(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من في السقاء، وعن ركوب الجلالة والمجثمة"، قال ابو داود: الجلالة التي تاكل العذرة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ، وَعَنْ رُكُوبِ الْجَلَّالَةِ وَالْمُجَثَّمَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْجَلَّالَةُ الَّتِي تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اور جس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگا کر مارا گیا ہو اسے کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «جلّالہ» وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔
Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ forbade drinking from the mouth of a water-skin, and riding the animal which feeds on filth and eating the animal which is killed in confinement. Abu Dawud said: Jallalah means an animal which eats filth and impurities.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3710
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4126) وللحديث شواھد عند البخاري (5628) وأبي داود (2557) والترمذي (1795) وغيرھم
عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن ایک مشکیزہ منگوایا اور فرمایا: ”مشکیزے کا منہ موڑو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ سے پیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأشربة 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 5149) (منکر)» (سند میں عبیداللہ بن عمر ہیں، ابوعبیدالآجری سے روایت ہے کہ امام ابوداود نے کہا: «ہذا لا یعرف عن عبیداللہ بن عمر، والصحیح حدیث عبدالرزاق عن عبداللہ بن عمر (تحفة الأشراف: 5149)» (یہ حدیث عبیداللہ بن عمر سے نہیں جانی جاتی، اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمر سے روایت کیا ہے، واضح رہے کہ امام ترمذی نے عبدالرزاق سے اس طریق کی روایت کے بعد فرمایا: اس کی سند صحیح نہیں ہے، عبداللہ العمری حفظ کے اعتبار سے ضعیف ہیں، اور مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے عیسیٰ بن عبداللہ سے سنا ہے یا نہیں سنا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ عبیداللہ بن عمر سے یہ روایت غلط ہے صحیح یہ ہے کہ اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمرالعمری سے روایت کیا جس کے بارے میں امام ابوداود نے اوپر اشارہ کیا اور امام ترمذی نے اس پر تنقید فرمائی، نیز اوپر کی حدیث جو عبیداللہ بن عمر سے مروی ہے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشک کے منہ سے موڑ کر پینے سے منع کیا گیا ہے)
A man of the Ansar quoting from his father said that the Prophet ﷺ called for a skin-vessel on the day of the battle of Uhud. He then said: Invert the head of the vessel and he drank from its mouth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3712
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1891) عبد اللّٰه العمري ضعيف عابد (تق: 3489) إلا في نافع فھو حسن الحديث عنه انظر تحفة الأقوياء (188) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے، اور پینے کی چیزوں میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأشربة 15 (1887)، (تحفة الأشراف: 4143)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی 7 (12)، مسند احمد (3/80) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، قال: كان حذيفة بالمدائن، فاستسقى، فاتاه دهقان بإناء من فضة، فرماه به، وقال: إني لم ارمه به إلا اني قد نهيته فلم ينته، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الحرير، والديباج، وعن الشرب في آنية الذهب والفضة، وقال: هي لهم في الدنيا، ولكم في الآخرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَائِنِ، فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ بِهِ إِلَّا أَنِّي قَدْ نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں“۔
Ibn Abi Laila said: Whan Hudhaifah was in al-Mada’in, he asked for water. A peasant brought him a silver vessel. He threw it away and said: I threw it away, for I prohibited (him) but he did not stop. The Messenger of Allah ﷺ forbade to wear silk or brocade, and to drink from gold and silver vessels. He said: Others have them in this world and you will have them in the next.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3714
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5632) صحيح مسلم (2067)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثني فليح، عن سعيد بن الحارث، عن جابر بن عبد الله، قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم ورجل من اصحابه على رجل من الانصار، وهو يحول الماء في حائطه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن كان عندك ماء بات هذه الليلة في شن وإلا كرعنا، قال: بل عندي ماء بات في شن". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي فُلَيْحٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَهُوَ يُحَوِّلُ الْمَاءَ فِي حَائِطِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فِي شَنٍّ وَإِلَّا كَرَعْنَا، قَالَ: بَلْ عِنْدِي مَاءٌ بَاتَ فِي شَنٍّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص ایک انصاری کے پاس آئے وہ اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی ہو تو بہتر ہے، ورنہ ہم منہ لگا کر نہر ہی سے پانی پی لیتے ہیں“ اس نے کہا: نہیں بلکہ میرے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی موجود ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 20 (5613)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 25 (3432)، (تحفة الأشراف: 2250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/328، 343، 344)، سنن الدارمی/الأشربة 22 (2169) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نہر، نالی اور دریا سے منہ لگا کر پانی پی لینا اس صورت میں صحیح ہے کہ جب کوئی برتن ساتھ میں نہ ہو، لیکن ہاتھ سے پینا بہتر ہے۔
Jabir bin Abdullah said: The Prophet ﷺ went to visit a man of the Ansar accompanied by one of his Companions who was watering his garden. The Messenger of Allah ﷺ said: If you have any water which has remained over night in a skin (we should like it), or shall sip (from a streamlet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3715
(مرفوع) حدثنا القعنبي عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم،" اتي بلبن قد شيب بماء، وعن يمينه اعرابي، وعن يساره ابو بكر، فشرب، ثم اعطى الاعرابي، وقال: الايمن فالايمن". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أُتِيَ بِلَبَن ٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَشَرِبَ، ثُمَّ أَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ: الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں پانی ملایا گیا تھا، آپ کے دائیں ایک دیہاتی اور بائیں ابوبکر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا پھر دیہاتی کو (پیالہ) دے دیا اور فرمایا: ”دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے پھر وہ جو اس کے دائیں ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز کی ابتدا داہنی طرف سے مسنون و مستحب ہے، گرچہ بائیں طرف والے لوگ معاشرہ کے معزز افراد ہوں، ہاں اگر کسی نے پانی مانگا تو وہ سب سے پہلے اس کا مستحق ہے، لیکن وہ اپنے دائیں طرف والوں کو دے دے، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۷۲۹) میں آ رہا ہے۔
Anas bin Malik said: The Prophet ﷺ was brought milk that was mixed with water. A nomad Arab was on his right and Abu Bakr was on his left. He himself drank and gave it to the nomad Arab, and said: He who is on the right, then he who is on his right then he who is on his right.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3717
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5619) صحيح مسلم (2029)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیتے تو تین سانس میں پیتے اور فرماتے: ”یہ خوب پیاس کو مارنے والا، ہاضم اور صحت بخش ہے“۔
Anas bin Malik said: when the prophet ﷺ drank, he used to breathe three times in the course of a drink and say: It is more whole some, thrist-quenching and healthier.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3718
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5631) صحيح مسلم (2028)