " . عن ثابت بن قيس»”لوگوں کے رب! اس بیماری کو ثابت بن قیس سے دور فرما دے“ پھر آپ نے وادی بطحان کی تھوڑی سی مٹی لی اور اسے ایک پیالہ میں رکھا پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈال کر اس پر دم کیا اور اسے ان پر ڈال دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح کی روایت میں یوسف بن محمد ہے اور یہی صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الیوم واللیلة، (1017، 1040) (تحفة الأشراف: 2066) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی محمد بن یوسف لین الحدیث ہیں)
Narrated Thabit ibn Qays ibn Shammas: The Messenger of Allah ﷺ entered upon Thabit ibn Qays. The version of Ahmad (ibn Salih) has: When he was ill He (the Prophet) said: Remove the harm, O Lord of men, from Thabit ibn Qays ibn Shammas. He then took some dust of Bathan, and put it in a bowel, and then mixed it with water and blew in it, and poured it on him. Abu Dawud said: Ibn al-Sarh said: Yusuf bin Muhammad is correct (and not Muhammad bin Yusuf)
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3876
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يوسف بن محمد لم يوثقه غير ابن حبان فھو مجهول كما في التحرير (7879) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو“۔
Awf bin Malik said: In the pre-Islamic period we used to apply spells and we asked: Messenger of Allah! how do you look upon it ? He replied: Submit your spells to me. There is no harm in spells so long as they involve no polytheism.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3877
شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ” «نملہ»۱؎ کا منتر اس کو کیوں نہیں سکھا دیتی جیسے تم نے اس کو لکھنا سکھایا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/372) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «نملہ» ایک بیماری ہے جس میں جسم کے دونوں پہلؤوں میں پھنسیوں کے مانند دانے نکلتے ہیں۔
Narrated Ash-Shifa, daughter of Abdullah,: The Messenger of Allah ﷺ entered when I was with Hafsah, and he said to me: Why do you not teach this one the spell for skin eruptions as you taught her writing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3878
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4561) أخرجه أحمد (6/372) والنسائي في الكبريٰ (7543) وللحديث طرق عند النسائي في الكبريٰ (7542) والحاكم (4/414)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عثمان بن حكيم، حدثتني جدتي، قالت: سمعت سهل بن حنيف، يقول: مررنا بسيل فدخلت فاغتسلت فيه فخرجت محموما فنمي ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مروا ابا ثابت يتعوذ، قالت: فقلت: يا سيدي، والرقى صالحة؟، فقال: لا رقية إلا في نفس او حمة او لدغة"، قال ابو داود: الحمة من الحيات وما يلسع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، قَالَتْ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيفٍ، يَقُولُ: مَرَرْنَا بِسَيْلٍ فَدَخَلْتُ فَاغْتَسَلْتُ فِيهِ فَخَرَجْتُ مَحْمُومًا فَنُمِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا ثَابِتٍ يَتَعَوَّذُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا سَيِّدِي، وَالرُّقَى صَالِحَةٌ؟، فَقَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا فِي نَفْسٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ لَدْغَةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْحُمَةُ مِنَ الْحَيَّاتِ وَمَا يَلْسَعُ.
