Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
19. باب كَيْفَ الرُّقَى
باب: جھاڑ پھونک کیسے ہو؟
حدیث نمبر: 3892
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زِيَادَةَ بِنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ، فَلْيَقُلْ: رَبُّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ فَيَبْرَأَ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے جو بیمار ہو یا جس کا کوئی بھائی بیمار ہو تو چاہیئے کہ وہ کہے: «ربنا الله الذي في السماء تقدس اسمك أمرك في السماء والأرض كما رحمتك في السماء فاجعل رحمتك في الأرض اغفر لنا حوبنا وخطايانا أنت رب الطيبين أنزل رحمة من رحمتك وشفاء من شفائك على هذا الوجع» ‏‏‏‏ ہمارے رب! جو آسمان کے اوپر ہے تیرا نام پاک ہے، تیرا ہی اختیار ہے آسمان اور زمین میں، جیسی تیری رحمت آسمان میں ہے ویسی ہی رحمت زمین پر بھی نازل فرما، ہمارے گناہوں اور خطاؤں کو بخش دے، تو (رب پروردگار) ہے پاک اور اچھے لوگوں کا، اپنی رحمتوں میں سے ایک رحمت اور اپنی شفاء میں سے ایک شفاء اس درد پر بھی نازل فرما تو وہ صحت یاب ہو جائے گا۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10957) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زیادہ بن محمد منکر الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زيادة بن محمد: منكر الحديث (تق: 2113)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3892 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3892  
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے، تاہم دم کے بارے میں اور بہت سی صحیح احادیث میں مسنون دم موجود ہیں اور خود رسول اللہﷺسے ثابت ہیں، لہذا یہ کوشش کی جائےکہ مریض پر وہی کچھ دم کیا جائےجو رسولﷺ سے ثابت ہو۔
تاہم معنی کے لحاظ سے اس روایت کے الفاظ اچھےہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3892