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ندی پر سے گزرے تو میں نے اس میں غسل کیا، اور بخار لے کر باہر نکلا، اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”ابوثابت کو شیطان سے پناہ مانگنے کے لیے کہو“۔ عثمان کی دادی کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: میرے آقا! جھاڑ پھونک بھی تو مفید ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک تو صرف نظر بد کے لیے یا سانپ کے ڈسنے یا بچھو کے ڈنک مارنے کے لیے ہے (ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں ان میں دوا یا دعا کام آتی ہے)“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «حمہ» سانپ کے ڈسنے کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/486) (ضعیف الإسناد)» (عثمان کی دادی رباب لین الحدیث ہیں)
Narrated Sahl ibn Hunayf: I passed by a river. I entered it and took a bath in it. When I came out, I had fever. The Messenger of Allah ﷺ was informed about it. He said: Ask Abu Thabit to seek refuge in Allah from that I asked: O my Lord, will the spell be useful? He replied: No, the spell is to be used except for the evil eye or a snake bite or a scorpion sting. Abu Dawud said: Humah means the biting of snakes and sting of the poisonous insects.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3879
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن عثمان بن حكيم جدته اسمھا الرباب: حديثھا حسن علي الراجح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو“۔ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 939) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، صحیح روایت شعبی عن عمران موقوفا بلفظ «لارقیة إلا من عین أوحمة» (دیکھئے نمبر 3884)، اور مسلم (السلام 21) کی روایت جو انس رضی اللہ عنہ سے ہے اس کے الفاظ ہیں «رخص النبي ﷺ في الرقیة من الحمة و العین والنملة» )
Anas reported the Prophet ﷺ as saying: No spell is to be used except for the evil eye, or sting of poisonous insects, or bleeding. The narrator al-‘Abhas did mention the words “evil eye”. The is the version of Sulaiman bin Dawud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3880
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف شريك عنعن وللحديث شاهد ضعيف عند ابن أبي شيبة (393/7) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: قال انس يعني لثابت:" الا ارقيك برقية رسول الله؟ قال: بلى، قال: فقال: اللهم رب الناس، مذهب الباس، اشف انت الشافي، لا شافي إلا انت اشفه شفاء لا يغادر سقما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ يَعْنِي لِثَابِتٍ:" أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَقَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ الْبَاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا".
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ نے ثابت سے کہا: کیا میں تم پر دم نہ کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں ضرور کیجئے، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا: «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت اشفه شفاء لا يغادر سقما»”اے اللہ! لوگوں کے رب! بیماری کو دور فرمانے والے شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے نہیں کوئی شفاء دینے والا سوائے تیرے تو اسے ایسی شفاء دے جو بیماری کو باقی نہ رہنے دے“۔
Anas said to Thabit: Should I not use the spell of the Messenger of Allah ﷺ for you ? He said: Yes. He then said: O Allah, Lord of men, Remover of the harm, heal, Thou art the healer. There is no healer but Thou; given him a remedy which leaves no disease behind.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3881
(مرفوع) حدثنا عبد الله القعنبي، عن مالك، عن يزيد بن خصيفة، ان عمرو بن عبد الله بن كعب السلمي اخبره، ان نافع بن جبير، اخبره،عن عثمان بن ابي العاص، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، قال عثمان:" وبي وجع قد كاد يهلكني، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: امسحه بيمينك سبع مرات، وقل اعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما اجد، قال: ففعلت ذلك فاذهب الله عز وجل ما كان بي فلم ازل آمر به اهلي وغيرهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيرٍ، أَخْبَرَهُ،عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُثْمَانُ:" وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُهْلِكُنِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: امْسَحْهُ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ، قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا كَانَ بِي فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ".
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، عثمان کہتے ہیں: اس وقت مجھے ایسا درد ہو رہا تھا کہ لگتا تھا کہ وہ مجھے ہلاک کر دے گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا داہنا ہاتھ اس پر سات مرتبہ پھیرو اور کہو: «أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد»”میں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا ہوں“۔ میں نے اسے کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے جو تکلیف تھی وہ دور فرما دی اس وقت سے میں برابر اپنے گھر والوں کو اور دوسروں کو اس کا حکم دیا کرتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 24 (2202)، سنن الترمذی/الطب 29 (80 20)، سنن ابن ماجہ/الطب 36 (3522)، (تحفة الأشراف: 9774)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 4 (9)، مسند احمد (4/21، 217) (صحیح)»
Uthman bin Abl al-As said that he came to the Messenger of Allah ﷺ. Uthman said: I had a pain which was about to destroy me. So the Prophet ﷺ said: Wipe it with your right hand seven times and say: “I seek refuge in the dominance of Allah, and His might from the evil of what I find. ” Then I did it. Allah removed (the pain) that I had, and I kept on suggesting it to my family and to others.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3882
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه مسلم (2202)
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب الرملي، حدثنا الليث، عن زيادة بن محمد، عن محمد بن كعب القرظي، عن فضالة بن عبيد، عن ابي الدرداء، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اشتكى منكم شيئا او اشتكاه اخ له، فليقل: ربنا الله الذي في السماء تقدس اسمك امرك في السماء والارض كما رحمتك في السماء فاجعل رحمتك في الارض اغفر لنا حوبنا وخطايانا انت رب الطيبين انزل رحمة من رحمتك وشفاء من شفائك على هذا الوجع فيبرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زِيَادَةَ بِنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ، فَلْيَقُلْ: رَبُّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ فَيَبْرَأَ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے جو بیمار ہو یا جس کا کوئی بھائی بیمار ہو تو چاہیئے کہ وہ کہے: «ربنا الله الذي في السماء تقدس اسمك أمرك في السماء والأرض كما رحمتك في السماء فاجعل رحمتك في الأرض اغفر لنا حوبنا وخطايانا أنت رب الطيبين أنزل رحمة من رحمتك وشفاء من شفائك على هذا الوجع» ”ہمارے رب! جو آسمان کے اوپر ہے تیرا نام پاک ہے، تیرا ہی اختیار ہے آسمان اور زمین میں، جیسی تیری رحمت آسمان میں ہے ویسی ہی رحمت زمین پر بھی نازل فرما، ہمارے گناہوں اور خطاؤں کو بخش دے، تو (رب پروردگار) ہے پاک اور اچھے لوگوں کا، اپنی رحمتوں میں سے ایک رحمت اور اپنی شفاء میں سے ایک شفاء اس درد پر بھی نازل فرما“ تو وہ صحت یاب ہو جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10957) (ضعیف)» (اس کے راوی زیادہ بن محمد منکر الحدیث ہیں)
Narrated Abud Darda: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If any of you is suffering from anything or his brother is suffering, he should say: Our Lord is Allah Who is in the heaven, holy is Thy name, Thy command reigns supreme in the heaven and the earth, as Thy mercy in the heaven, make Thy mercy in the earth; forgive us our sins, and our errors; Thou art the Lord of good men; send down mercy from Thy mercy, and remedy, and remedy from Thy remedy on this pain so that it is healed up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3883
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زيادة بن محمد: منكر الحديث (تق: 2113) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعلمهم من الفزع كلمات: اعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وشر عباده ومن همزات الشياطين وان يحضرون" وكان عبد الله بن عمرو يعلمهن من عقل من بنيه ومن لم يعقل كتبه فاعلقه عليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ" وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرٍو يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں (خواب میں) ڈرنے پر یہ کلمات کہنے کو سکھلاتے تھے: «أعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون»”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلموں کی اس کے غصہ سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور ان کے میرے پاس آنے سے“۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اپنے ان بیٹوں کو جو سمجھنے لگتے یہ دعا سکھاتے اور جو نہ سمجھتے تو ان کے گلے میں اسے لکھ کر لٹکا دیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 93 (8781)، (تحفة الأشراف: 8781)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/181) (حسن)» (عبداللہ بن عمرو کا اثر صحیح نہیں ہے)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ sued to teach them the following words in the case of alarm: I seek refuge in Allah's perfect words from His anger, the evil of His servants, the evil suggestions of the devils and their presence. Abdullah ibn Amr used to teach them to those of his children who had reached puberty, and he wrote them down (on some material) and hung on the child who had not reached puberty.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3884
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله وكان عبدالله
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3528) ابن إسحاق عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي سريج الرازي، اخبرنا مكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، قال:" رايت اثر ضربة في ساق سلمة، فقلت: ما هذه؟ قالت: اصابتني يوم خيبر، فقال الناس: اصيب سلمة فاتي بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنفث في ثلاث نفثات فما اشتكيتها حتى الساعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَة، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ قَالَت: أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَفَثَ فِيَّ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ".
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں چوٹ کا ایک نشان دیکھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے یہ چوٹ خیبر کے دن لگی تھی، لوگ کہنے لگے تھے: سلمہ رضی اللہ عنہ کو ایسی چوٹ لگی ہے (اب بچ نہیں سکیں گے) تو مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے تین بار مجھ پر دم کیا اس کے بعد سے اب تک مجھے اس میں کوئی تکلیف نہیں محسوس ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4206)، (تحفة الأشراف: 4546)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/48) (صحیح)»
Yazid bin Abi Ubaid said: I saw a sign of injury in the shin of Salamah. I asked: What is this ? He replied: I was afflicted. I was afflicted by it on the day of Khaibar. The people said: Salamah has been afflicted. I was then brought to the Prophet ﷺ. He blew on me three times. I did not feel any pain up till now.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3885